0
Monday 5 Oct 2020 19:04

افغانستان اور پاک ہند کشیدگی

افغانستان اور پاک ہند کشیدگی
اداریہ

افغانستان کی اعلی مصالحتی کونسل کے سربراہ دورہ پاکستان کے بعد ہندوستانی حکام سے تبادلۂ خیال کے لیے نئي دہلی کا دورہ کرنے والے ہیں۔ اس سے پہلے عبداللہ عبداللہ نے گزشتہ ہفتے پاکستان کا بھی دورہ کیا تھا اور اس ملک کے صدر، وزیر اعظم، وزیر خارجہ اور دیگر حکام سے افغانستان میں امن کی کوششوں کے بارے میں مذاکرات کیے تھے۔ افغانستان کی اعلی مصالحتی کونسل کے سربراہ کا دورۂ ہندوستان بظاہر بین الافغان امن مذاکرات کے تناظر میں ہو رہا ہے۔

دوسری جانب ہندوستان کے وزیر خارجہ نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ افغانستان کے امن کے عمل میں اقلیتوں، خواتین اور سماج کے کمزور طبقوں کے مفادات کا تحفظ کیا جانا چاہیے اور پورے افغانستان اور اس کے اطراف کے علاقوں میں تشدد اور شدت پسندی کے مسئلے کو مؤثر طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔ دراین اثنا افغان صدر اشرف غنی نے قطر مذاکرات میں  طالبان کے ساتھ قیام امن کی کوششوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ طالبان نے مذاکرات کو کامیاب بنانے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی ہے۔ افغانستان کے صدر نے طالبان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم لوگ اغیار کے گھر میں اسیر ہو، آؤ تاکہ ملک کے مستقبل کے بارے میں بات کریں، اسلام ہمارے خون میں شامل ہے اور افغان قوم امن و پیشرفت چاہتی ہے۔

اشرف غنی نے کہا کہ ہم چالیس سالہ بحران کو جڑ سے ختم کرنا چاہتے ہیں، امن کے لئے، پروگرام، عزم اور ارادہ رکھتے ہیں اور پوری سنجیدگی سے خونریزی کا سلسلہ بند کرنا چاہتے ہیں۔ افغان میں امن و استحکام کا مسئلہ اتنی آسانی سے حل ہونے والا نہیں ہے، پاکستان اس کھیل کا ایک اہم کھلاڑی ہے۔ پاکستان کی پہلی ترجیح یہ ہے کہ ہندوستان کا افغانستان میں کوئی کردار نہیں ہونا چاہئیے، امریکہ نے پاکستان کے اس مطالبے کو کسی حد تک مشروط تسلیم کیا ہے، لیکن عبداللہ عبداللہ کا متوقع دورہ افغانستان  بعض پیچیدگیوں میں اضافہ کا سبب بن سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 890275
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش