2
Wednesday 9 Sep 2020 20:30

قرآن اور حسینؑ

قرآن اور حسینؑ
تحریر و تحقیق: سویرا بتول

اگر قرآن سید الکلام ہے تو امام حسینؑ سید الشہداء۔ اگر صحیفہ سجادیہ میں قرآن کے متعلق آیا ہے کہ قرآن "میزان القسط" ہے تو امام حسینؑ "امرت بالقسط" ہیں۔ اگر قرآن رب العزت کی طرف سے موعظہ اور نصیحت ہے "موعظہ من ربکم" تو امام حسینؑ نے عاشورا میں تمام افواج کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ تم مجھے مارنے کی جلدی نہ کرو، تاکہ میں حق کے متعلق تمہیں موعظہ اور نصیحت کر لوں۔ اگر قرآن رشد کی طرف ہدایت کرتا ہے "یھدی الی الرشد" تو سبطِ رسولؑ رشد اور ترقی کی طرف بلاتا ہے۔ اگر قرآن شفا دینے والا ہے "وننزل من القرآن من ھو شفاء" تو حسینؑ کی قبر کی تربت خاکِ شفاء ہے۔ اگر قرآن حکمت کا مینار ہے تو نواسہ رسولؑ حکمت الہیٰ کا باب ہیں۔ اگر قرآن نور ہے تو حسینؑ گلشنِ زہراء ؑ میں نور کا نزول ہیں۔ اگر قرآن کریم ہے تو حسینؑ بھی اصدق کریم کو رکھتے ہیں۔ اگر قرآن عزیز ہے تو سیدالشہداؑ بھی "ھیھات من الزلة" کی صدا بلند کرتے ہیں۔ قرآن اور فرزندِ رسولؑ دونوں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی دعوت دیتے ہیں۔

قرآن بار بار فرما رہا ہے کہ منطق اور حق کے ساتھ فکر کریں، نہ کہ لوگوں کی تعداد اور کثرت کے لحاظ سے۔ کربلا میں بھی ہزاروں کی تعداد میں جنایت کار تھے، ان کے نام تو مشہور نہیں لیکن جو بہترین امامؑ کے ساتھی تھے، اُن کا نام آج تک مشہور ہے۔ پس امام حسینؑ قرآن ناطق اور سیمای از کلامِ الہیٰ ہیں۔ صامت قرآن اور ناطقِ قرآن میں اس قدر مماثلت ہونے کے باوجود کیا وجہ ہے کہ آج اُسی حسینؑ کے عزادار قرآن سے دور ہیں۔ وہ قرآن جو تاق کی زینت تو ہے مگر دلوں کی زینت نہیں۔ کیا ہم نہیں جانتے کہ حسینؑ تلاوتِ قرآن کو کس قدر محبوب رکھتے تھے اور اصحابِ امامؑ قرآن کے کتنے بڑے عاشق تھے۔ نویں محرم کو عصر کے وقت عمر بن سعد نے اپنے لشکر کو حملے کا حکم دیا: جب امام ؑ دشمن کی نیت سے آگاہ ہوئے تو اپنے بھائی عباس سے فرمایا: ان سے کہو کہ اگر ممکن ہو تو جنگ کے لئے کل تک صبر کریں اور آج کی رات ہمیں مہلت دیں، تاکہ ہم اپنے خدا کے ساتھ راز و نیاز کریں اور اس کی بارگاہ میں نماز ادا کرسکیں۔

خدا ہی جانتا ہے کہ میں کس قدر نماز اور تلاوت قرآن کو پسند کرتا ہوں۔ مصادر میں نقل ہوا ہے کہ امام ؑ اور آپ ؑ کے اصحاب نے پوری رات نماز، دعا اور استغفار میں بسر کی۔ آیا ہماری محبت کے دعوے فقط زبان تک تو نہیں؟ کہیں اُن میں سے تو نہیں جن کے لیے دین صرف زبان کا چسکا ہے اور کچھ نہیں۔ آئیں قرآن اور اہلِ بیتؑ دونوں کے دامن کو مضبوطی سے تھام لیں، تاکہ بروزِ حشر خالق کی بارگاہ میں سرخرو ہوسکیں۔ اقبال قرآن سے امام عالی مقامؑ کی محبت اور انسیت کو یوں بیان کرتے ہیں۔ "رمز قرآن الحسینؑ آموختہ" علامہ محمد اقبال ترجمہ: میں نے قرآن پڑھنا حضرت حسین (ع) سے سیکھا، جب آپ (ع) نے نیزے کی نوک پر قرآن پاک پڑھا۔
خبر کا کوڈ : 885296
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش