QR CodeQR Code

عبوری حکومت کا قیام

26 Oct 2020 11:36

حکمت یار نے حال ہی میں پاکستان کا دورہ کرنے اور وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد عبوری حکومت کی تجویز دیکر ایک ایسا شوشہ چھوڑا ہے، جس نے افغانستان کی پہلے سے ابتر سیاسی صورتحال کو مزید ابتر کر دیا ہے۔


اداریہ
اسی کے عشرے میں جب سوویت یونین نے افغانستان پر جارحیت کا ارتکاب کیا اور پاکستان نے امریکہ سمیت بعض عرب ممالک کی مدد سے افغانستان میں سویت یونین مخالف گروہوں کا دامے درمے سخنے ساتھ دینے کا اعلان کیا تو افغان مجاہد رہنماوں میں حکمت یار پاکستان حکومت، اداروں اور جہادی تنظیموں بالخصوص جماعت اسلامی پاکستان کا سب سے مقبول اور ہردلعزیز افغان مجاہد تسلیم کی جاتا۔ جماعت اسلامی اور اس کی ذیلی تنظیم اسلامی جمیعت طلبہ کے اکثر جلسوں میں حکمت یار کو ہیرو بنا کر پیش کیا جاتا۔ دوسری طرف حکمت یار نے مقبولیت سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے افغانستان میں مختلف شعبوں میں اپنا اثر و نفوذ بڑھانے میں کامیابی حاصل کی۔ ایک زمانے میں افغانستان میں کسی بھی طرح کا تجارتی سامان سپلائی کرنے کے لیے حکمت یار کی گاڑیوں، ٹرکوں اور نقل و حمل کے دوسرے ذرائع کو استعمال کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہوتا تھا۔

تجارت کے مختلف شعبوں میں حکمت یار کا طوطی بولتا تھا، لیکن طالبان کے مضبوط ہوتے ہی حکمت یار کی تجارت کا بھٹہ بیٹھ گیا اور حکمت یار کے وسائل اور تجارتی دفتر جس کے زیرانتظام تھے، وہ خود مالک بن گیا اور حکمت یار اتنا مجبور ہوگیا کہ اپنے دیرینہ سیاسی مخالف ایران کے ہاں پناہ لینے پر مجبور ہوگیا۔ آج ایران کے خلاف بولتے ہوئے حکمت یار کو وہ ایام بھول جاتے ہیں، جب تہران کے وسیع و عریض بنگلہ کے ساتھ ساتھ ایران نے اسے ہر طرح کی سیاسی و مذہبی سرگرمیوں کی اجازت دے رکھی تھی۔ حکمت یار نے حال ہی میں پاکستان کا دورہ کرنے اور وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد ایک ایسا شوشہ چھوڑا ہے، جس نے افغانستان کی پہلے سے ابتر سیاسی صورتحال کو مزید ابتر کر دیا ہے۔

موصوف نے عبوری حکومت کے قیام کی تجویز دیکر ایک نیا پنڈورا باکس کھول دیا ہے۔ افغان حکومت نے اس پر سخت تنقید کی ہے، جبکہ بعض رہنماوں نے اس تجویز کے حوالے سے پاکستان کی طرف بھی انگلیاں اٹھائی ہیں۔ حکمت یار حالیہ انتخابات میں بھی بری طرح ہار چکے ہیں۔ طالبان بھی انہیں قبول کرنے کے لیے تیار نہیں، اشرف غنی بھی انہیں اپنے ساتھ ملانے پر تیار نہیں، حکمت یار اس سیاسی تنہائی سے نکلنے اور اپنے آپ کو اقتدار کے ایوانوں تک پہنچانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں، لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکمت یار کے ہاتھ سے اقتدار کی لکیریں مٹ چکی ہیں، لیکن وہ چاقو یا چھری سے ان لکیروں کو دوبارہ نمایاں کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ اس اقدام سے اپنا ہاتھ کاٹتے ہیں یا بازو۔


خبر کا کوڈ: 894147

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/894147/عبوری-حکومت-کا-قیام

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org