0
Tuesday 8 Sep 2020 15:24

بحرین کے مظلوموں کی پکار

بحرین کے مظلوموں کی پکار
اداریہ

بحرین میں گزشتہ چند برسوں سے ملک کی اکٹریتی شیعہ آبادی کو جمھوری مطالبات سے دستبردار کرنے کے لیے آل خلیفہ حکومت کا ریاستی جبر اپنے عروج پر ہے۔ حکومت مخالف تحریک کے قائدین کو یا تو پس زندان دھکیل دیا گیا  ہے یا ان کی شہریت منسوخ کرکے ملک بدر کردیا گیا ہے۔ بحرین کی اکٹریتی شیعہ آبادی کے لئیے ہر ظلم وستم قابل برداشت ہے، لیکن وہ عزاداری سیدؑ الشھداء کو ترک نہیں کرسکتے اور اس عمل کو اپنی زندگی کا حاصل سمجھتے ہیں۔ بحرین کی آل خلیفہ حکومت بحرینی مسلمانوں کو عزاداری سے محروم کرنے میں آگے آگے رہی ہے اور سعودی عرب سے آیا ایک ھزار فوجیوں پر مشتمل خصوصی دستہ بھی بحرین کی سیکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ بحرینی تشیع کے خلاف ظلم وستم میں مشغول رہتا ہے۔

اس سال ایک منفرد واقعہ ہوا ہے، بحرینی شہزادے ناصر بن حمد آل خلیفہ نے روز عاشور کے ٹھیک اگلے دن ایسے عالم میں ہندوؤں کے ایک مذہبی پروگرام میں شرکت کی، جب کہ کورونا کے بہانے ملک میں نواسہ رسولؑ، مظلوم کربلا امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کے اجتماعات پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ ایک  ویڈیو کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بحرینی شہزادہ کورونا سے متعلق طبی ضابطوں کا خیال رکھے بغیر اظہار مسرت و شادمانی کرتے ہوئے، اس پروگرام میں شریک ہوا ہے اور عجیب بات یہ کہ ہندوؤں کے اس مذہبی جشن کا اہتمام خود اس شہزادے کے محل میں کیا گیا۔ غیر مسلموں سے رواداری اچھی بات ہے، لیکن آل خلیفہ حکومت کے منافقانہ رویہ پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔

اس استبدادی حکومت کے لئیے غیر مسلموں کی تقریبات تو اہم ہیں، لیکن نواسہؑ رسولؑ کی عزاداری اس کے لیے ناقابل برداشت ہھے۔ یاد رہے چودہ فروری دوہزار گیارہ سے بحرین کی آل خلیفہ حکومت کے خلاف عوام کی انقلابی تحریک جاری ہے۔ عوام کا مطالبہ ہے کہ ملک میں آزادی اور عدل و انصاف کو یقینی بنایا جائے اور امتیازی سلوک اور تعصب کو ختم کیا جائے، نیز عوام کی انتخاب شدہ حکومت برسر اقتدار آئے۔ عوام یہ چاہتے ہیں کہ ایسی حکومت برسر اقتدار آئے جو ان کے حقوق ضائع کرنے کے بجائے فرقہ واریت سے پرہیز کرتے ہوئے جمہوریت لائے اور سیاسی، سماجی اور اقتصادی حالات سدھار کر بحرین کے تمام باشندوں کی خدمت کرسکے۔
خبر کا کوڈ : 885024
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش