0
Saturday 31 Oct 2020 01:42

گلگت بلتستان انتخابات، حلقوں کی پوزیشن(2)

گلگت بلتستان انتخابات، حلقوں کی پوزیشن(2)
تحریر: لیاقت علی انجم

گلگت بلتستان کا یہ الیکشن سنسنی خیز ثابت ہو رہا ہے، بالآخر تحریک انصاف بھی اپنی پوری مشینری حرکت میں لائی ہے، ایک روز قبل ہی وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین خان گنڈا پور سترہ روزہ دورے پر گلگت بلتستان پہنچ چکے ہیں۔ پہلے مرحلے میں انہوں نے دیامر میں بڑا عوامی جلسہ کیا، جس کے بعد جمعہ کے روز جگلوٹ میں بھی انتخابی جلسہ منعقد کیا گیا۔ ہفتہ کے روز گلگت میں کلمہ چوک پر جلسہ رکھا گیا ہے، جس میں علی امین گنڈاپور کے علاوہ وفاقی وزیر اسد عمر اور خسرو بختیار کی شرکت بھی متوقع ہے۔ دوسری جانب نون لیگ کی مرکزی نائب صدر مریم نواز بھی چھ نومبر کو گلگت بلتستان آئیں گی، ان ساتھ نون لیگ کے کئی مرکزی قائدین بھی شریک ہوں گے۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو پہلے ہی جی بی میں موجود ہیں اور ہر حلقے میں انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔ پیپلزپارٹی اور نون لیگ نے وفاقی وزراء کی جانب سے انتخابی مہم کو پری پول دھاندلی قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

حلقوں کی پوزیشن
گلگت حلقہ ایک دو اور تین میں دلچسپ مقابلہ ہے۔ حلقہ ایک میں پیپلزپارٹی کے صوبائی صدر امجد حسین، آزاد امیدوار حافظ سلطان رئیس، تحریک انصاف کے امیدوار جوہر علی، نون لیگ کے جعفر اللہ خان، اسلامی تحریک کے امیدوار مصطفیٰ شاہ، راہ حق پارٹی کے حمایت اللہ سمیت دو درجن امیدوار میدان میں ہیں۔ تاہم کہا جا رہا ہے کہ اصل مقابلہ پی پی کے امجد حسین ایڈووکیٹ اور آزاد امیدوار مولانا سلطان رئیس کے درمیان ہوگا۔ اس حلقے میں گذشتہ انتخابات میں نون لیگ کے جعفر اللہ خان کامیاب ہوئے تھے، لیکن حلقہ ایک پر نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ نون لیگ کی پوزیشن کمزور ہے، مولانا سلطان رئیس جن کا تعلق جماعت اسلامی سے ہے، لیکن وہ آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں، عوامی ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم سے انہوں نے اپنی اچھی خاصی پوزیشن بنائی ہے، جس کی وجہ سے حلقے میں مولانا اہم رہنماء کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ اسی حلقے میں ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی ترجمان محمد الیاس صدیقی بھی امیدوار تھے، تاہم انتخابی اتحاد کے نتیجے میں انہیں پی ٹی آئی کے حق میں دستبردار ہونا پڑا، اب ایم ڈبلیو ایم کا ووٹ تحریک انصاف کے امیدوار جوہر علی کو پڑے گا اور پی ٹی آئی امیدوار بھی مقابلہ کرنے کی پوزیشن پر آگئے ہیں۔

ادھر گلگت حلقہ دو کی انتخابی سیاست بھی بڑی سنسنی خیز ہے۔ سابق وزیراعلیٰ حفیظ الرحمن کا تعلق بھی اسی حلقے سے ہے، حلقہ دو میں تین بڑے امیدواروں میں رن پڑے گا۔ نون لیگ کے حفیظ الرحمن، تحریک انصاف کے امیدوار (جو پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری بھی ہیں) فتح اللہ خان اور پی پی کے امیدوار سابق ڈپٹی سپیکر جمیل احمد کے مابین اصل مقابلہ ہوگا۔ اسلامی تحریک کے امیدوار فقیر شاہ بھی اچھا خاصا ووٹ بنک رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر جماعتوں اور آزاد امیدواروں کی پوری فوج بھی اسی حلقے سے تعلق رکھتی ہے۔ دوسری جانب گلگت حلقہ تین پی ٹی آئی کے صوبائی صدر مرحوم سید جعفر شاہ کا حلقہ ہے۔ گذشتہ ماہ سید جعفر شاہ کا کرونا کی وجہ سے اچانک انتقال ہو گیا تھا، جس کے بعد حلقے میں الیکشن شیڈول کو تبدیل کیا گیا۔ اس حلقے میں انتخابات 22 نومبر کو ہوں گے۔

گذشتہ انتخابات میں نون لیگ کے ڈاکٹر محمد اقبال کامیاب ہوئے تھے، سید جعفر شاہ کے انتقال کے تین روز بعد ڈاکٹر اقبال نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی۔ اس سے پہلے وہ آزاد حیثیت سے کاغذات نامزدگی جمع کروا چکے تھے۔ دوسری جانب مرحوم سید جعفر شاہ کے فرزند سہیل عباس شاہ نے بھی انتخابی سیاست میں قدم رکھتے ہوئے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیئے ہیں۔ اسلامی تحریک کے امیدوار ضیا الدین ایڈووکیٹ بھی میدان میں ہیں۔ خیال یہی ہے کہ پی ٹی آئی ٹکٹ سید جعفر شاہ کے فرزند کو ہی دیگی، تاہم ابھی تک اس کا اعلان نہیں کیا گیا۔ حلقہ تین سے پیپلزپارٹی کے امیدوار آفتاب حیدر جبکہ قاف لیگ کے کیپٹن (ر) محمد شفیع امیدوار ہیں۔ محمد شفیع نے ایک ماہ پہلے ہی اسلامی تحریک چھوڑ کر قاف لیگ جوائن کی تھی۔

نگر حلقہ ایک میں بھی دلچسپ صورتحال ہے، یہاں پیپلزپارٹی کے مضبوط امیدوار جاوید حسین اور اسلامی تحریک کے امیدوار محمد باقر شیخ کو نیشنل بنک کی درخواست پر نادہندہ ہونے کے الزام میں نااہل کیا گیا۔ جس کے بعد اس حلقے میں پی پی کے صوبائی صدر امجد حسین ایڈووکیٹ الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں، یوں امجد ایڈووکیٹ جی بی میں واحد امیدوار ہیں جو دو حلقوں گلگت ون اور نگر سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ادھر اسلامی تحریک نے ایوب وزیری کو نیا امیدوار نامزد کر دیا ہے۔ نگر ون میں عام طور پر پی پی اور اسلامی تحریک کے مابین ہی مقابلہ ہوتا آیا ہے۔ نگر حلقہ دو میں پی ٹی آئی مجلس وحدت مسلمین کے حق میں دستبردار ہوگئی ہے۔ سابق رکن اسمبلی حاجی رضوان اب ایم ڈبلیو ایم اور تحریک انصاف کے مشترکہ امیدوار ہیں۔ ادھر پی ٹی آئی کے ٹکٹ کے امیدوار جاوید منوا ٹکٹ نہ ملنے پر آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں جبکہ پی پی کے امیدوار مرزا حسین، اسلامی تحریک کے شیخ حکیمی، نون لیگ کے سجاد شیرلیاٹ میدان میں ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اصل مقابلہ پی پی، ایم ڈبلیو ایم، آزاد امیدوار جاوید منوا اور نون لیگ کے امیدوار سجاد شیر لیاٹ کے مابین ہوگا۔ یاد رہے کہ یہ حلقہ گلگت بلتستان میں رجسٹرڈ ووٹرز کے لحاظ سے سب سے چھوٹا حلقہ ہے۔ ہنزہ میں پی ٹی آئی کے امیدوار کرنل عبیداللہ بیگ، آزاد امیدوار نور محمد، پی پی کے ظہور کریم، آزاد امیدوار کامل جان کے مابین مقابلہ ہے۔

بلتستان ریجن میں سکردو حلقہ ون میں پی پی کے امیدوار سابق وزیراعلیٰ سید مہدی شاہ، مسلم لیگ نون کے امیدوار حاجی اکبر تابان، تحریک انصاف کے امیدوار راجہ ذکریا، اسلامی تحریک کے عباس سفیر ایڈووکیٹ میدان میں ہیں۔ تینوں امیدواروں کے مابین اعصاب شکن مقابلہ ہے، ابھی تک تینوں امیدواروں کی پوزیشن برابر جا رہی ہے۔ سکردو حلقہ دو سے ایم ڈبلیو ایم اور تحریک انصاف کے مشترکہ امیدوار کاظم میثم، پیپلزپارٹی کے امیدوار سید محمد علی شاہ، نون لیگ کے امیدوار سعید بلتستانی، اسلامی تحریک کے شبیر حافظی بڑے امیدواور ہیں۔ ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے سربراہ سید علی رضوی کا تعلق اسی حلقے سے ہے۔ اب تک کے اندازوں کے مطابق ایم ڈبلیو ایم کے امیدوار کاظم میثم کو واضح برتری حاصل ہے۔ سکردو حلقہ تین سے تحریک انصاف کے امیدوار اور موجود سپیکر فدا محمد ناشاد، آزاد امیدوار وزیر محمد سلیم اور پیپلزپارٹی کے امیدوار وزیر وقار قابل ذکر ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ فدا ناشاد اور وزیر سلیم کے مابین کانٹے دار مقابلہ ہے۔ یاد رہے کہ 2015ء کے الیکشن میں وزیر محمد سلیم نے ایم ڈبلیو ایم کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا تھا اور وہ دوسرے نمبر پر رہے تھے۔ بعد میں وہ تحریک انصاف میں شامل ہوگئے، ٹکٹ نہ ملنے پر آزاد حیثیت سے میدان میں کود پڑے۔

 سکردو حلقہ چار روندو میں بھی دلچسپ صورتحال ہے۔ حلقہ میں ٹوٹل گیارہ امیدوار میدان میں ہیں، لیکن تحریک انصاف کے وزیر حسن، آزاد امیدوار نجف علی، آزاد امیدوار راجہ ناصر علی خان، نون لیگ کے امیدوار غلام عباس ایڈووکیٹ، ایم ڈبلیو ایم کے امیدوار ڈاکٹر مشتاق حکیمی، اسلامی تحریک کے امیدوار کیپٹن (ر) سکندر علی اور پیپلزپارٹی کے وزیر محمد خان بڑے امیدواروں میں شامل ہوتے ہیں۔ حلقہ میں چار بڑے امیدواروں وزیر حسن، نجف علی، وزیر محمد خان، ڈاکٹر حکیمی اور غلام عباس ایڈووکیٹ کی پوزیشن اس وقت برابر برابر چل رہی ہے۔ اب تک کے اندازوں کے مطابق آزاد امیدوار راجہ ناصر، آزاد امیدوار نجف علی اور تحریک انصاف کے وزیر حسن کی پوزیشن مستحکم ہے۔

 کھرمنگ میں تحریک انصاف کے امیدوار امجد زیدی، پیپلزپارٹی کے امیدوار نیاز علی صیام، نون لیگ کے انجینئر شبیر، آزاد امیدوار ڈاکٹر شجاعت میثم، اقبال حسن، سید محسن رضوی اور اسلامی تحریک کے امیدوار محمد علی خان کاچو انتخابی دوڑ میں شامل ہیں۔ تحریک انصاف کے امیدوار امجد زیدی کی پوزیشن مستحکم ہے اور بتایا جاتا ہے کہ امجد زیدی آسانی کے ساتھ یہ سیٹ نکال لیں گے۔ ادھر شگر میں پیپلزپارٹی کے امیدوار عمران ندیم، تحریک انصاف کے امیدوار راجہ اعظم خان، قاف لیگ کے شیخ حسن جوہری میدان میں ہیں۔ اس حلقے میں دو عشروں سے عمران ندیم اور راجہ اعظم خان کا مقابلہ ہوتا آیا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے راجہ اعظم کی حمایت کے بعد پی پی اور پی ٹی آئی کے مابین کانٹے دار مقابلہ ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(جاری ہے)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خبر کا کوڈ : 895030
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش