QR CodeQR Code

جب دشمن کی آرزو ڈراونا خواب بن گئی

24 Oct 2020 18:45

اسلام ٹائمز: گذشتہ چالیس برس سے عالمی استکباری قوتیں اسلامی جمہوریہ ایران کو ہر شعبے میں کمزور کرنے کی سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہے۔ 1979ء میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے فورا بعد عالمی استکبار نے عراق کے ڈکٹیٹر حکمران صدام حسین کے ذریعے ایران کو فوجی جارحیت کا نشانہ بنایا جو آٹھ برس تک جاری رہے۔ اس کے بعد ایران کے خلاف انتہائی شدید اقتصادی پابندیاں عائد کر دی گئیں جو آج تک جاری ہیں۔ لیکن ان تمام مشکلات اور درپیش چیلنجز کے باوجود ایران میں حکمفرما نظام ولایت فقیہہ اور ایرانی قوم کی وفاداری اور استقامت کے باعث آج ایران نہ صرف فوجی شعبے بلکہ دیگر کئی شعبوں میں علاقائی طاقت بن چکا ہے۔ یوں امریکہ جو ایک دن کمزور ایران کی آرزو دل میں لئے ہوئے تھا آج طاقتور ایران کے روپ میں ڈراونے خواب کا شکار ہو چکا ہے۔


تحریر: علی احمدی
 
جون 2019ء میں اسلامی جمہوریہ ایران نے "سوم خرداد" نامی مقامی میزائل ایئر ڈیفنس سسٹم کے ذریعے امریکہ کا جدید ترین اور قوی ہیکل ڈرون طیارہ "گلوبل ہاک" اس وقت مار گرایا جب وہ آبنائے ہرمز پر ایران کی فضائی حدود میں داخل ہو کر جاسوسی سرگرمیاں انجام دینے میں مصروف تھا۔ اس موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا: "ایران بہت بڑی غلطی کا مرتکب ہوا ہے۔" ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاوس میں ایران کے خلاف ممکنہ جوابی کاروائی کرنے کیلئے ہنگامی اجلاس طلب کیا اور اس اجلاس کے اختتام پر اعلان کیا: "دنیا بہت جلد ہمارا انتقام دیکھ لے گی۔" لیکن دنیا نے آج تک نہ صرف امریکہ کی جوابی کاروائی کا مشاہدہ نہیں کیا بلکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کا شکریہ ادا کرنے کا مشاہدہ کیا ہے۔
 
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایران کی جانب سے اپنے اس جاسوسی طیارے کو سرنگون نہ کرنے کے شکرگزار ہیں جس میں ہمارے 35 فوجی سوار تھے۔ یاد رہے یہ جاسوسی طیارہ گلوبل ہاک نامی ڈرون کے ساتھ ساتھ پرواز کر رہا تھا اور ایران اس ڈرون کے ساتھ ساتھ اس جاسوسی طیارے کو بھی نشانہ بنانے کا قانونی حق رکھتا تھا۔ امریکہ کا گلوبل ہاک ڈرون طیارہ کوئی معمولی ڈرون طیارہ نہیں ہے بلکہ اس ڈرون کی قیمت 200 ملین ڈالر ہے اور اس وقت امریکہ کے پاس ایسے صرف چار ڈرون موجود ہیں۔ گلوبل ہاک ڈرون طیارے میں تقریباً 900 کلوگرام وزنی جاسوسی آلات نصب کئے گئے ہیں اور یہ طیارہ 65 ہزار پائی کی اونچائی پر تیس گھنٹے مسلسل پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
 
گلوبل ہاک ڈرون طیارہ مسلسل 15 ہزار کلومیٹر فاصلہ طے کر سکتا ہے۔ اس ڈرون پر نصب انتہائی طاقتور کیمرے ہر قسم کے موسمیاتی حالات میں وسیع رقبے کی اعلی کیفیت کی تصاویر بنا کر اپنے مرکز ارسال کرتے رہتے ہیں۔ یہ ڈرون طیارہ 360 کلومیٹر قطر پر مشتمل دائرے کے اندر واقع علاقے کی جاسوسی کر سکتا ہے۔ گلوبل ہاک طیارے کو زمین پر بیٹھے چار پائلٹ کنٹرول کرتے ہیں۔ ہم نے اس ڈرون طیارے کی خصوصیات امریکہ کی دفاعی مصنوعات کی مشہوری کیلئے ذکر نہیں کیں بلکہ ہمارا اصل مقصد فوجی صنعت اور ٹیکنالوجی میں ایران کی ترقی کی سطح متعارف کروانا ہے۔ گلوبل ہاک ڈرون طیارے کی اعلی صلاحیتیں بھی اسے ایرانی ساختہ "سوم خرداد" میزائل ایئر ڈیفنس سسٹم کی زد سے نہیں بچا پائیں۔
 
حال ہی میں امریکہ کے معروف مجلے "ٹائم" نے اپنی ایک رپورٹ میں اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے کہ ایران کی فوجی طاقت اس سے کہیں بڑھ کر ہے جس کا تصور امریکی حکمرانوں کے ذہن میں موجود ہے۔ حال ہی میں ایران میں "مدافعان آسمان ولایت 99" نامی جنگی مشقوں کا آغاز ہوا ہے جن کا مقصد فضائی دفاعی صلاحیتوں کی نمائش ہے۔ ان جنگی مشقوں میں سوم خرداد سمیت دیگر کئی ایرانی ساختہ میزائل ایئر ڈیفنس سسٹمز کی طاقت کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔ ایران کے فوجی سربراہان کے مطابق ان جنگی مشقوں میں تمام ایئر ڈیفنس سسٹمز کے درمیان ہم آہنگی اور دشمن کے اہداف کے خلاف مشترکہ منصوبہ بندی کے تحت موثر اقدامات انجام دینے کی مشق بھی کی گئی ہے۔
 
اسلامی جمہوریہ ایران نے ان جنگی مشقوں میں اپنی فضائی دفاع کی صلاحیتوں کا ایک چھوٹا سا حصہ ظاہر کیا ہے۔ جنگی مشقوں کے پہلے مرحلے میں مختلف قسم کے ایئر ڈیفنس سسٹمز جیسے میزائل سسٹمز، ریڈار سسٹمز اور دفاعی سسٹمز کی بروقت تعیناتی انجام پائی۔ یہ یونٹس تیزی سے اپنی پوزیشن تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ اسی طرح ان کے ذریعے ریپڈ ری ایکشن انجام دینے کی مشقیں بھی انجام پائی ہیں۔ مدافعان آسمان ولایت 99 جنگی مشقوں کی سب سے اہم خصوصیت یہ تھی کہ ان میں استعمال ہونے والی تمام فوجی یونٹس اور دفاعی سسٹمز مکمل طور پر ایرانی ساختہ ہیں۔ گذشتہ چالیس برس سے شدید اقتصادی پابندیوں کے شکار ملک کیلئے فوجی شعبے میں اس حد تک ترقی ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔
 
گذشتہ چالیس برس سے عالمی استکباری قوتیں اسلامی جمہوریہ ایران کو ہر شعبے میں کمزور کرنے کی سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہے۔ 1979ء میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے فورا بعد عالمی استکبار نے عراق کے ڈکٹیٹر حکمران صدام حسین کے ذریعے ایران کو فوجی جارحیت کا نشانہ بنایا جو آٹھ برس تک جاری رہے۔ اس کے بعد ایران کے خلاف انتہائی شدید اقتصادی پابندیاں عائد کر دی گئیں جو آج تک جاری ہیں۔ لیکن ان تمام مشکلات اور درپیش چیلنجز کے باوجود ایران میں حکمفرما نظام ولایت فقیہہ اور ایرانی قوم کی وفاداری اور استقامت کے باعث آج ایران نہ صرف فوجی شعبے بلکہ دیگر کئی شعبوں میں علاقائی طاقت بن چکا ہے۔ یوں امریکہ جو ایک دن کمزور ایران کی آرزو دل میں لئے ہوئے تھا آج طاقتور ایران کے روپ میں ڈراونے خواب کا شکار ہو چکا ہے۔


خبر کا کوڈ: 893801

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/893801/جب-دشمن-کی-آرزو-ڈراونا-خواب-بن-گئی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org