1
Thursday 1 Oct 2020 01:16

امریکہ کے بغیر نیو ورلڈ آرڈر

امریکہ کے بغیر نیو ورلڈ آرڈر
تحریر: محمد امین ایمانجانی
 
کرونا وائرس کے پھیلاو سے جنم لینے والی کووڈ 19 وبا کے نتیجے میں امریکہ شدید مشکلات کا شکار ہو چکا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق کرونا وائرس کی وجہ سے امریکہ کو پہنچنے والا نقصان اس قدر شدید ہے کہ اس کا ازالہ آئندہ چند برس تک ممکن نہیں ہے۔ مزید برآں، امریکہ گذشتہ چند ماہ سے سکیورٹی فورسز کے نسل پرستانہ اقدامات کے خلاف شدید عوامی احتجاج اور مظاہروں کی لپیٹ میں ہے۔ یہ عوامی احتجاج امریکی معاشرے میں شدید طبقاتی فاصلوں کی خبر دیتا ہے۔ یہ طبقاتی فاصلے مستقبل قریب میں دور ہوتے دکھائی نہیں دیتے۔ اس بارے میں پیشن گوئی کی جا رہی ہے کہ امریکی معاشرے پر حکمفرما موجودہ صورتحال اور سیاہ فام شہریوں پر سفید فام شہریوں کے شدید دباو کے پیش نظر مستقبل میں مزید شدت پسندی سامنے آئے گی۔
 
امریکہ میں سیاہ فام شہریوں کے مقابلے میں سفید فام شہریوں کو حکمفرما نظام اور قانون کی جانب سے خاص مراعات دی گئی ہیں۔ یہ ایک منظم بے انصافی ہے اور موجودہ عوامی احتجاج کے پیش نظر توقع کی جا رہی ہے کہ بہت جلد یہ عوامی احتجاج شدت پسندی کا رنگ اختیار کر لے گا۔ دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ کی سربراہی میں وائٹ ہاوس میں براجمان موجودہ امریکی حکومت غیر ذمہ داری کا ثبوت دے رہی ہے۔ امریکی حکومت نہ تو کرونا وائرس کے پھیلاو کا مقابلہ کرنے میں کامیاب رہی ہے اور نہ ہی داخلہ اور خارجہ سیاست کے میدان میں کامیابیاں حاصل کر پائی ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ ٹرمپ حکومت اس وقت بیک وقت دو قسم کے بحرانوں سے روبرو ہے؛ ایک سیاسی بحران اور دوسرا سماجی بحران۔
 
لہذا اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ امریکہ کے آئندہ صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کامیاب ہوتے ہیں یا جو بائیڈن کیونکہ ملک ایسے شدید بحرانوں سے روبرو ہو چکا ہے کہ جو بھی نیا صدر بنے گا اسے درپیش چیلنجز پر قابو پانے میں ایک طویل عرصہ درکار ہو گا۔ گذشتہ چند برس میں امریکہ کی خارجہ سیاست زیادہ تر عالمی معاہدوں اور اداروں کو توڑنے اور کمزور کرنے پر مرکوز رہی ہے جس کے باعث موجودہ عالمی نظام (ورلڈ آرڈر) کو شدید دھچکہ پہنچا ہے۔ امریکہ کی بے مقصد اور بیہودہ خارجہ پالیسی نے اس ملک سے عالمی سطح پر طاقت کا مظاہرہ کرنے کی سکت چھین لی ہے۔ امریکہ کے بعض تجزیہ کار اور سیاسی ماہرین تو اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ امریکہ حتی علاقائی سطح پر بھی شدید کمزور ہو گیا ہے۔
 
بعض امریکی تجزیہ کار اس حقیقت کا اعتراف کرتے نظر آتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی خارجہ سیاست کے نتیجے میں خود ملک کی اندرونی سطح پر بھی امریکی اقدار کو نقصان پہنچا ہے اور موجودہ حکومت ایک دیوالیہ اور منصوبہ بندی سے عاری حکومت ہے اور وہ جدید امریکی تاریخ کا تلخ ترین تجربہ ثابت ہوئی ہے۔ لہذا اس وقت امریکہ کا اصل مسئلہ یہ نہیں کہ آئندہ صدارتی الیکشن میں کون شخص کامیاب ہو گا بلکہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ موجودہ بحران اور چیلنجز کتنے عرصے تک باقی رہیں گے؟ اسی طرح یہ سوال بھی اہم کہ آیا ان چار سالوں کے دوران امریکہ کی کھو جانے والی شان و شوکت اور اثرورسوخ کا ازالہ ممکن ہو سکے گا یا نہیں؟
 
دنیا کے ممالک خاص طور پر وہ ممالک جو امریکہ کے حریف تصور کئے جاتے ہیں، آئندہ صدارتی الیکشن کے دوران دو امیدواروں کے درمیان مقابلے کے ساتھ ساتھ امریکہ کے سیاسی اور سماجی حالات پر بھی نظریں جمائے بیٹھے ہیں۔ کرونا وائرس کے پھیلاو اور نسل پرستی کے خلاف عوامی احتجاج جاری رہنے نیز عالمی سطح پر امریکہ کی یکہ تازیوں کے خلاف پیدا ہونے والی مزاحمت کے نتیجے میں امریکہ کو درپیش چیلنجز کی شدت میں اضافہ ہو سکتا ہے جس کے نتیجے میں کامیابی ہونے والے صدارتی امیدوار کو شدید حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ موجودہ عالمی نظام تیزی سے زوال پذیر ہو رہا ہے جس کے باعث بین الاقوامی تعلقات عامہ میں بنیادی تبدیلیاں رونما ہونے کا امکان ہے۔ نئے امریکی صدر کیلئے ملکی اور عالمی حالات کو 2016ء سے پہلے والی حالت میں واپس لے جانا کوئی آسان کام نہیں ہو گا۔
 
دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں اور اقدامات نے امریکہ کے اتحادی مغربی ممالک کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔ عالمی تجارت، عالمی سیاست اور عالمی سکیورٹی امور میں ٹرمپ حکومت کے اقدامات اس کے مغربی اتحادی ممالک کیلئے بھی ایسے چیلنجز کا باعث بنے ہیں جو آئندہ صدارتی الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ کی ممکنہ شکست کی صورت میں بھی برطرف نہیں ہوں گے۔ جدید تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ امریکہ جیسی سپر پاور کے زوال کا باعث خود امریکی صدر بنا ہے اور یہ زوال امریکہ کے اپنے اسٹریٹجک اتحادیوں کے ساتھ تعلقات کو بھی متاثر کر رہا ہے۔ موجودہ ورلڈ آرڈر کے زوال اور امریکہ کی طاقت اور اثرورسوخ کے خاتمے کے نتیجے میں دنیا کے مختلف حصوں میں نیشنل ازم اور قومی شدت پسندی میں اضافہ ہو گا جس کے نتیجے میں گذشتہ دو عالمی جنگوں کے بعد انجام پانے والے عالمی معاہدے اور ادارے ختم ہو جائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 889460
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش