0
Sunday 13 Sep 2020 11:57

آل سعود کا ایک اور شکار

آل سعود کا ایک اور شکار
اداریہ
امریکی صدر ٹرمپ نے اعلان کیا متحدہ عرب امارات کے بعد اب بحرین بھی غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی برقراری پر راضی ہوگیا ہے۔ اس حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ اس ضمن میں 15 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب منعقد ہوگی، جس میں اسرائیل اور متحدہ عرب امارات بھی شریک ہوں گے اور معاہدے پر باضابطہ دستخط کیے جائیں گے ادھر صیہونی ذرائع ابلاغ واللا، کان اور العربی الجدید نے انکشاف کیا ہے کہ تل ابیب اور منامہ کے مابین روابط کی برقراری کا امکان اس وقت پیدا ہوا کہ جب ریاض نے منامہ کو ہری جھنڈی دکھائی۔ اس رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے امریکی صدر ٹرمپ کے عزائم کی تکمیل کیلئے بحرین سے کہا تھا کہ 15 ستمبر کو وہائٹ ہاوس میں عرب امارات اور اسرائیل کے مابین معاہدے پر دستخط ہونے سے پہلے اسرائیل کے ساتھ روابط برقرار کئے جائیں۔

اس رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں اسرائیل کے نمائندے گلعاد اردان اپنے بحرینی ہم منصب جمال فارس الرویعی سے روابط کی برقراری کیلئے رابطے میں تھے۔ بحرین کی حکومت نے اپنے ملک کے عوام کو اعتماد میں لینے کی بجائے افسوس کہ ان سے منہ موڑ کر ذلت آمیز قدم اٹھاتے ہوئے غاصب صیہونی حکومت کی گود میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا اور فلسطینی قوم اور بیت المقدس کے مسئلے میں خیانت و غداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے فلسطینی امنگوں کو امریکہ کے داخلی انتخابات کی بھینٹ چڑھا دیا ہے۔ بہرحال جو حکومتیں غاصب صیہونی حکومت سے روابط قائم کر رہی ہیں، وہ اپنے عوام کی نمائندگی نہیں کرتیں اور انہیں اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔
خبر کا کوڈ : 885935
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش