0
Thursday 12 Nov 2020 19:48

اسرائیل حزب اللہ گٹھ جوڑ سے متعلق افواہوں کی تردید

اسرائیل حزب اللہ گٹھ جوڑ سے متعلق افواہوں کی تردید
اداریہ
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے ٹیلی ویژن کے ذریعے براہ راست خطاب میں چند اہم نکات کی طرف اشارہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا آئندہ دو ماہ کے دوران مکمل ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے، کیونکہ زخمی ٹرامپ کچھ بھی کرسکتا ہے۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ آئندہ دو ماہ کے دوران مکمل طور سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے، تاکہ امریکہ یا اسرائیل کی جانب سے ہر قسم کی ممکنہ حماقت کا منہ توڑ جواب دیا جاسکے۔ سید حسن نصر اللہ نے امریکہ کے صدارتی انتخابات کو جمہوریت کی رسوائی سے تعبیر کیا اور کہا کہ اس رسوائی کا تعلق صرف ٹرمپ حکومت سے نہیں ہے، بلکہ رپبلکن پارٹی بھی اس میں برابر کی شریک ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر ٹرمپ کی ذلت آمیز شکست سے خوش ہیں، کیونکہ یہ وہ شخص ہے کہ جس کے ہاتھ شہید قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی حکومت تاریخ کی سفاک ترین، بے رحم ترین اور بے شرم ترین حکومت ہے۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کے لئے سب سے بڑی مشکل اور رکاوٹ حزب اللہ ہے، لبنان کے حوالے سے اسرائیلی دشمن کو سخت تشویش ہے، کیونکہ لبنان میں حزب اللہ موجود ہے، حالیہ برسوں میں امریکیوں کا سارا زور بھی اسی پر رہا کہ جس طرح سے بھی ممکن ہو، وہ حزب اللہ کے وجود سے نجات حاصل کریں۔ انہوں نے واضح کیا کہ حزب اللہ کے خلاف امریکی پابندیوں کا مقصد نفسیاتی دباؤ بڑھانا اور علاقے میں حزب اللہ کے خلاف مزاحمتی تحریک شروع کرنا، جاسوسی کرنا اور اپنے لئے ایجنٹوں کو بھرتی کرنا ہے۔ حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے اسرائیل حزب اللہ گٹھ جوڑ سے متعلق افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قسم کی افواہوں کا مقصد صیہونی غاصبوں اور بعض عرب ملکوں کے درمیان تعلقات کو معمول پر لائے جانے کے عمل پر پردہ ڈالنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرحدوں کے تعین کے لئے مذاکرات کی پیشکش کا بنیادی مقصد یہ ظاہر کرنا ہے کہ حزب اللہ اسرائيل کے ساتھ بلاواسطہ مذاکرات کر رہی ہے۔ سید حسن کے حالیہ بیانات سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ حزب اللہ کسی کو بھی اسلامی مزاحمت کی کامیابی کے اثرات کو کم کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ حزب اللہ کے سربراہ اس سے پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ خطے میں سرگرم دہشت گرد عناصر امریکا کے پالے ہوئے ہیں اور خود دہشت گردوں کے سرغنوں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ان کا مقصد ہر اس شخص سے جنگ کرنا ہے، جو امریکا اور اسرائیل کے منصوبوں کے خلاف کھڑا ہوگا۔ بہرحال حزب اللہ اور دیگر استقامتی تنظیموں کا موقف اسرائیل کے حوالے سے بالکل واضح اور دو ٹوک ہے، حزب اللہ صیہونی حکومت کو غیر قانونی سمجھتی ہے کہ جس نے علاقے اور فلسطینیوں کے حقوق غصب کر رکھے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 897434
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش