QR CodeQR Code

امریکہ کی بغداد میں اپنا سفارتخانہ بند کرنے کی دھمکی

28 Sep 2020 22:03

اسلام ٹائمز: اب تک امریکہ کئی بار اعلانیہ طور پر حشد الشعبی کے مراکز کو ہوائی حملوں کا نشانہ بنا چکا ہے۔ اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم بھی حشد الشعبی میں شامل اسلامی مزاحمتی گروہوں کو اپنے لئے بہت بڑا خطرہ تصور کرتی ہے۔ امریکہ اپنے ایجنٹس کے ذریعے ایسے حملے کروا کر ان کا الزام حشد الشعبی پر عائد کر رہا ہے تاکہ یوں یہ تاثر دے سکے کہ حشد الشعبی میں شامل گروہ خودسر ہیں اور حکومت اور قانون کا احترام نہیں کرتے۔ امریکی حکمران اس طرح عراق آرمی اور حشد الشعبی میں دوریاں پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ امریکہ بغداد میں اپنا سفارتخانہ بند کرے گا یا نہیں؟ جواب یہ ہے کہ امریکہ کی جانب سے اپنا سفارتخانہ مکمل طور پر بند کرنا دور از امکان ہے۔ البتہ ممکن ہے مطلوبہ سیاسی اہداف کے حصول کیلئے محدود مدت کیلئے یہ اقدام انجام دے۔


تحریر: رضا محمد مراد
 
امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپئو نے وزیراعظم مصطفی کاظمی سمیت دیگر عراقی حکام کو دھمکی دی ہے کہ اگر وہ بغداد میں امریکی سفارتخانے پر آئے دن انجام پانے والے حملوں کی روک تھام نہیں کرتے تو امریکہ عراق میں اپنا سفارتخانہ بند کر دے گا۔ اسی طرح برطانوی نیوز چینل اسکائی نیوز نے بھی ایک خبر شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بغداد میں امریکی سفیر میتھیو ٹولر نے سفارتخانہ چھوڑ دیا ہے اور وہ اربیل میں واقع امریکی قونصل خانے منتقل ہو گیا ہے۔ حالیہ چند دنوں میں بغداد کے گرین زون میں کیٹیوشا میزائلوں سے حملوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ امریکی حکام نے ان حملوں کا الزام عوامی رضاکار فورس حشد الشعبی پر عائد کیا ہے۔
 
دوسری طرف حشد الشعبی کے کمانڈرز اور رہنماوں نے ان امریکی الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔ حشد الشعبی کے مرکزی رہنما ہادی العامری نے اعلان کیا ہے کہ ان حملوں کا حشد الشعبی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ عراق میں عوامی رضاکار فورس حشد الشعبی میں شامل ایک گروہ عصائب اہل الحق کے ترجمان جواد الطیباوی نے بھی بغداد میں امریکی سفارتخانے پر انجام پانے والے میزائل حملوں میں حشد الشعبی کے ملوث ہونے پر مبنی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عراق کے اسلامی مزاحمت کے گروہوں کا ان حملوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ عراق میں اسلامی مزاحمت کی تحریک "النجباء" کے سیکرٹری جنرل اکرم الکعبی نے بھی اس الزام کی تردید کی ہے۔
 
اکرم الکعبی نے کہا کہ حشد الشعبی ہر گز ملک میں موجود سفارتی اور سویلین مراکز کو حملوں کا نشانہ نہیں بناتی۔ انہوں نے کہا کہ بغداد میں گرین زون پر میزائل حملے درحقیقت خود امریکی کروا رہے ہیں اور یہ حملے انجام دینے والے امریکی ایجنٹ ہیں۔ النجباء تنظیم کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ امریکہ نے عراق میں اپنے ایجنٹس کو ٹریننگ دے کر انہیں اسلحہ فراہم کر رکھا ہے اور ان کے ذریعے تخریبی کاروائیاں انجام دے کر ان کا الزام حشد الشعبی پر عائد کر دیتے ہیں تاکہ یوں عوام کو حشد الشعبی سے متنفر کر سکیں۔ ایک اور اسلامی مزاحمت کی تنظیم "عصائب اہل الحق" کے سیکرٹری جنرل قیس خز علی نے بھی حشد الشعبی پر سفارتی مراکز کو نشانہ بنانے کا الزام مسترد کر دیا ہے۔
 
قیس خز علی نے کہا: "بغداد میں کسی سفارتی مرکز کو حملے کا نشانہ نہیں بنایا گیا اور صرف امریکی سفارتخانے پر حملے کا دعوی کیا گیا ہے۔" انہوں نے کہا کہ بغداد میں واقع امریکی سفارتخانہ کسی طور ایک دوست ملک کا سفارتخانہ محسوس نہیں ہوتا بلکہ یہ ایک قابض ملک کا سفارتخانہ ہے جس میں بڑی تعداد میں فوجی بڑی مقدار میں بھاری اسلحہ اور فوجی سازوسامان کے ساتھ موجود ہیں۔ قیس خز علی نے کہا کہ بغداد میں امریکی سفارتخانہ درحقیقت ایک فوجی چھاونی ہے جہاں سے عراق کی سیاسی جماعتوں کو دھمکیاں دی جاتی ہیں، دہشت گرد اور ایجنٹ بھرتی کئے جاتے ہیں اور مذہبی اقدار پامال کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی سفارتخانہ عراق میں کرپشن اور اخلاقی بے راہروی کی ترویج کر رہا ہے۔
 
حشد الشعبی میں شامل مختلف اسلامی مزاحمت کے گروہوں کی جانب سے بغداد میں امریکی سفارتخانے پر انجام پانے والے حملوں سے متعلق واضح موقف کے اظہار سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ گروہ ان حملوں میں ملوث نہیں ہیں۔ البتہ یہ گروہ عراقی پارلیمنٹ میں ملک سے تمام امریکی فوجیوں کے انخلاء پر مبنی منظور شدہ بل پر عملدرآمد پر زور دیتے ہیں۔ دوسری طرف امریکی حکام ان حملوں کا الزام حشد الشعبی پر عائد کرتے ہیں اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ یہ گروہ عوامی مفادات کے برخلاف ایران سے وابستہ ہو کر ایرانی مفادات کیلئے سرگرم عمل ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ حشد الشعبی میں شامل اسلامی مزاحمتی گروہ امریکہ اور خطے میں اس کی پٹھو حکومتوں کی جانب سے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں کے خلاف نبرد آزما ہیں اور عوام کے تحفظ کیلئے قربانیاں دے رہے ہیں۔
 
اب تک امریکہ کئی بار اعلانیہ طور پر حشد الشعبی کے مراکز کو ہوائی حملوں کا نشانہ بنا چکا ہے۔ اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم بھی حشد الشعبی میں شامل اسلامی مزاحمتی گروہوں کو اپنے لئے بہت بڑا خطرہ تصور کرتی ہے۔ امریکہ اپنے ایجنٹس کے ذریعے ایسے حملے کروا کر ان کا الزام حشد الشعبی پر عائد کر رہا ہے تاکہ یوں یہ تاثر دے سکے کہ حشد الشعبی میں شامل گروہ خودسر ہیں اور حکومت اور قانون کا احترام نہیں کرتے۔ امریکی حکمران اس طرح عراق آرمی اور حشد الشعبی میں دوریاں پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ امریکہ بغداد میں اپنا سفارتخانہ بند کرے گا یا نہیں؟ جواب یہ ہے کہ امریکہ کی جانب سے اپنا سفارتخانہ مکمل طور پر بند کرنا دور از امکان ہے۔ البتہ ممکن ہے مطلوبہ سیاسی اہداف کے حصول کیلئے محدود مدت کیلئے یہ اقدام انجام دے۔


خبر کا کوڈ: 888992

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/888992/امریکہ-کی-بغداد-میں-اپنا-سفارتخانہ-بند-کرنے-دھمکی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org