1
Wednesday 4 Nov 2020 20:42

اسلام دشمنی، استعماری سوچ کا شاخسانہ

اسلام دشمنی، استعماری سوچ کا شاخسانہ
تحریر: اسٹیفن لینڈمین
 
ان دنوں جو کچھ فرانس میں ہو رہا ہے وہ نائن الیون کے بعد امریکہ میں رونما ہونے والے ان واقعات سے بہت ملتا جلتا ہے جن میں بہت سے بیگناہ انسان صرف اپنے عقائد کی وجہ سے مختلف قسم کی اذیتوں کا شکار ہوئے۔ امریکہ بدستور اسلام سے برسرپیکار ہے۔ اگرچہ اسلام دشمنی پر مبنی اس کے اکثر اقدامات ملک سے باہر انجام پاتے ہیں لیکن بعض اقدامات ایسے بھی ہیں جو ملک کے اندر انجام پاتے ہیں۔ امریکہ کی سربراہی میں بہت سے مغربی ممالک بھی اسلاموفوبیا کی ترویج کر رہے ہیں۔ دیگر اقوام پر اپنا تسلط قائم کرنے کیلئے یہ ان کے منصوبوں کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔ اسی طرح وہ اپنے مقاصد کے حصول کیلئے ایسے ممالک کے خلاف نہ ختم ہونے والی جنگوں اور دشمنیوں کو بھی ہوا دیتے ہیں جن سے کسی کو کوئی خطرہ درپیش نہیں ہوتا۔
 
اس وقت مغربی دنیا خاص طور پر امریکہ، برطانیہ اور فرانس میں مسلمانوں پر بہت کڑا وقت آ چکا ہے۔ مسلمان ایک ایسی گندی جنگ کا شکار ہو چکے ہیں جس نے انہیں نشانہ بنا رکھا ہے۔ جنگ کیلئے دشمن درکار ہوتے ہیں اور اگر کوئی دشمن موجود نہ ہو تو دشمن تراشنے پڑتے ہیں۔ اس مقصد کیلئے مسلمانوں خاص طور پر خام تیل کے ذخائر سے مالامال مشرق وسطی خطے کے مسلمانوں کا انتخاب کیا گیا ہے۔ اس کام میں اسلام کے کلی اصول فراموش کر دیے جاتے ہیں۔ اسلام کے اصول نفرت کی بجائے محبت، شدت پسندی کی بجائے امن، استعمار کی بجائے خیر اور ہر دین سے تعلق رکھنے والے شخص کیلئے ایک عادلانہ معاشرہ تشکیل دیتے ہیں۔ امریکہ نے مشرق وسطی خطے میں مسلمانوں کے خلاف کئی جنگیں شروع کی ہیں۔
 
امریکہ کی سربراہی میں مسلمانوں کے خلاف جنگوں کے باعث اسلاموفوبیا اور منافرت کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ وہ خطے میں واقع خام تیل کے عظیم ذخائر پر قبضہ جمانے اور صہیونی رژیم کے مفادات کا تحفظ یقینی بنانے کے درپے ہیں۔ امریکہ اور اسرائیل دونوں مشرق وسطی کا نقشہ تبدیل کرنے، آزاد اور خودمختار حکومتیں سرنگون کر کے مغرب کی کٹھ پتلی حکومتیں برسراقتدار لانے اور ایران، عراق، شام اور دیگر ممالک کو توڑ کر ان پر آسانی سے تسلط قائم کرنے کے خواہاں ہیں۔ گذشتہ کئی سالوں سے مغرب مسلمانوں کو بدنام کرتا آ رہا ہے۔ مثال کے طور پر امریکی سیاسی ماہر "سیموئیل ہینٹنگٹن" نے مغربی اقدار اور مفادات کی خاطر اسلامی ممالک پر دباو ڈالنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اسی طرح برنارڈ لیوس نے تہذیبوں کے درمیان ٹکراو کے نظریے کی ترویج کی۔
 
نام نہاد مغربی اقدار دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر قتل و غارت، نسل کشی، وسیع تباہیوں اور بڑی تعداد میں انسانوں کی بدبختی کا باعث بنی ہیں۔ امریکہ کی سربراہی میں مغربی دنیا اپنے اس مقصد کیلئے شدت پسندی کو بھی فروغ دے سکتی ہے۔ ان کیلئے اس بات کی کوئی اہمیت نہیں کہ یہ شدت پسندی کس قدر گمراہی کا باعث، تخریب کاری کا باعث اور نفرت انگیز ہو گی۔ جیسا کہ امریکہ کی سربراہی میں انجام پانے والی تمام جنگوں میں دیکھا گیا ہے، مغرب کا حامی میڈیا ان جنگوں کے نتیجے میں ہونے والے نقصان سے مکمل طور پر چشم پوشی اختیار کرتا ہے۔ فرانسیسی ٹیچر سیموئیل پیٹی کے قتل کے ردعمل میں فرانسیسی صدر ایمونوئیل میکرون نے کہا کہ ہماری سکیورٹی فورسز اسلام پسند عناصر کے خلاف وسیع اقدامات انجام دیں گی۔
 
فرانسیسی ٹیچر کے قتل اور فرانسیسی صدر کے بیان اور اقدامات نے فرانس میں اسلاموفوبیا کی شدت میں اضافہ کیا ہے۔ گذشتہ بہت سے واقعات کی طرح جو امریکہ اور دیگر مغربی ممالک میں انجام پائے تھے، اس بار بھی فرانس میں مسلمان شہری ناعادلانہ طور پر شدید برتاو، حملوں اور گرفتاریوں سے روبرو ہوئے ہیں۔ بارہا ایسے واقعات پیش آئے جن میں ایک مسلمان شہری کو ایسے جرم میں پکڑ کر تفتیش کی گئی جس کا وہ سرے سے مرتکب ہی نہیں ہوا تھا۔ فرانس میں سیموئیل پیٹی کے قتل کے بعد بھی ایسے بہت سے واقعات رونما ہوئے اور کئی مسلمان شہریوں کو جلاوطن بھی کر دیا گیا۔ مغربی ممالک میں فرانس ایسا ملک ہے جہاں سب سے زیادہ تعداد میں مسلمان آبادی پائی جاتی ہے۔ اس وقت فرانس میں موجود اسلامی تنظیمیں شدید خطرے میں ہیں اور ان کے رہنماوں کو مختلف قسم کے دھمکی آمیز پیغامات دیے جا رہے ہیں۔
 
مغربی معاشرے اسلام پر یہ الزام عائد کرتے آئے ہیں کہ وہ دہشت گردی کو فروغ دیتا ہے۔ مغربی رہنما دعوی کرتے ہیں کہ ماڈرن ازم کیلئے مسلمانوں کو مغربی ثقافت کے قریب لانا ضروری ہے۔ انہوں نے اپنے اس دعوی کو بہانہ بنا کر مسلمانوں کے خلاف نہ ختم ہونے والی جنگیں شروع کر رکھی ہیں۔ لیکن ان کا اصل مقصد خودمختار حکومتیں ختم کر کے ان کی جگہ مغرب نواز کٹھ پتلی حکومتیں برسراقتدار لانا اور اسلامی دنیا میں موجود عظیم قدرتی ذخائر کی لوٹ مار ہے۔ یہ انسانیت کو درپیش حقیقی خطرہ ہے۔ یہ وہ مصیبت ہے جو امریکہ کی سربراہی میں استعماری قوتوں نے پیدا کی ہے۔ انسانیت کیلئے خطرہ اسلام نہیں ہے کیونکہ اسلام امن، استحکام، خیر اور دیگر ادیان کے پیروکار افراد کے احترام کا درس دیتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 895923
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش