0
Monday 9 Nov 2020 12:26

قرہ باغ میں نئی سازش

قرہ باغ میں نئی سازش
اداریہ
آرمینیا اور آذربائیجان میں جنگ بدستور جاری ہے۔ روس اور ایران کی طرف سے انجام پانے والی کئی کوششیں بے نتیجہ رہی ہیں۔ اقوام متحدہ بھی بیانات کی حد تک جنگ بندی کے لیے کوشاں ہے۔ لیکن فرانس، امریکہ اور ترکی اپنے اپنے ایجنڈے سامنے رکھ کر جلتی پر تیل ڈالنے کا کام کر رہے ہیں۔ اس پورے مسئلے میں دو ممالک زیادہ پریشان نظر آرہے ہیں، ایک ایران اور دوسرا روس۔ ایران کی سرحدیں آذربائیجان سے ملتی ہیں اور ابھی تک کئی میزائل ایرانی سرحد کے اندر گر چکے ہیں، جس پر ایران کے فوجی حکام مسلسل خبردار کر رہے ہیں۔

دوسری جانب روس آرمینیا کا حامی ہونے کے ساتھ ساتھ اس جنگ میں مذہبی جنونیوں اور داعش جیسے گروہوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر بہت پریشان ہے۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے تو باقاعدہ ایک بیان دیا ہے اور کہا ہے کہ قرہ باغ میں دو ہزار کے لگ بھگ غیر آذری دہشت گرد موجود ہیں۔ روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارورا نے بھی اسی تناظر میں سرکاری سطح پر بیان جاری کیا ہے کہ مغربی ایشیاء سے قرہ باغ میں دہشت گردوں کی منتقلی قرہ باغ کے علاقہ میں دہشت گردوں کے تسلط کا باعث بن سکتی ہے۔

شام اور لیبیا سے دہشت گردوں کی قرہ باغ منتقلی کی بات نئی نہیں ہے، لیکن اب جس شدت سے روس نے اس پر اپنا ردعمل دینا شروع کیا ہے، اس سے لگتا ہے کہ قرہ باغ میں دہشت گردوں کی سرگرمیاں آذربائیجان کی سرحدوں سے باہر بھی شروع ہوگئی ہیں۔ امریکہ افغانستان میں داعش کو لانچ کرنے کے بعد آذربائیجان کی سرحدوں سے بھی مذہبی دہشت گردوں کو روس کے خلاف استعمال کرنے کا منصوبہ تیار کرچکا ہے، البتہ اس سازش میں ترکی برابر کا شریک ہے۔ ایران اور روس کی مشترکہ تشویش اس بات کو واضح کر رہی ہے کہ شام و عراق میں داعش منصوبے کی ناکامی کے بعد امریکہ و اسرائیل نئے منصوبے پر کاربند ہیں۔
خبر کا کوڈ : 896853
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش