0
Wednesday 30 Sep 2020 11:30

فرقہ واریت اور تکفیریت کیخلاف نئے عزم سے نئی جدوجہد

فرقہ واریت اور تکفیریت کیخلاف نئے عزم سے نئی جدوجہد
تحریر: سید ثاقب اکبر

یہ بات تو دشمنوں نے بھی سرعام کہہ دی ہے کہ پاکستان کو کمزور کرنے کے لیے سب سے آسان اور سستا ہتھیار فرقہ واریت ہے اور فرقہ واریت کی آگ تکفیریت کے تیل سے مزید شعلہ ور ہوتی ہے۔ پھر تکفیریت شدت پسندی کا روپ دھارتی ہے تو داعش، القاعدہ، بوکو حرام، جبھۃ النصرہ، لشکر جھنگوی وغیرہ جیسے ناموں سے ظہور پذیر ہوتی ہے۔ پھر نہ وہ دائیں پہلو کو چھوڑتی ہے نہ بائیں پہلو کو۔ اسی کو کہتے ہیں اسلام کا گلا اسلام کے نام سے کاٹنا۔ کسی نے کہا کہ امام حسین ؑ کو ان کے ناناؐ کی تلوار سے شہید کیا گیا۔ یعنی ان کے ناناؐ کا کلمہ پڑھنے والوں نے انھیں تہ تیغ کر دیا۔ ایک شاعر نے اسی بات کو موزوں کیا ہے:
کسے خبر تھی کہ لے کر چراغ مصطفویؐ
جہاں میں آگ لگاتی پھرے گی بو لہبی


پاکستان میں ایک مرتبہ پھر، فرقہ واریت کا دیو بوتل سے باہر آگیا، آگیا نہیں لایا گیا ہے، لیکن عاشقان دین مصطفیؐ اتحاد امت کے داعی، جو یہ کام اللہ اور اس کے رسول ؐ کی منشاء کے لیے کرتے ہیں، انھوں نے یہ میدان خالی نہیں چھوڑا۔ انھوں نے امت کو ان شر انگیزیوں کی حقیقت سے آگاہ کرنے کے لیے نئے سرے سے جدوجہد کا آغاز کر دیا ہے۔ مختلف مسالک میں موجود ان افراد پر ان کی نظر ہے، جو فتنہ سامانی کی بنیاد رکھتے ہیں۔ مسلمانوں میں آسان ہے کہ ایک مسلک کے نام پر دوسرے مسلک کے مقدسات کی توہین کی جائے۔ دشمنوں نے اپنے کارندوں کے ذریعے شعلہ فشانی کے اسی اسلوب سے کام لیا ہے۔ شر اور شرر کے انہی ایجنٹوں کو بے نقاب کرنے اور انھیں اپنی صفوں سے جدا کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں تمام مکاتب فکر کے سنجیدہ علماء نے مختلف مواقع پر تعمیری کوششیں کی ہیں، جنھیں سراہا جانا چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ مختلف جماعتوں نے ایک مرتبہ پھر فرقہ وارانہ نعروں سے مسموم کی گئی فضا کو پھر شعار اتحاد کی مہکتی صدا سے معمور کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے۔

 اپنے مقام پر تمام جماعتوں اور افراد کا یہ کام قابل قدر ہے، تاہم ملی یکجہتی کونسل جو اتحاد امت کا ایک متفقہ اور مشترکہ پلیٹ فارم ہے، اس کی کاوشیں یقینی طور پر بہت پر تاثیر اور نمایاں ہیں۔ اسی سلسلے میں 29 ستمبر 2020ء کو لاہور میں متحدہ جمعیت اہلحدیث کی میزبانی میں ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام منعقد ہونے والا مشاورتی اجلاس بہت اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ اس کا پیغام آج ملک کے کونے کونے میں پہنچا ہے اور وہ لوگ جو سمجھتے تھے کہ اب اتحاد کے علمبردار ہزیمت اٹھا کر حجروں میں جا بیٹھیں گے، انھیں خفت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ آج پھر ایک ہی صف میں تمام مسالک کا کھڑے ہوکر ایک امام کے پیچھے اللہ کے حضور ذکر الہیٰ کے زمزمے گنگنانا کس قدر وجد آفریں معلوم ہوتا ہے۔

لاہور میں منعقد ہونے والے اس اجلاس کی صدارت کونسل کے صدر اور جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی امیر صاحبزادہ ڈاکٹر ابو الخیر محمد زبیر نے کی۔ انھوں نے کہا: اس وقت فرقہ واریت پھیلانے والوں کا ایجنڈا یہ ہے کہ سی پیک کو سست روی کا شکار کر دیا جائے، کشمیر کا موضوع پس پشت ڈال دیا جائے اور مذہبی تعلیم کو تباہ کر دیا جائے۔ اب جب اشتعال بڑھ گیا ہے تو ادارے اسے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پہلے بھی ایسے واقعات ہوچکے ہیں۔ اسی اور نوے کی دہائی میں جو لوگ قتل و غارت میں ملوث رہے ہیں، ان کا پھر سے فعال ہو جانا تشویشناک ہے۔ ایسے حالات پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ شیعہ اور سنی کا باہم مل بیٹھنا مشکل ہو جائے۔ انھوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ مختلف ریلیوں میں قائدین کی موجودگی میں اشتعال انگیز تقاریر کی گئیں۔ قائدین نے اگرچہ خود منفی باتیں نہ کی ہوں، تاہم ان کے سامنے دوسروں کو گالیاں دی گئیں، جنھیں روکنے کی کوشش نہیں کی گئی۔

اس صورتحال کو تحریک کی شکل دے دینا کسی سازش اور منصوبہ بندی کا مظہر ہے۔ اس دوران میں پارلیمان میں اوقاف کے حوالے سے جو بل منظور کیا گیا ہے، اس سے مذہبی آزادی محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ اگر مسلمان متحد ہوتے تو یہ بل پاس نہیں ہوسکتا تھا۔ اس سلسلے میں سنجیدگی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ مذہبی قوتوں کو دیوار سے لگانے کی کوشش ہے۔ ہم نے کوشش کی ہے کہ حالات کنٹرول میں رہیں۔ محرم الحرام کے دوران میں اسلام آباد میں ہونے والے افسوسناک واقعہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس شخص کے خلاف علامہ عارف حسین واحدی نے خود ایف آئی آر کٹوائی ہے۔ علامہ سید ساجد علی نقوی نے بھی اس کی مذمت کی ہے اور اہل تشیع سے اس کی لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔ ہم ان کے اس موقف کا احترام کرتے ہیں۔

کونسل کے جنرل سیکریٹری اور جماعت اسلامی کے نائب امیر جناب لیاقت بلوچ نے ملی یکجہتی کونسل اور اس کی رکن جماعتوں کی طرف سے اتحاد امت کے حوالے سے نئے عزم کے ساتھ کی جانے والی مختلف کوششوں کا ذکر کیا۔ انھوں نے ملی یکجہتی کونسل صوبہ سندھ کے زیر اہتمام 8 ستمبر کو منعقد ہونے والے اتحاد امت کانفرنس کا ذکر کیا، جس میں سترہ جماعتوں کے نمائندگان نے شرکت کی تھی، اس کی صدارت بھی صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر نے فرمائی تھی۔ علاوہ ازیں جناب لیاقت بلوچ نے ھدیۃ الہادی پاکستان، جماعت اسلامی، جمعیت علمائے پاکستان، علماء و مشائخ رابطہ کونسل اور دیگر جماعتوں کی طرف سے منعقد ہونے والی کانفرنسوں کا بھی ذکر کیا۔ انھوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ ملک بھر میں ہزاروں مجالس منعقد ہوئیں، جن میں مثبت تقریریں کی گئیں لیکن شرپسند عناصر نے چند ایک تقاریر سے کلپس نکال کر انھیں سازش کے تحت پورے ملک میں پھیلایا۔

انھوں نے کہا اگرچہ احتجاجی جلوس نکلے ہیں، لیکن اکثریت نے اس کا اثر قبول نہیں کیا۔ ہمارے قائدین نے پہلے بھی اتحاد کے حوالے سے خدمات انجام دی ہیں اور آئندہ بھی دیتے رہیں گے۔ انھوں نے کہا کہ اس موجودہ صورتحال کے پیدا کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اصل مسائل ہماری نظروں سے اوجھل ہو جائیں۔ اسی دوران میں ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے قوانین بنائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی کئی مسائل منہ کھولے کھڑے ہیں۔ کشمیر کی صورتحال سے ہماری توجہ ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور فلسطین کو ہڑپ کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

اسلامی تحریک کے سیکریٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا وطن عزیز کی صورتحال سب کے سامنے ہے، اچانک چنگاری سلگائی گئی اور پھر پورے ملک میں آگ بھڑکانے کا سلسلہ شروع ہوا، جس کے نتیجے میں آج ملکی سالمیت خطرے میں نظر آرہی ہے۔ ملک دشمنوں کی سازشیں ہمارے سامنے ہیں۔ فلسطین کو بے سر و سامان کیا جا رہا ہے، تاہم میں معتدل قوتوں کو سلام پیش کرتا ہوں، جنھوں نے اپنا کردار ادا کیا ہے۔ ملی یکجہتی کونسل کے قائدین لائق تحسین ہیں۔ سترہ نکاتی اعلامیہ ہماری اساس ہے، جس کی بنیاد پر ہم مل کر اتحاد امت کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ علامہ عارف واحدی نے مزید کہا کہ سامراجی قوتیں مسلمانوں کو کمزور کرکے اسرائیل کو مضبوط کر رہی ہیں۔ خود مسلمان ممالک فلسطین کو کمزور کرنے کی کوششوں میں حصہ دار بن رہے ہیں۔

دوسری طرف رسول اکرم ؐ کے توہین آمیز خاکے شائع کیے جا رہے ہیں، قرآن کریم کی توہین کی جا رہی ہے۔ اگر ہم متحد ہوتے تو پاکستان میں اس کے خلاف بہت بڑا ردعمل سامنے آتا، لیکن چونکہ ہم آپس میں الجھے رہے، لہذا ہم اس کے خلاف کسی بڑے ردعمل کا مظاہرہ نہیں کرسکے۔ ہمارا ملک پاکستان بہت اہم ہے۔ ہمیں اس کا مفاد پیش نظر رکھنا ہوگا۔ اسلام آباد میں ہونے والا واقعہ ایک سازش کے تحت تھا۔ ہم جانتے ہیں کہ جب سیدہ فاطمۃ الزھراء کی توہین کی گئی تو اس کے خلاف شیعہ سنی متحد تھے۔ اب اس اتحاد کو خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ علامہ عارف حسین واحدی نے مزید کہا کہ فرقہ واریت کو روکنے کے لیے ملی یکجہتی کونسل کی کوششیں قابل ستائش ہیں۔ شیطانی قوتیں اور سازشی لوگ شرارتیں کرتے رہیں گے، ہمیں اتحاد کی کوششیں کرتے رہنا چاہئیں۔ انھوں نے کہا کہ ربیع الاول کو اتحاد امت کے مہینے کے طور پر منانا چاہیئے۔

 اس اجلاس سے راقم کے علاوہ میزبان محترم متحدہ جمعیت اہل حدیث کے سربراہ مولانا سید ضیاء اللہ شاہ بخاری، تحریک اویسیہ کے سربراہ پیر غلام رسول اویسی، متحدہ علماء کونسل کے راہنما مولانا ملک عبدالرؤف، تنظیم اسلامی کے سیکریٹری جنرل مرزا محمد ایوب بیگ، جماعت اہل حدیث کے امیر حافظ عبدالغفار روپڑی، جمعیت علمائے پاکستان کے جنرل سیکریٹری پیر سید محمد صفدر گیلانی، تحریک منہاج القرآن علماء کونسل کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر میر آصف اکبر، جمعیت اتحاد العلماء کے راہنما مولانا مختار احمد خان سواتی، امامیہ آرگنائزیشن کے راہنما علی رضا نقوی اور قمر علی ترمذی، جامعہ عروۃ الوثقیٰ کے نمائندہ مولانا جعفر علی میر،، علماء و مشائخ رابطہ کونسل کے راہنما پیرزادہ برہان الدین، پنجتن پاک مشائخ کونسل کے سربراہ سید شاہد حسین گردیزی، متحدہ جمہوری محاذ کے راہنما مولانا عبد الستار نیازی اور متحدہ جمعیت اہل حدیث کے راہنما شیخ محمد نعیم بادشاہ نے بھی خطاب کیا۔ اجلاس میں تحریک جوانان پاکستان اور جامعہ ابو ہریرہ شرق پور کے نمائندے بھی موجود تھے۔ البصیرہ لاہور کے سربراہ اور کونسل کی سپریم کونسل کے رکن سید نثار علی ترمذی نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔

راقم نے آخر میں اجلاس میں اتفاق رائے سے منظور کی گئی قرارداد پڑھ کر سنائی جس کا متن یہ ہے: ہم 31 اکابر علماء کے 22 نکات، قرارداد مقاصد، آئین کی اسلامی دفعات، ملی یکجہتی کونسل کے ضابطہ اخلاق، پیغام پاکستان پر متحد ہیں۔ یہ ہماری مشترکہ دستاویزات ہیں۔ ہم تمام اسلامیان پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ ان دستاویزات پر کاربند رہیں اور دین کی مشترکہ تعلیمات کی بنیاد پر آپس میں متحد رہیں۔ ہم عقیدہ توحید، تمام انبیاء و رسل کی رسالت پر ایمان اور آنحضرتؐ کی ختم نبوت پر ایمان، قرآن کے غیر محرف آخری کتاب ہونے پر ایمان اور عقیدہ معاد پر متفق  و متحد ہیں۔ ہم آنحضرتؐ کے اہل بیت اطہار، صحابہ کرام اور امہات المومنین کے احترام پر متفق و متحد ہیں اور ان ہستیوں کی توہین کرنے والوں سے ہم اظہار برأت کرتے ہیں۔ ہم اسلام اور پاکستان کے دشمنوں کی سازشوں کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنیں گے اور اس اسلامی ریاست کو کمزور نہیں ہونے دیں گے اور اس میں اسلامی تعلیمات کی بالادستی کے لیے مشترکہ جدوجہد جاری رکھیں گے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں فرقہ واریت کی موجودہ لہر کے پیچھے اسلام دشمن قوتیں کارفرما ہیں۔ امریکہ، اسرائیل اور بھارت جو اسلام اور مسلمانوں کے دشمن ہیں، انھیں پاکستان کی جوہری اور اسلامی حیثیت بہت کھٹکتی ہے۔ ہم واضح کرتے ہیں کہ ہم کشمیر کی تحریک حریت کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس کی آزادی اور پاکستان سے اس کے الحاق کے سوا اس کا کوئی حل قبول نہیں کریں گے۔ ہم یقین رکھتے ہیں کہ فلسطین فلسطینیوں کا ہے۔ اسرائیل ایک ناجائز اور غاصب صہیونی ریاست ہے، جو استعماری قوتوں نے اپنے مقاصد کے لیے قائم کررکھی ہے۔ اس کے خاتمے کے سوا خطے میں امن کے قیام کی کوئی سبیل نہیں۔ جو اسلامی ممالک اسرائیل کو تسلیم کرچکے، ہیں ہم ان سے اپیل کرتے ہیں کہ اپنے فیصلے کو واپس لیں تاکہ عالم اسلام متحد ہو کر فلسطین اور قبلہ اول کی آزادی کے لیے اقدام کر سکے۔ اجلاس میں پیر حضرت حمیدالدین سیالوی کی رحلت پر تعزیت پیش کی گئی اور ان کی مغفرت کے لیے دعا کی گئی۔ تمام حاضرین نے متحدہ جمعیت اہل حدیث کے امیر علامہ سید ضیاء اللہ شاہ بخاری کی طرف سے اجلاس کی میزبانی پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

توحید پرستوں کی وحدت آفریں نماز! لاہور میں ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے مرکزی مشاورتی اجلاس کے بعد صاحبزادہ ابو الخیر زبیر کی اِمامت میں تمام مسالک کے علماء اور مشائخ اللہ تعالیٰ کے حضور حاضر ہیں۔
خبر کا کوڈ : 889304
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش