0
Wednesday 21 Oct 2020 10:41

عراق کی تقسیم کے منصوبے

عراق کی تقسیم کے منصوبے
اداریہ
امریکہ نے عراق میں اپنے گھناونے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اپنی سازشوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ امریکہ نے عراق مین اپنی شکست کو دیکھ کر عراق کی تقسیم کے منصوبے پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے۔ امریکی حکام مختلف علاقوں میں مختلف سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں، بظاہر یہ نشستیں انسان دوستانہ اداروں اور اتحاد ملت جیسے گمراہ کن عناوین کے تحت منعقد ہوتی ہیں، لیکن اس کا بنیادی مقصد عراق کو تقسیم کرنا ہے۔ موصولہ خبروں کے مطابق عراق کو تقسیم کرکے اس ملک میں ایک سنی علاقہ تشکیل دینے کے لئے عراق کے شمالی صوبے اربیل میں امریکہ کی نگرانی میں کچھ نشستیں ہوئی ہیں اور اس میں صوبہ الانبار کے کئی قبائلی سرداروں نے بھی حصہ لیا ہے۔ اجلاس میں بعض قبائلی سرداروں نے عراق کی تقسیم کی مخالفت کی ہے اور اسے امریکہ کی مذموم سازش قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عراقی عوام اس سازش کو بخوبی سمجھتے ہیں اور کسی بھی عنوان سے اپنے ملک کی تقسیم کے خلاف ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ سامراجی طاقتیں اسلامی ممالک کو پہلے ہی چھوٹے چھوٹے حصوں میں بانٹ چکی ہیں اور اب وہ اسلامی ممالک کو مزید تقسیم کرنے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔ گذشتہ برسوں میں امریکہ اور آل سعود کی پالیسی عراق کی مرکزی حکومت کے مخالفین کی حمایت پر مبنی رہی ہے۔ بغداد کی حکومت کے خلاف کردستان کی حکومت کو ورغلانہ، اہل سنت قبائل کے درمیان اثر و رسوخ پیدا کرنا اور انہیں عراقی حکومت کے خلاف اکسانا اور عراق میں داعش کی حمایت کرنا آل سعود کی عراق دشمنی کے کچھ نمونے ہیں۔

 دہشت گردی پر فتح عراقی اقوام اور قبائل کے باہمی اتحاد کے سائے میں حاصل ہوئی ہے اور عراقی قوم باہمی اتحاد کے سائے میں ہی عراق کی پیشرفت اور ترقی کی راہ پر گامزن رہ سکتے ہیں۔ مذہب اور قوم کی بنیاد پر عراق کے ٹکڑے کرنا ملک کے بحرانوں کا راہ حل نہیں ہے، بلکہ اس سے ملک مختلف مشکلات سے دوچار ہو جائے گا اور عراق کی تقسیم متنازعہ علاقوں سے متعلق اختلافات میں شدت اور قومی سرمائے کی تقسیم کے طریقے کے بارے میں اختلاف پیدا ہونے کا باعث بنے گی۔ عراق کے بحرانوں کا بہترین راہ حل قومی اتحاد و یکجہتی کا تحفظ ہے۔
خبر کا کوڈ : 893337
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش