1
2
Thursday 29 Oct 2020 21:08

نور ختمی مرتبت اور انسانیت

نور ختمی مرتبت اور انسانیت
تحریر: شاہد عباس ہادی

ماہ مبارک ربیع الاول اس لحاظ سے انوار الہیٰ کے ظہور کا نام ہے کہ اس ماہ میں نور کا وہ ٹکڑا نازل ہوا کہ پورا عالم حیات "نور علی نور" کی تفسیر بن گیا۔ اس ماہ میں نور اول نے عالم انوار سے عالم اجسام میں قدم رکھا۔ اس نور اول سے وہ تمام اندھیرے زوال پذیر ہوئے جو انسانیت کے دشمن تھے۔ اس نور سے ظلم، قتل و غارت، انتہاء پسندی، تعصب، نسل پرستی، حیوانیت اور درندگی جیسی بیماریاں ختم ہوتی نظر آئیں۔ اس نور سے عدل، مساوات، بھائی چارگی، انسانیت، صبر، حوصلہ، استقلال، دوستی اور محبت کو تقویت ملی۔ آخر کار انسان یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ ختمی مرتبت صلی الله عليہ وآلہ وسلم کا نور ایک ایسا نور تھا کہ جس نے دنیا کی اقدار کو بدل کر رکھ دیا۔ ہر شخص 60 سے 100 سال تک زندگی گزار کر چلا جاتا ہے، لیکن کبھی معاشرے کو تبدیل نہیں کرسکتا۔ آخر ختمی مرتبت صلی الله عليہ وآلہ وسلم میں ایسا کیا تھا کہ 23 سال کی تبلیغ میں معاشرہ اور اقدار معاشرہ کو تبدیل کر دیا۔؟

یہ سوال ہر صاحب عقل کو سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ ضرور اس میں امر الہیٰ پوشیدہ ہے۔ وہ امر الہیٰ جس میں نور ہے، جس میں ظلمت و تاریکی نہیں ہوسکتی اور یہ نور بھی اسی امر الہیٰ کی کرن ہے۔ خوش نصیب ہے وہ شخص جو اس نور کو اپنے دل میں محسوس کرتا ہے۔ خوش نصیب ہے وہ شخص جو اس نور سے لو لگاتا ہے۔ کیونکہ یہ نور کبھی بھی انتہاء پسندی کی طرف لے کر نہیں جاتا۔ یہ نور کبھی بھی کسی انسان کے قتل پر آمادہ نہیں کرتا بلکہ یہ نور انسان کی عزت و تکریم کرنا سکھاتا ہے۔ یہ نور ہمیں سکھاتا ہے کہ انسان کے ساتھ کس طرح معاملہ کرنا ہے، کس طرح تعلقات رکھنے ہیں، کس طرح سے حسن اخلاق کا مظاہرہ کرنا ہے۔ آج کے دور میں جب ہم دیکھتے ہیں کہ انتہاء پسندی بڑھ گئی ہے۔ قتل و غارت گری عام ہوچکی ہے۔ تعصب چاہے مسلکی ہو یا ذاتی حد سے بڑھ رہا ہے۔

نسل پرستی و درندگی کہاں تک آپہنچی۔ محبت و دوستی ختم ہو رہی ہے۔ صبر و حوصلہ نہیں رہا یا حوصلہ دینے والے نہیں رہے۔ کیا ایسے دور میں ہماری ذمہ داری نہیں بنتی کہ رسول ختمی مرتبت کی اقدار کو رائج کریں؟ کیا ہمیں ایسا نہیں لگتا ہے کہ ہم مسلسل دور جاہلیت میں جا رہے ہیں؟ اگر انسان علمی، سیاسی، معاشی و غیر معاشی ترقی کے ساتھ دور جاہلیت میں جا رہا ہے تو کیا یہ صریحاً ظلم نہیں؟ کیونکہ نور حق آجانے کے بعد اگر ہم روگردانی کریں گے تو کیا ہم قرآن مجید کی آیت کے مصداق نہیں بنیں گے کہ جس میں کہا گیا حق آجانے کے بعد روگردانی کرنا اپنے نفس پر صریحا ظلم ہے۔؟

حقیقتاً یہ ایسا نور تھا جو اپنے ساتھ روشنی لے کر آیا، جس نے انسان کو انسانیت سکھائی۔ انسان کو حیوان و درندگی سے ممتاز کیا۔ کیا ایسے نور کی تلاش ہماری ذمہ داری نہیں ہے؟ کیا اس نور کے ساتھ عملی محبت ہماری ذمہ داری نہیں؟ اور کیا اس نور کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والے انسانیت کے دشمن نہیں۔؟ آج جو شخص بھی نور ختمی مرتبت کے خلاف نعرہ بلند کر رہا ہے، وہ انسانیت کو ختم کرنے کیلئے تگ و دو کر رہا ہے۔ درحقیقت وہ یہی چاہتا ہے کہ انسان اپنی خواہشات کیلئے ماں، باپ، دوست، بھائی، بہن کو قتل کرنے پر آمادہ ہو جائے، لیکن ہمیشہ سے نور ختمی مرتبت (ص) نے اس درندگی کا راستہ روکا ہے۔ بہت صدیوں بعد بھی ایسا لگتا ہے یہ نور آج بھی ہمارے ساتھ موجود ہے۔
خبر کا کوڈ : 894969
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

اسد آھیر
Iran, Islamic Republic of
Mashallah bahot khoob bahot acha
ہماری پیشکش