QR CodeQR Code

گستاخانہ خاکوں کی اشاعت، سدباب لازمی

7 Nov 2020 15:08

اسلام ٹائمز: پوری دنیا میں مسلمانوں کی حالت ابتر ہے۔ شام، عراق، فلسطین، کشمیر اور یمن میں مسلمانوں کو ہراساں کرنا، انکی عزت و عصمت کو تار تار کرنا اور انکو قتل کرنا معمول بن گیا ہے۔ مسلم ممالک خواب خرگوش میں ہیں۔ اگر وہ اس ظلم و جبر اور قتل و غارتگری کو روکنے کیلئے اقدامات کر بھی رہے ہیں، وہ ناکافی ہیں۔ اگر ایسے ہی حالات رہے اور مسلم ممالک منہ پر قفل چڑھا کر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہے تو وہ دن دور نہیں جب مسلمانوں کیخلاف سازشیں کرنیوالے ہاتھ مضبوط تر ہو جائیں گے اور مسلمان انکے لئے تر نوالہ بن جائیں گے۔


تحریر: جے اے رضوی

فرانس میں اہانت آمیز خاکوں کے ذریعے شان رسالت (ص) میں کی گئی گستاخی کے خلاف دنیا بھر میں مسلمانوں کا احتجاج جاری ہے۔ دنیا بھر کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں بھی توہین آمیز خاکوں کے خلاف برہمی پائی جا رہی ہے۔ ایسا پہلی بار نہیں ہے کہ جب اسلام اور اسلامی مقدسات کی شان میں امریکہ اور مغرب میں اس طرح کی اہانت آمیز فلم، کارٹون و دیگر مواد شائع کئے گئے ہیں۔ گیارہ ستمبر کے واقعات کے بعد امریکہ اور اسلام دشمن طاقتوں نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کھل کر دو محاذ یعنی ثقافتی اور فوجی محاذ کھول دیئے ہیں۔ ثقافتی محاذ کے تحت کبھی حکومت رسالت مآب (ص) کے سلسلے میں توہین آمیز کارٹون بنایا جاتا ہے تو کبھی اہانت آمیز فلم تیار کرکے اسلام اور مسلمانوں کو پوری دنیا میں دہشتگرد کے طور پر متعارف کرایا جاتا ہے اور جنگی محاذ پر اس نے عرب و عجم میں دسیوں لاکھ مسلمانوں کا خون بہا دیا ہے۔

مذہب کی توہین اور بے گناہ انسانوں کا خون بہانے والے انسانیت کے قاتل آج اس دین مبین اسلام کو بدنام کرنے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت کرنے کو تیار نہیں ہیں، جس دین اسلام نے پوری دنیا کو امن و امان، سربلندی و سرافرازی کا پیغام دیا۔ امریکہ اگر دین اسلام اور دین اسلام کے بانی کی توہین کرے اور لاکھوں کی تعداد میں مسلمانوں کا خون بہائے تو وہ امن کا منادی ہے اور اگر اس کی ان حرکتوں پر احتجاج کیا جائے تو مسلمان دہشتگرد اور شدت پسند قرار دیئے جاتے ہیں، یہ کون سا معیار و انصاف ہے۔ امریکہ اور یورپ سمیت مغربی دنیا دہائیوں سے اسلامی انتہاء پسندی اور اسلامی بنیاد پرستی جیسی اصطلاحات استعمال کر رہی ہے، جس کا مقصد اس کے سوا کچھ نظر نہیں آتا کہ مسلمانوں کو مطعون کیا جاتا رہے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مغربی دنیا میں آخر مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن مجید ہی کی توہین اور رسالت مآب (ص) کی شان میں ہی کیوں گستاخی کا ارتکاب کیا جا رہا ہے جبکہ آزادی اظہار کے حق کو اس گستاخی کا جواز بنایا جاتا ہے۔ آزادی اظہار کے اس حق کو آخر اہانت قرآن و رسول (ص) کے لئے ہی کیوں استعمال کیا جاتا ہے۔ یقیناََ اسلام دشمن قوتوں کی ایک گھناؤنی سازش ہے، جس کے تحت رحمت اللعالمین (ص) اور ان پر نازل ہونے والی کتاب مبین کو اپنی گستاخیوں کا ہدف بنایا گیا ہے۔ امن و آشتی کے ضامن دین اسلام کا ناطہ دہشتگردی کے ساتھ جوڑنا بھی اسی گھناؤنی سازش کا حصہ ہے۔ مقصد فدایانِ محمد اکرم (ص) کے دلوں سے روحِ محمد (ص) نکالنے کا ہے، جس کے لئے ترغیب و تخویف سمیت تمام ہتھکنڈے اختیار کئے جا رہے ہیں اور شانِ رسالت مآب (ص) میں گستاخی کو بطور فیشن و تفریح پروان چڑھایا جا رہا ہے، لیکن نہ یہ مقصد ابھی تک پورا ہوا ہے نہ آئندہ کبھی ایسا ہونا ممکن ہے۔

مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے اور انہیں اشتعال دینے کے لئے کبھی قرآن کریم کی بے حرمتی کی جاتی ہے تو کبھی اس مقدس کتاب کو جلایا جاتا ہے۔ کبھی اس کے اوراق پھاڑ کر پھینک دیئے جاتے ہیں تو کبھی رسول اقدس (ص) کے خلاف اشتعال انگیز بیانات جاری کئے جاتے ہیں۔ کبھی یہ بھی ہوا کہ اسلام کو دہشتگرد مذہب قرار دے کر اس کے مانے والوں کو ہراسان و پریشان کیا گیا تو کبھی پردے کے خلاف مہم شروع ہوئی اور پردہ کرنے والی خواتین کا مذاق اڑایا گیا۔ بعض دفعہ نماز و روزے پر پابندی اور قدغن لگا کر اسلام کے ماننے والوں کو اس کی کھل کر اطاعت کرنے سے روکا گیا اور ان زخموں کو بار بار کرید کر ہرا کر دیا جاتا ہے۔ کبھی مسجد کو شہید کیا جاتا ہے تو کبھی داڑھی کو موضوع بنا کر یہ سنت رکھنے والوں کو اذیت سے دوچار کیا جاتا ہے۔ آخر کیوں مسلمانوں کو ہی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

آج پوری دنیا میں مسلمانوں کی حالت ابتر ہے۔ شام، عراق، فلسطین، کشمیر اور یمن میں مسلمانوں کو ہراساں کرنا، ان کی عزت و عصمت کو تار تار کرنا اور ان کو قتل کرنا معمول بن گیا ہے۔ مسلم ممالک خواب خرگوش میں ہیں۔ اگر وہ اس ظلم و جبر اور قتل و غارتگری کو روکنے کے لئے اقدامات کر بھی رہے ہیں، وہ ناکافی ہیں۔ اگر ایسے ہی حالات رہے اور مسلم ممالک منتشر ہوکر منہ پر قفل چڑھا کر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہے تو وہ دن دور نہیں جب مسلمانوں کے خلاف سازشیں کرنے والے ہاتھ مضبوط تر ہو جائیں گے اور مسلمان ان کے لئے تر نوالہ بن جائیں گے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ گستاخی رسول (ص) کے مرتکب افراد کو وہ سزا دلائی جائے، جس کے وہ مستحق ہیں، تاکہ ایسے واقعات کا ہمیشہ کے لئے سدباب ہو جائے۔ اس کے لئے مسلمانوں کو اختلافات کی راہیں ترک کرکے مضبوط وحدت بننے کی ضرورت ہے، تاکہ اسلام دشمن عناصر کو ہزیمت اٹھانی پڑے اور ان کے حوصلے خاک میں مل جائیں۔


خبر کا کوڈ: 894924

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/894924/گستاخانہ-خاکوں-کی-اشاعت-سدباب-لازمی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org