0
Wednesday 28 Oct 2020 00:05

کراچی میں نالوں پر رہنے والے ہزاروں افراد کی منتقلی کا فیصلہ

کراچی میں نالوں پر رہنے والے ہزاروں افراد کی منتقلی کا فیصلہ
رپورٹ: ایم رضا

کراچی کے ترقیاتی کاموں سے متعلق صوبائی رابطہ اور عمل درآمد کمیٹی (پی سی آئی سی) نے ماسٹر پلان کے مطابق نالوں کی چوڑائی رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، لہٰذا پشتوں کے ساتھ قائم انسانی آبادی اور کمرشل یونٹوں کو منتقل کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت وزیراعلیٰ ہاؤس میں اجلاس ہوا، جس میں وزیر محنت سعید غنی، کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل ہمایوں عزیز، چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم، جی او سی اور چیف کوآرڈی نیٹر پی سی آئی سی میجر جنرل عقیل احمد، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت منصوبہ بندی عزیز عقیلی، این ڈی ایم اے کے بریگیڈیئر وسیم، ڈائریکٹر آئی ایس پی آر بریگیڈ جہانگیر، ایڈمنسٹریٹر کراچی افتخار شلوانی، کمشنر کراچی سہیل راجپوت، سیکرٹری ٹرانسپورٹ شارق احمد، سیکرٹری بلدیات نجم شاہ، ایم ڈی واٹر بورڈ اسد اللہ خان اور ایم ڈی ایس ایس ڈبلیو ایم بی زبیر چنا نے شرکت کی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ 4 نالوں اور ایک ندی پر 13441 گھر اور 2948 تجارتی یونٹ قائم ہیں، ان میں گجر نالہ پر 5916 گھر اور 2412 کمرشل یونٹ، اورنگی نالہ پر 4480 گھر اور 380 کمرشل یونٹ، محمود آباد نالہ پر 106 گھر اور ملیر ندی پر 1996 گھر آباد ہیں، حکومت نے نالوں اور ملیر ندی پر رہائش پذیر اور کاروبار کرنے والے افراد کو مذکورہ مقامات خالی کرنے کے نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ این ای ڈی یونیورسٹی ایک سروے کر رہی ہے، سروے کے ٹی او آرز میں 44 بڑے نالوں پر موجود برساتی آبی نالوں کی لمبائی، چوڑائی اور صلاحیتوں کا تجزیہ کرنا، فزیکل اسٹرکچرز پر مشتمل نالوں کا سروے اور تجاوزاتی زمین کا ایک ڈرون کی مدد سے نقشہ سازی کے ذریعہ خاکہ تیار کرنا شامل ہیں۔ کمشنر کراچی سہیل راجپوت نے بتایا کہ ضلع شرقی کے 9 نالوں بشمول محمود آباد نالے کے سروے کا کام مکمل ہوچکا ہے جبکہ ضلع وسطی کے نالوں کا سروے رواں ہفتے کے آخر تک مکمل کر لیا جائے گا۔

اجلاس میں نالوں کی ہائیڈر ولاجک اور ہائیڈرالک موڈلنگ اسٹڈیز کی ٹیکنکل اسٹڈی کرنے کا فیصلہ کیا گیا، موجودہ نکاسی آب کے نیٹ ورک کے ٹیکنکل اسٹڈی کی نشاندہی کے تحت اس ریجن میں متوقع بہاؤ کی مقدار کی تصدیق، نالوں کی کراس سیکشن کی تفصیلات کو بہاؤ کی تکمیل کیلئے موجودہ حصوں کی صلاحیت کا اندازہ کرنے کیلئے استعمال کیا جائے گا۔ موجودہ اور مستقبل کی بہتری کیلئے نالوں اور بہاؤ کے ماڈل پر مبنی ہر نالے کیلئے ایک مثالی کراس سیکشن تجویز کیا جائے گا اور اربن فلڈنگ کے خطرات کو کم کرنے کیلئے نکاسی آب کے نیٹ ورک کے بہترین انتظامات کے منصوبے تیار کریں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر کراچی کو اگلے تین ماہ میں ٹیکنکل اسٹڈی مکمل کرنے کی ہدایت کی، مختلف عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے اجلاس نے ماسٹر پلان کے مطابق نالوں کی اصل چوڑائی کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا اس کے لئے انسانی آبادکاری اور تجارتی یونٹس کو سائٹ سے ہٹا دیا جائے گا، تاہم نالوں کے زیادہ سے زیادہ سائز کے تعین کیلئے این ای ڈی یونیورسٹی کے اسٹڈی نتائج پر غور کیا جائے گا، این ای ڈی یونیورسٹی کو ماسٹر پلان کے مطابق نالوں کو ڈیزائن کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔

کراچی کے 5 بڑے برساتی نالوں کے اطراف کتنی غیر قانونی عمارات ہیں؟
ذرائع سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ 5 بڑے برساتی نالوں کے اطراف 87 ہزار گھر تعمیر ہیں۔ ذرائع سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ برساتی نالوں سے متصل بیشتر رہائشی مکانات غیر قانونی ہیں، سب سے زیادہ تعمیرات گجر نالے کے اطراف میں ہیں۔ گجر نالے کے اطراف 5 ہزار 961 مکانات قائم ہیں۔ ذرائع کے مطابق گجر نالے پر 41 ہزار 581 غیر قانونی رہائشی ہیں، گجر نالے پر 2 ہزار 412 کمرشل تعمیرات بھی غیر قانونی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 5 بڑے نالوں کے اطراف 572 فیکٹریز اور صنعتی تجارتی یونٹس ہیں۔ ذرائع کے مطابق 12 کلومیٹر طویل اورنگی نالے پر 380 فیکٹریاں تعمیر کی گئی ہیں، اورنگی نالے پر 27 ہزار انفرادی تعمیرات اور 4 ہزار 480 گھر ہیں۔ ذرائع کے مطابق محمود آباد ماسٹر پلان کے مطابق چوڑائی قبضوں کے بعد کم ہوچکی ہے، محمود آباد نالے پر 156 کمرشل تعمیرات، 1 ہزار 49 مکانات اور 5 ہزار 900 دیگر تعمیرات ہیں۔ 30 کلومیٹر ملیر ندی پر 12 ہزار 336 مختلف تعمیرات اور 19 سو 96 مکانات ہیں۔
خبر کا کوڈ : 894424
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش