0
Thursday 10 Sep 2020 02:30

ففتھ جنریشن وار

ففتھ جنریشن وار
تحریر: سید شکیل بخاری ایڈووکیٹ

فرسٹ جنریشن وار میں فوج کی بڑی تعداد کامل سمجھی جاتی ہے اور فتح اس کا مقدر بنتی، جو افرادی اعتبار سے زیادہ ہوتے ہیں۔ 1606ء میں ایک مذہبی دشمنی کی وجہ سے جنگ کا آغاز ہوا، لاکھوں لوگ ہلاک ہوئے، یہ جنگ کیتھولک عیسائیوں اور پروٹیسٹنٹ عیسائیوں کے درمیان مذہبی فسادات کی وجہ سے شروع ہوئی تھی، جسے فرسٹ جنریشن وار کی ایک قسم کہا جا سکتا ہے، جس میں 80 لاکھ لوگ ہلاک ہوئے۔ سکینڈ جنریشن وار کا 19ویں صدی کا درمیانی دور ہے، جب افرادی قوت کی بجائے اسلحہ پر طاقت کا انحصار پیدا ہوگیا، جدید اور زیادہ اسلحہ فتح کی نشانی قرار پایا۔ بڑی بڑی توپیں تیار کی گئیں، نئے طرز کے ہتھیار تیار کئے گئے۔

تھرڈ جنریشن وار میں گوریلہ وار شامل ہے، جس میں جنگی منصوبہ بندی اور طریقہ کار اہمیت اختیار کر گیا اور چھپ کر خاص انداز سے جنگ کی جاتی، جس سے مخالف فوج کو نقصان پہنچایا جاتا تھا۔ جنگی حربے کے ذریعے دشمن کو حیرت زدہ کر دیا جاتا۔ اس کے بعد ایک نیا حربہ استعمال ہوا اور اچانک پوری تیاری اور انتہائی تیزی کے ساتھ دوسرے ممالک پر حملے کئے گئے اور انہیں تہس نہس کر دیا گیا، جیسے امریکیوں نے 9/11 کے بعد انجام دیا، یہ فورتھ جنریشن وار کی ایک قسم ہے۔ اس جنگ میں آبادی کو بھی نشانہ بنایا جاتا رہا، بمباری اور میزائلوں کے ذریعے مخالف فریق کو سنبھلنے کا موقع ہرگز نہ دیا جاتا تھا۔

فکری طور پر منتشر، معاشی بدحالی اور عوام کے ذہنوں میں خلل پیدا کرکے اپنے اہداف کو حاصل کرنے کے عمل کو ففتھ جنریشن وار کہا جا رہا ہے اور سوشل میڈیا کو اس کا ذریعہ قرار دیا جا رہا ہے۔ اس جنگ کے ذریعے غیر محسوس انداز سے وار کیا جاتا ہے، جسے انسانی بدن کی بجائے افکار و عقائد پر حملہ کیا جاتا ہے۔ پروپیگنڈا کو ففتھ جنریشن وار کا اہم ٹول سمجھا جا رہا ہے، پروپیگنڈا کے ذریعے قومی مورال ڈاؤن کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اوپر بیان کئے گئے جنگوں کے تمام ماڈلز سے زیادہ  سخت ترین یہی ماڈل ہے۔ تعصب، خود پسندی، ذہنی ناپختگی، فیصلہ کرنے کی صلاحیت کی کمی، مایوسی نفرت اور تشویش پیدا کرنے کے حربے ففتھ جنریشن وار کا حصہ ہیں۔

کیا واقعی پاکستان میں ففتھ جنریشن وار لڑی جا رہی ہے۔؟ یا اس وار کی اس قسم کا بار بار ذکر کرکے سوشل میڈیا پر نئی پابندیاں لگانے کا زمینہ فراہم کیا جا رہا ہے، اس سوال کا جواب ابھی ملنا تھوڑا مشکل ہے۔ بہرحال ففتھ جنریشن وار اس وقت پوری دنیا عموماً اور پاکستان میں خصوصاً زیر بحث ہے۔ اس ساری صورتحال کے ساتھ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم سنی سنائی باتوں پر عمل کرنے کی بجائے تصدیق کریں اور قرآنی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ریسپانس کریں۔ سوشل میڈیا کا درست استعمال ہمارے ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت ہے، سوشل میڈیا کا استعمال ذمہ دار شہری کے طور پر انجام دیں، ہر ایسی خبر کو جو قوانین پاکستان کے خلاف ہے اور وطن عزیز کو نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتی ہے، شیئر نہ کریں۔ ان تمام معاملات میں اہل علم سے رابطہ کرنا چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 885366
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش