1
Thursday 27 Aug 2020 18:16

یمن میں فیصلہ کن آپریشن کیلئے الٹی گنتی کا آغاز

یمن میں فیصلہ کن آپریشن کیلئے الٹی گنتی کا آغاز
تحریر: علی احمدی

یمن میں سعودی عرب کی سربراہی میں جارح اتحاد کے خلاف عوامی رضاکار فورس انصاراللہ اور یمن آرمی اپنے ملک و قوم کا دفاع کرنے میں مصروف ہیں۔ اس وقت یہ جنگ اپنے فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ یمن کے صوبہ مارب میں نیا محاذ کھل چکا ہے اور سعودی اتحاد کی زیر کمان فورسز کی دفاعی لائن ٹوٹ چکی ہے۔ صوبہ مارب کے جنوبی اور مغربی علاقوں میں قابض سعودی فورسز کے خلاف یمنی فورسز ایک بہت بڑا آپریشن شروع کرنے والی ہیں جو اس جنگ میں فیصلہ کن حیثیت کا حامل ہے۔ یمن میں سعودی اتحاد کی حامی قوتوں کے درمیان شدید اختلافات پیدا ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے یمنی فورسز کے خلاف ان کی پوزیشن انتہائی کمزور اور متزلزل ہو چکی ہے۔ مارب میں جاری جنگ کی تقدیر کا فیصلہ صنعا میں بیٹھے حکمرانوں کے ہاتھ میں ہے۔
 
یمن آرمی اور عوامی رضاکار فورس صوبہ بیضاء میں تکفیری دہشت گرد گروہوں داعش اور القاعدہ کے قبضے سے وسیع علاقے آزاد کروانے میں کامیاب ہو چکی ہیں۔ اس کامیابی نے سعودی عرب میں بیٹھے یمن کے خلاف جنگی منصوبے تیار کرنے والے فوجی حکام کو شدید دھچکہ پہنچایا ہے۔ سعودی اتحاد گذشتہ کافی عرصے سے ان علاقوں میں تکفیری دہشت گرد عناصر کو فضائی اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنے میں مصروف تھا اور یمن آرمی کے خلاف ان کی ہر قسم کی مدد کرتا رہا ہے۔ اگرچہ القاعدہ اور داعش آپس میں شدید اختلافات کا شکار ہیں لیکن اس کے باوجود گذشتہ چند مہینوں سے دونوں دہشت گرد گروہ سعودی اتحاد کے حق میں باہمی تعاون میں مصروف ہیں۔ ان دونوں دہشت گرد گروہوں نے مل کر صوبہ مارب کے جنوب مغربی علاقے میں سعودی اتحاد کی اہم دفاعی لائن قائم کر رکھی ہے۔
 
اب جبکہ صوبہ بیضاء میں یمن آرمی اور انصاراللہ نے داعش اور القاعدہ سے وابستہ دہشت گردوں کو عبرتناک شکست دی ہے توقع کی جا رہی ہے کہ صوبہ مارب میں بھی ان کی پوزیشن کمزور ہو جائے گی۔ دہشت گرد عناصر نے مارب شہر سے باہر نکلنا شروع کر دیا ہے اور ان کے حوصلے پست ہو چکے ہیں۔ القاعدہ اور داعش کی پسماندگی اس قدر شدید ہے کہ مارب شہر میں واقع ان کا سب سے بڑا فوجی اڈہ "ماس" بھی خالی ہونے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ ابھی تک صنعا نے مارب کے محاذ کے بارے میں سرکاری بیان جاری نہیں کیا۔ یمن آرمی اور عوامی رضاکار فورسز نے مارب شہر فتح کرنے کیلئے حتمی آپریشن سیاسی حکام کے فیصلے پر موکول کر رکھا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ یہ فیصلہ انجام پانے اور مارب شہر فتح ہونے کے بعد سرکاری سطح پر اس کا اعلان کیا جائے گا۔
 
سعودی سربراہی میں یمن مخالف جارح اتحاد کے قریبی ذرائع سے نقل کرتے ہوئے لبنان کے معروف اخبار "الاخبار" نے اعلان کیا ہے کہ یمن آرمی اور انصاراللہ فورسز یمن میں جاری جنگ میں ایک تاریخی فتح حاصل کرنے کے قریب ہیں۔ اخبار نے مزید لکھا کہ یہ فتح اتنی بڑی ہے کہ جنگ پر اس کے انتہائی وسیع اثرات ظاہر ہوں گے۔ سعودی فورسز بڑے پیمانے پر فضائی حملوں کا استعمال کرنے کے باوجود صوبہ مارب میں یمن آرمی اور انصاراللہ فورسز کی پیشقدمی روکنے میں ناکام رہی ہیں۔ علاقے میں موجود سعودی عرب کی حمایت یافتہ قوتیں بھی اب اس نتیجہ پر پہنچ چکی ہیں کہ ان کی حتمی شکست قریب ہے۔ لہذا ان قوتوں کے درمیان اندرونی اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں اور وہ قبائلی اور لسانی بنیادوں پر آپس میں دست و گریبان ہو چکی ہیں۔
 
یمن کے صوبہ مارب میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی حمایت یافتہ قوتیں مختلف قسم کے گروہوں پر مشتمل ہیں۔ ان کی ترکیب کچھ یوں ہے کہ ایک گروہ خود کو سابق یمنی صدر عبد ربہ ہادی منصور کا حامی ظاہر کرتا ہے۔ اس گروہ میں عبد ہادی کے اعلی سطحی عہدیدار صغیر بن عزیز کی زیر کمان بٹالینز شامل ہیں جو ریپبلکن کانگریس پارٹی کے تحت سرگرم عمل ہیں۔ اس کے علاوہ اس گروہ میں متحدہ عرب امارات سے وابستہ فورسز شامل ہیں۔ یہ فورسز ان بٹالینز پر مشتمل ہیں جو علی محسن الاحمر کی زیر کمان ہیں اور تکفیری سیاسی جماعت "اصلاح" کا ملٹری ونگ شمار ہوتی ہیں۔ صوبہ مارب میں سرگرم دوسرا گروہ الاصلاح پارٹی سے وابستہ ملیشیا پر مشتمل ہے۔ یہ گروہ تعداد کے لحاظ سے سب سے بڑا ہے جبکہ فوجی تربیت اور نظم و ضبط کے اعتبار سے بھی سب سے بہتر ہے۔
 
یمن کے صوبہ مارب میں سعودی اتحاد کی حمایت یافتہ فورسز میں شامل تیسرا گروہ قبیلوں پر مشتمل ہے۔ ان قبیلوں میں "مراد" قبیلے اور "عبیدہ" قبیلوں کا کچھ حصہ شامل ہے۔ حال ہی میں انصاراللہ یمن نے ان قبیلوں سے مذاکرات انجام دیے ہیں۔ مارب میں ان فورسز کا چوتھا گروہ یحیی الحجوری کی سربراہی میں سلفی مسلح فورسز ہیں جو الاصلاح پارٹی کی بھی مخالف ہیں اور ان کے خلاف نبرد آزما ہیں۔ پانچواں گروہ یمن کے جنوبی صوبوں سے ان کرائے کے مسلح افراد پر مشتمل ہے جنہیں سعودی عرب نے اپنے اتحادیوں کی مدد کیلئے خرید رکھا ہے۔ صوبہ مارب میں سعودی اتحاد کی حمایت یافتہ فورسز کی شکست کا امکان اس قدر زیادہ ہے کہ یمن میں برطانوی سفیر مائیکل ایرون انہیں بچانے کیلئے میدان میں کود پڑا ہے۔
خبر کا کوڈ : 882784
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش