0
Wednesday 11 Nov 2020 21:38

افغانستان ٹرامپ کے بعد

افغانستان ٹرامپ کے بعد
اداریہ
امریکہ کے بڑبولے اور سفارتی آداب سے عاری شکست خوردہ صدر ڈونالڈ ٹرامپ نے علاقے کے حوالے سے جو پالیسیاں اپنائی تھیں، ان کی شکست کے بعد کس مستقبل سے دوچار ہونگی، اس پر بحث و تمحیص جاری ہے۔ ٹرامپ نے 2020ء کی کرسمس سے پہلے امریکی فوجیوں کو امریکہ واپس بلانے کا اعلان کیا تھا، لیکن طالبان اور افغان حکومت کے درمیان بین الافغان مذاکرات میں تعطل نے ٹرامپ کے خواب کو شرمندہ تعبیر نہیں ہونے دیا۔ ٹرامپ افغانستان سے امریکی فوجی انخلا کو اپنی انتخابی مہم میں ایک کامیابی کے طور پر پیش کرنے کے متمنی تھے، لیکن ان کی یہ خواہش ناکام ہوگئی۔

اب جبکہ امریکی اقتدار میں جوبائیڈن کی ٹیم آنے والی ہے تو افغانستان کے مستقبل کے بارے میں بھی چہ میگوئیوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ طالبان کی خواہش تھی کہ ڈونالڈ ٹرامپ کامیاب ہو جائیں اور انہوں نے اس خواہش کو چھپایا بھی نہیں تھا، لیکن اب صورتحال مکمل بدلی ہوئی ہے نظر آرہی ہے۔ امریکہ کی ڈیپ اسٹیٹ پہلے بھی افغانستان سے اپنے فوجی انخلا کی قائل نہ تھی، اب اس کے پاس بہترین موقع آگیا ہے کہ وہ اس فوجی انخلا کو اپنی مرضی کے مطابق حتمی شکل دے۔ خطے میں افغانستان کے حوالے سے کئی اسٹیک ہولڈرز ہیں، ان میں قریبی ترین ہمسایہ ایران بھی ہے۔

افغانستان حتیٰ طالبان میں بھی ایران کا گہرا اثر و رسوخ ہے۔ تاہم امریکہ نے ہمیشہ ایران کو نظرانداز کرنے کی کوشش کی ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کا حالیہ دورہ پاکستان اور پاکستانی آرمی چیف سے ان کی ملاقات صحافتی حلقوں میں نہایت اہمیت کی حامل قرار دی جا رہی ہے۔ ایران خطے کے ایک طاقتور اور فعال کھلاڑی کی حیثیت سے پاکستان سے مل کر خطے میں اپنا مثبت کردار بڑھانے کا خواہاں ہے۔ دوسری طرف پاکستان بھی اس کو خوش آمدید کہہ رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 897273
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش