0
Sunday 1 Nov 2020 22:23

عراق میں سعودی عرب کا نیا جال

عراق میں سعودی عرب کا نیا جال
اداریہ
عراق اور سعودی عرب کے تعلقات عرصے سے گشیدگی کا شکار رہے ہیں۔ پچیس سال کے بعد 2015ء میں دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات بحال ہوئے اور سعودی عرب نے بغداد میں اپنا سفارتخانہ کھولتے ہی ثامر السھیان کو اپنا سفیر تعینات کر دیا۔ ثامر السھیان کی مشکوک سرگرمیوں کیوجہ سے عراقی حکومت نے جلد ہی اسے واپس ریاض بلانے کا مطالبہ کر دیا۔ سعودی عرب نے ثامر السھیان کو واپس بلا کر بریگیڈیئر عبدالعزیزالشمری کو قائمقام سفیر بنا کر بھیج دیا۔ سعودی عرب نے مختلف سفارتی وفود بھیج کر عراق سے اپنے رابطے مستحکم کرنے کی کوشش کی، لیکن عراقی حکومت کی طرف سے مسلسل سرد مہری کا اظہار کیا گیا، کیونکہ عراقی حکومت اور عوام اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ عراق میں دہشت گردی، فرقہ واریت اور داعش جیسے دہشت گردہوں کو آل سعود کی مکمل پپشت پناہی حاصل ہے۔

عراق میں جب سے مصطفیٰ کاظمی برسر اقتدار آئے ہیں، انہوں نے عربیت کا نعرہ بلند کیا اور اپنے اقتصادی مسائل کے حل کے لیے سعودی عرب کی طرف مدد و حمایت کا ہاتھ بڑھایا ہے۔ سعودی عرب عرصے سے اس موقع کی تلاش میں تھا، اس نے اقتصادی تعاون کے بہانے عراق میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کا عمل تیز کر دیا ہے۔ حال ہی عراقی حکومت نے کربلا، نجف، الانبار اور بصرہ کے علاقے میں تین سو پچھتر ملین مربع میٹر زمین سعودی عرب کے حوالے کرنے کا اعلان کیا ہے، جہاں سعودی عرب، زراعت اور مویشی پالنے جیسے منصوبوں پر سرمایہ کاری کریگا۔ عراقی حکومت کے اس فیصلے پر پارلیمنٹ کے اندر اور باہر شدید ردعمل سامنے آرہا ہے۔ نوری المالکی، علی الاسدی سمیت متعدد سیاسی و مذہبی جماعتوں نے اس پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

پارلیمنٹ کے رکن نعیم المسعود نے تو یہاں تک کہا ہے کہ سعودی عرب عراق کے بعض علاقوں پر اپنا تسلط قائم کرنے کے لیے انویسٹمنٹ کر رہا ہے اور اس سے عراق میں سعودی مداخلت کا راستہ کھل جائیگا۔ مختلف تجزیہ نگاروں کا بھی یہ کہنا ہے کہ اس کے فوائد کم اور نقصانات زیادہ ہیں، البتہ عراق کے ایک بڑے حلقے کا یہ بھی کہنا ہے کہ غاصب اسرائیل سعودی عرب کی چھتری تلے عراق میں اپنے منحوس پنجے گاڑھنا چاہتا ہے اور اسرائیلی اہداف میں ایک بڑا ہدف ایران اور عراق کے درمیان اختلاف پیدا کرنا ہے، عراق سعودی معاہدے پر تنقید کرنے والے کھلے عام کہہ رہے ہیں کہ سعودی عرب اسرائیلی کمپنیوں کے راستے ہموار کر رہا ہے اور اس کا ہدف خطے میں استقامتی و مزاحمتی بلاک کو کمزور کرنا ہے۔
خبر کا کوڈ : 895381
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش