1
Friday 11 Sep 2020 18:14

بدلتا عالمی نظام اور مغربی ایشیا کی اسٹریٹحک حیثیت

بدلتا عالمی نظام اور مغربی ایشیا کی اسٹریٹحک حیثیت
تحریر: ہادی محمدی

مغربی ایشیا کا خطہ جو مشرق وسطی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے جیوپولیٹیکل اعتبار سے دنیا کا اہم ترین خطہ تصور کیا جاتا ہے۔ یہ خطہ کئی لحاظ سے خاص اہمیت کا حامل خطہ ہے۔ یہاں قدرتی تیل اور گیس کی صورت میں دنیا کے سب سے بڑے انرجی کے ذخائر موجود ہیں۔ اسی طرح یہ خطہ معدنی ذخائر سے بھی مالا مال ہے۔ مزید برآں اس خطے کی جغرافیائی پوزیشن کچھ اس طرح سے ہے کہ دنیا کے تمام مواصلاتی راستے اس خطے سے ہر کر گزرتے ہیں۔ یوں یہ کہنا بجا ہو گا کہ عالمی نظام میں جو قوت اس خطے پر کنٹرول رکھتی ہو گی وہ پوری دنیا کو کنٹرول کرنے پر قادر ہو گی۔ اسی وجہ سے یہ خطہ "ہارٹ لینڈ" کے نام سے بھی معروف ہے۔
 
اس وقت پوری دنیا بنیادی تبدیلیوں کا شکار ہے اور عالمی نظام تبدیل ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ ایسے میں علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر مختلف قسم کے اتحاد تشکیل پانے اور نت نئے ٹکراو معرض وجود میں آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ان تشکیل پاتے اتحادوں اور معرض وجود میں آتے تنازعات میں شامل اصلی اور ذیلی کھلاڑی عالمی نظام میں جاری موجودہ تبدیلیوں سے بخوبی واقف ہیں۔ لہذا یہ کھلاڑی اپنے قومی، علاقائی اور بین الاقوامی سطح کے مفادات کی حفاظت اور مفادات کی اس دوڑ میں پیچھے رہنے سے بچنے کیلئے مسلسل عالمی حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ دوسری طرف امریکہ اس وقت اندرونی، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر شدید مشکلات اور چیلنجز کا شکار ہے جس کے باعث بھرپور انداز میں کردار ادا کرنے سے قاصر ہے۔
 
امریکہ خود کو درپیش چیلنجز اور بحرانوں کے باعث بین الاقوامی سطح پر تمام اہداف حاصل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ اسے ایک طرف چین اور روس کا مقابلہ کرنے کیلئے اپنی توانائیوں کا کچھ حصہ صرف کرنا ہے جبکہ دوسری طرف اپنے اتحادی مغربی ممالک کو بھی اپنے ساتھ رہنے پر راضی رکھنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اگرچہ امریکہ مغربی ایشیا خطے میں بھرپور موجودگی کا خواہاں ہے لیکن موجودہ حالات کے تناظر میں وہ اس خطے میں کم از کم موجودگی پر قانع ہو چکا ہے۔ امریکہ ایک طرف اس حقیقت کا احساس کرتا ہے کہ دنیا پر تسلط قائم کرنے کیلئے مغربی ایشیا پر کنٹرول ضروری ہے لیکن دوسری طرف نہ چاہتے ہوئے اس خطے سے نکلنے پر مجبور ہو چکا ہے۔
 
امریکہ مغربی ایشیا خطے میں اپنی کم از کم موجودگی کی خاطر بڑے پیمانے پر اخراجات برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ شاید اسی وجہ سے امریکہ نے خطے میں اپنی پٹھو عرب حکومتوں پر اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کو تسلیم کرنے اور اعلانیہ طور پر اس سے دوستانہ تعلقات استوار کرنے کیلئے دباو ڈال رکھا ہے تاکہ خطے میں اپنی غیر موجودگی سے حاصل ہونے والے نقصانات کا غاصب صہیونی رژیم کے ذریعے کچھ حد تک ازالہ کر سکے۔ البتہ امریکی حکام اور اسرائیلی حکام بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ عرب ممالک کے ساتھ ان کے علامتی تعلقات اس قدر مستحکم اور گہرے نہیں کہ خطے میں امریکہ کی غیر موجودگی کے باعث پیدا ہونے والے اسٹریٹجک نقصانات کا مکمل ازالہ کر سکیں۔
 
ترکی گذشتہ ایک عشرے سے جنوب کی جانب اپنی جغرافیائی سرحدوں میں توسیع کے ذریعے سلطنت عثمانیہ کے احیاء کے خواب دیکھ رہا تھا لیکن اب اس کی ترجیحات بھی تبدیل ہوتی دکھائی دی رہی ہیں۔ اس وقت ترکی نے مشرقی بحیرہ روم اور وہاں موجود انرجی کے ذخائر پر نظریں جما رکھی ہیں۔ ترکی انرجی کے ان ذخائر پر قبضہ کر کے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر موثر کردار ادا کرنے کا خواہاں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ترکی دھیرے دھیرے شام کے صوبہ ادلب سے باہر نکل رہا ہے۔ شام میں دریائے فرات کے مشرقی حصے میں امریکہ کی فوجی موجودگی کا انجام بھی وہی ہو گا جو عراق اور افغانستان میں ہوا ہے۔ امریکہ عراق سے فوجی انخلاء پر مجبور ہو چکا ہے جبکہ افغانستان میں بھی طالبان سے امن معاہدہ کرنے کے بعد وہاں سے نکلنے کے سوا اس کے پاس کوئی راستہ باقی نہیں بچا۔
 
یوں دکھائی دیتا ہے کہ مغربی ایشیا میں امریکہ کی ترجیحات آبنائے باب المندب، بحر ہند اور بحیرہ احمر میں موجودگی کے ساتھ ساتھ عرب اتحادیوں کو اپنے کیمپ میں برقرار رکھنے پر استوار ہیں۔ لیکن امریکہ کے کیمپ میں شدید انتشار پیدا ہو چکا ہے۔ ایک طرف یورپی ممالک ہیں جو سائیکس پیکو معاہدے کی برکت سے خطے کی اقوام کی لوٹ مار کرنے میں مصروف ہیں اور اس صورتحال پر خوش بھی ہیں۔ یورپی ممالک خطے میں امریکہ کی عدم موجودگی کو ہی اپنے حق میں بہتر تصور کرتے ہیں۔ مغربی ایشیا خطے کے اصل طاقتور کھلاڑی ایران، روس، چین اور کچھ حد تک ترکی قرار پائیں گے۔ خطے میں امریکہ کی عدم موجودگی نے اسرائیلی حکمرانوں کو شدید خوفزدہ کر دیا ہے اور وہ اپنی بقا خطرے میں محسوس کر رہے ہیں۔ خطے میں امریکہ کا زوال حتمی ہے اور امریکہ کے آئندہ صدارتی انتخابات کا نتیجہ کچھ بھی ہو یہ زوال سامنے آ کر رہے گا۔
خبر کا کوڈ : 885637
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش