0
Wednesday 30 Sep 2020 12:03

قطری سعودی اختلافات

قطری سعودی اختلافات
اداریہ
قطر کے وزیر دفاع نے ایک خطرناک انکشاف کرکے عالم عرب میں موجود بے چینی اور سعودی عرب کے توسیع پسندانہ عزائم کو مزید آشکار کر دیا ہے۔ قطر کے وزیر دفاع نے اس سازشی منصوبے کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کو دو مرحلوں میں انجام دیا جانا تھا۔ پہلے مرحلے میں قطر کا محاصرہ کرکے ملک میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا کرنا تھا، تاکہ سیاسی افراتفری پھیل جائے اور اس کے بعد فوجی حملہ کرنا تھا۔ قطر کے وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ پہلے سے ہی فوجی حملے کا منصوبہ تیار تھا اور صرف محاصرہ کرنا ہی مقصد نہیں تھا۔ وہ محاصرے کو حملہ کرنے کے لئے استعمال کرنا چاہتے تھے، ہمارے پاس پختہ خفیہ اطلاعات اور ثبوت موجود ہیں۔

قطر کی طرف سے سعودی عرب اور امارات کو اس منصوبے کا ذمہ دار ٹھرایا جا رہا ہے اور اس میں کسی کو شک نہیں کہ یہ دونوں ممالک واشنگٹن اور تل ابیب کے بغیر اس سازش پر عمل درآمد کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ واضح رہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین نے ایک طرح سے 2017ء سے قطر کا مکمل محاصرہ کر رکھا ہے اور جنگ کے امکانات بھی ظاہر کئے جاتے رہیں ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے قطر کے سابق وزیراعظم حمد بن جاسم آل ثانی نے ڈیلی ٹیلیگراف سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ قطر کا محاصرہ کرنے والے خاص طور پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات، دہشت گردوں کا بہانہ بنا کر قطر کے خلاف حملہ کرکے اپنے اہداف و مقاصد کے حصول کی کوشش میں ہیں۔

بن جاسم نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ داعش کا ایک بڑا حصہ سعودی عناصر پر مشتمل ہے، کہا کہ وہ ہم پر دہشت گردی اور اس جیسا جھوٹا الزام ایسی حالت میں لگا رہے ہیں کہ جب ایک بھی عالمی تنظیم نے واضح طور پر ان کے دعوے کی حمایت نہیں کی ہے۔ امریکا اور یورپ کے کسی بھی ادارے نے ہم پر دہشت گردی کا الزام عائد نہیں کیا بلکہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ہی ہیں، جو یہ راگ الاپتے رہتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ جب سے بن سلمان اور بن زائد کا عرب دنیا میں کردار بڑھا ہے، عالم عرب آئے دن  نت نئے بحرانوں کی دلدل میں پھنستا چلا جا رہا ہے، ان دو شھزادوں کے پیچھے امریکی صیہونی ہاتھ عالم اسلام اور عالم عرب کو ایسی صورت حال سے دوچار کرنا چاہتا ہے، جس سے اسرائیل کے راستے کی تمام رکاوٹیں ختم ہو جائیں۔
خبر کا کوڈ : 889334
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش