0
Saturday 14 Nov 2020 11:51

ایران پر ممکنہ امریکی حملے کی خبریں اور حقیقت

ایران پر ممکنہ امریکی حملے کی خبریں اور حقیقت
تحریر: نادر بلوچ

امریکی صدارتی الیکشن میں بدترین شکست کے بعد صدر ٹرمپ نے جہاں امریکی اسٹیبلشمنٹ کو تنگنی کا ناچ نچا رکھا ہے وہیں اس کے حالیہ ان تین روز کے اقدامات نے دنیا کو حیران و پریشان کر دیا ہے، صدر ٹرمپ کب کیا کر دیں کوئی نہیں جانتا، ان کی مثال اس بندر جیسی ہے جس کے ہاتھ میں ماچس آ جائے تو وہ پورے جنگل کو آگ لگا دے، چار سال تک امریکی صدارت کے عہدے پر فائز رہنے والے ٹرمپ کو دنیا کا کوئی بھی بندہ نہیں سمجھ سکا، ایک ایسا شخص جو کسی بھی وقت کچھ بھی کرسکتا ہے، ایک ایسا شخص جس کے بارے میں کوئی بھی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی، اگر یہ کہا جائے کہ صدر ٹرمپ ایک ناقابل اعتبار شخص ہے تو یہ مبالغہ نہیں ہو گا، حقیقت یہ ہے کہ خود امریکیوں کو بھی ٹرمپ پر اعتبار نہیں رہا۔ یہی وجہ بنی کہ اس الیکشن میں امریکیوں نے اس سے جان چھڑا لی ہے، مگر صدر ٹرمپ امریکیوں کی جان چھوڑنے کیلئے تیار نہیں۔

صدر ٹرمپ نے تین روز قبل سیکرٹری دفاع مارک ایسپر کو اچانک رخصت کر دیا اور ان کی جگہ کرسٹو فرملر کو قائم مقام سیکرٹری برائے دفاع کا چارج دے دیا ہے، امریکی صدر اپنے چار سالہ دور میں ابتک پانچ وزیر دفاع بدل چکے ہیں۔ ماریک ایسپر نے ایران نے پر حملے کے امریکی صدر کے ارادے کی مخالفت کی تھی، اس سے پہلے یہ خبریں بھی پبلش ہو چکی ہیں کہ مارک ایسپر نے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی شہید پر حملہ کی مخالفت کی تھی، مگر امریکی صدر نے اس کی منظوری دی اور اس کا اعتراف بھی کر چکے ہیں، وزیر دفاع مارک ایسپر کو عہدے سے ہٹائے چوبیس گھنٹے نہیں گزرے تھے کہ امریکی صدر نے محکمہ دفاع (پینٹاگون) سے مزید اعلٰی عہدیداروں کو بھی تبدیل کر کے اپنے حامی افراد لگا دیئے ہیں۔ ان اچانک تبدیلیوں کے کیا مقاصد نظر آتے ہیں اس کا جواب لینے سے پہلے ہمیں جوبائیڈن کے انتخابی دعوؤں اور اسرائیل و سعودی عرب کے حالیہ بیانات کا جائزہ لینا ہوگا۔

یہ یاد رہے کہ نومنتخب امریکی صدارتی امیدوار جوبائیڈن نے واضح اور صراحت کے ساتھ کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ سابق صدر باراک اوباما کے دور میں ہونے والے ایٹمی معاہدے کو بحال کریں گے اور دنیا کو محفوظ بنائیں گے، اس بیان پر اسرائیل کے ایک وزیر نے بیان داغا کہ امریکہ کے اس اقدام کو براہ راست جنگ تصور کیا جائیگا۔ اس کے ساتھ ہی سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے مجلس شوریٰ کے اجلاس سے خطاب میں الزام عائد کیا کہ ایرانی نظام خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ بن چکا ہے، دنیا ایران کے خلاف سخت اقدام کرے، شاہ سلمان نے عالمی برادری سے ایران کے ایٹمی پروگرام کو روکنے کی بھی اپیل کی ہے۔ ہم واپس ٹرمپ کے حالیہ اقدامات کی طرف آتے ہیں، عالمی جریدے میں چھپنے والے ایک تجزیہ کے مطابق ’’امکان ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ سبکدوش ہونے سے قبل عراق میں ایسے اقدامات کریں جس سے وہاں پر موجود جہادی گروپس جو امریکہ کا انخلا چاہتے ہیں وہ امریکی ٹروپس پر حملہ کریں اور اس کو بہانا بناکر امریکہ ایران پر چڑھ دوڑے اور نیا محاذ گرم کر دے۔

اس کے ساتھ یہ بھی امکان ہے کہ امریکی صدر پنٹاگون میں اپنی مرضی  کے افسران لگا کر ایرانی ایٹمی تنصیبات کو نشانے بنائے، امریکی صدر اگر ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو شہید کرسکتا ہے تو اس امکان کو بھی رد نہیں جا سکتا ہے‘‘۔ امریکی اخبار یروشلم نے تو یہاں تک امکان ظاہر کردیا ہے کہ امریکہ ایرانی ایٹمی تنصیبات پر براہ راست حملہ کرسکتا ہے یا پھر اسرائیلی وزیراعظم کو گرین سنگل دے سکتا ہے، لیکن اہم سوال یہ بھی ہے کہ کیا امریکہ اتنی صلاحیت رکھتا ہے کہ وہ براہ راست ایران پر حملہ آور ہو جائے؟ یہ سوال بھی کہ کیا اس کے نتائج برآمد نہ ہوں گے؟۔ اس سوال کا جواب نفی میں ہے۔ یقیناً ایران ایسی کسی بھی احمقانہ کارروائی کا بھرپور جواب دے گا اس کے نتائج ان ممالک کو بھی بھگتنا پڑیں گے جو امریکی صدر کو اس پر اکسا رہے ہیں۔

یہ سوال بھی قابل غور ہے کہ امریکہ جب ایران پر حملہ نہیں کرسکتا تو دو ماہ اور کچھ دنوں کا مہمان صدر ایسے اقدامات کیوں اٹھا رہا ہے؟۔ اس کا بظاہر جواب یہی نظر آتا ہے کہ صدر ٹرمپ اپنی شکست کا ذمہ دار امریکی اسٹیبشلمنٹ کو سمجھتا ہے، وہ سمجھتا ہے کہ اس کی شکست کے پیچھے فوجی اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ ہے جس نے اسے دوسری باری نہیں لینے دی۔ اس لیے اب وہ جان بوجھ کر محکمہ دفاع میں افسران کی اکھاڑ پچھاڑ کر کے انہیں ذلیل کر رہا ہے۔ امریکی کانگرس کی اسپیکر نینسی پلوسی نے بھی صدر ٹرمپ کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایسی روایات کی بنیاد نہ ڈالیں جس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں۔ امریکی صدر الیکشن کو پہلے ہی سپریم کورٹ میں چیلنج کیے ہوئے ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ امریکی یہ دو ماہ کیسے گزارتے ہیں اور دنیا پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 897712
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش