1
Friday 23 Oct 2020 16:27

بولیویا میں امریکہ کی بڑی سیاسی شکست

بولیویا میں امریکہ کی بڑی سیاسی شکست
تحریر: سید رحیم نعمتی
 
20 اکتوبر 2019ء کا دن تھا۔ بولیویا میں صدارتی انتخابات منعقد ہوئے اور امریکہ مخالف رہنما ایوو مورالس 47.7 فیصد ووٹ حاصل کر کے بھاری اکثریت سے صدر منتخب ہو گئے۔ یہ بات امریکہ کو پسند نہ آئی اور اس نے اپوزیشن کو ملک میں انارکی پھیلانے کیلئے سبز جھنڈی دکھا دی۔ اپوزیشن نے الیکشن کے نتائج قبول کرنے سے انکار کر دیا اور حکومت پر دھاندلی کے الزامات عائد کر دیے۔ یوں ملک بھر میں وسیع پیمانے پر احتجاج اور ہنگامے شروع ہو گئے۔ امریکہ نے بھی حکومت مخالف گروہوں کی حمایت کا اعلان کر دیا اور ایوو مورالس کو بولیویا کا صدر تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ اس احتجاجی مہم اور ان ہنگاموں کا نتیجہ ایوو مورالس کی جانب سے ملک چھوڑ دینے اور نگران حکومت برسراقتدار آ جانے کی صورت میں ظاہر ہوا۔
 
نگران حکومت میں شامل اکثر افراد ایوو مورالس کے مخالفین پر مشتمل تھی۔ امریکہ توقع کر رہا تھا کہ اس نگران حکومت کے ذریعے منعقد ہونے والے الیکشن کے نتیجے میں امریکہ نواز حکومت سامنے آئے گی۔ لیکن تازہ ترین صدارتی انتخابات کے نتائج نے امریکہ کی تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا اور اسے ایک بار پھر اپنے پڑوس میں ہی عبرتناک سیاسی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ نگران حکومت کی زیر نگرانی منعقدہ صدارتی الیکشن میں بولیویا کے سابق صدر ایوو مورالس کی پارٹی سے وابستہ ان کے قریبی دوست لیوس آرسے کامیابی سے ہمکنار ہوئے ہیں۔ انہوں نے 52 فیصد ووٹ حاصل کر کے بھاری عوامی مینڈیٹ حاصل کیا ہے۔ یوں ایوو مورالس اور ان کے حامیوں نے الیکشن کے میدان میں بھی امریکہ کو شکست سے دوچار کیا ہے۔
 
مغربی تجزیہ کار اور ماہرین کی اکثریت گذشتہ چند ہفتوں سے بولیویا میں منعقد ہونے والے حالیہ انتخابات کو ایک قسم کا عوامی ریفرنڈم قرار دے رہے تھے۔ وہ اس بات پر زور دے رہے تھے کہ یہ الیکشن درحقیقت عوام کی جانب سے سابق صدر ایوو مورالس کی حمایت یا عدم حمایت کیلئے ایک ریفرنڈم کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہیں توقع تھی کہ ان انتخابات میں ایوو مورالس کے حامی امیدوار لیوس آرسے ہار جائیں گے اور مغرب نواز حلقے کے امیدوار کارلوس میسا کو کامیابی نصیب ہو گی۔ بولیویا میں امریکہ نواز حلقوں نے سول سوسائٹی اتحاد کے نام سے ایک سیاسی اتحاد تشکیل دے رکھا تھا۔ یہ اتحاد گذشتہ سال ایوو مورالس کے خلاف شروع ہونے والی ایجی ٹیشن مہم کے دوران تشکیل پایا تھا۔
 
ایوو مورالس کے مخالفین نے ان پر الیکشن میں دھاندلی کے الزامات عائد کئے تھے لیکن ان الزامات کو ثابت کرنے کیلئے کوئی ثبوت پیش نہ کر سکے۔ گذشتہ دس ماہ کے دوران نگران حکومت امریکہ نواز اپوزیشن کے ہاتھ میں تھی اور وہ اس مدت میں ایوو مورالس کے حامیوں کو دبانے کی بھرپور کوشش میں مصروف رہے۔ دوسری طرف یہ حقیقت عیاں ہونی شروع ہو گئی کہ امریکہ نے بولیویا میں جو کھیل شروع کیا ہے اس کا اصل مقصد اس ملک میں موجود انتہائی قیمتی عنصر "لیتھیم" کی معدنیات پر قبضہ کرنا تھا۔ یاد رہے مصدقہ رپورٹس کے مطابق بولیویا میں دنیا بھر میں موجود لیتھیم کے ذخائر کا 50 سے 70 فیصد حصہ پایا جاتا ہے۔ بولیویا کے علاقے سالاردو بیونی سے استخراج کئے جانے والے لیتھیم کی مقدار دنیا بھر میں استخراج ہونے والے لیتھیم کی مقدار کا 70 فیصد ہے۔
 
اسی وجہ سے بولیویا کے سابق صدر ایوو مورالس نے اپنے خلاف شروع ہونے والی تحریک کو "لیتھیم بغاوت" قرار دیا تھا۔ لیتھیم ایسا عنصر ہے جو موبائل فونز اور بجلی والی آٹو موبائلز کی صنعت میں انتہائی اہم اور بنیادی کردار کا حامل ہے۔ حالیہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے امیدوار لیوس آرسے کئی سال تک ایوو مورالس کی کابینہ میں وزیر اقتصاد کے عہدے پر کام کر چکے ہیں۔ ان کی واضح کامیابی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ایوو مورالس اور بولیویا کی سوشلسٹ پارٹی ایک بار پھر عوام کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ اگرچہ امریکہ اور اس کی کٹھ پتلی نگران حکومت نے سوشلسٹ پارٹی کو دبانے کی بھرپور کوشش کی لیکن اس کے باوجود بیلٹ باکسز نے ان کی شکست ثابت کر دی۔
 
اس میں کوئی شک نہیں کہ بولیویا کی حکومت اس وقت متعدد مسائل اور چیلنجز سے روبرو ہے۔ ان میں سے ایک کرونا وائرس کے نتیجے میں کووڈ 19 وبا کا پھیلاو ہے۔ اب تک بولیویا میں 8 ہزار 4 سو شہری کرونا وائرس کے باعث فوت ہو چکے ہیں جبکہ اس ملک کی معیشت بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ بولیویا کی جی ڈی پی میں بھی 5.2 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ لہذا لیوس آرسے کو اپنا کام انتہائی سنگین حالات میں آغاز کرنا ہو گا۔ کرونا وائرس نے عالمی سطح پر بھی اقتصاد کو شدید متاثر کیا ہے جس کے باعث لیتھیم کی مانگ میں بھی کمی واقع ہو چکی ہے۔ بہرحال ان تمام تر مشکلات اور چیلنجز کے باوجود سب سے اہم بات یہ ہے کہ عوام نے سوشلسٹ پارٹی پر اعتماد کیا ہے اور امریکہ نواز سیاسی حلقوں کو مسترد کر دیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 893619
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش