1
Saturday 14 Nov 2020 23:47

مغربی ایشیا سے شمالی افریقہ تک متحدہ عرب امارات کا تخریبی کردار

مغربی ایشیا سے شمالی افریقہ تک متحدہ عرب امارات کا تخریبی کردار
تحریر: علی احمدی
 
متحدہ عرب امارات 2 دسمبر 1971ء کو معرض وجود میں آیا۔ اس ملک کے بانی شیخ زائد بن سلطان آل نہیان ہیں۔ یہ ملک 83 ہزار 600 مربع کلومیٹر رقبے پر مشتمل ہے اور براعظم ایشیا کے جنوب مغربی حصے میں سعودی عرب کے مشرق میں واقع ہے۔ گذشتہ کچھ عرصے سے متحدہ عرب امارات خطے کے دیگر ممالک میں مداخلت کی پالیسی پر گامزن ہے۔ نائن الیون کے بعد دیگر ممالک میں ابھرتی عوامی تحریکوں کو کچلنے میں متحدہ عرب امارات کا کردار ابھر کر سامنے آیا ہے۔ متحدہ عرب امارات نے اپنے دیگر اتحاد ممالک کے تعاون سے عرب ممالک میں ابھرتی ہوئی عوامی تحریکوں کو دبانے میں بھرپور کردار ادا کیا ہے اور ان عوامی تحریکوں کو کامیاب ہونے سے روکنے کی سرتوڑ کوشش کی ہے۔ دوسری طرف متحدہ عرب امارات امریکہ اور اسرائیل سے بھرپور تعاون کر رہا ہے۔
 
متحدہ عرب امارات خطے میں اسرائیل مخالف مزاحمتی گروہوں جیسے حماس، حزب اللہ اور اسلامک جہاد وغیرہ کے خلاف امریکی اسرائیلی سازشوں کا باقاعدہ حصہ بنا ہوا ہے۔ اسی طرح متحدہ عرب امارات خطے سے متعلق امریکہ اور اسرائیل کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کیلئے دیگر عرب ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی پالیسی پر بھی عمل پیرا ہے۔ اس کی ایک واضح مثال حماس کے اعلی سطحی رہنما اور عزالدین قسام بریگیڈز کے اہم کمانڈر محمود المبحوح کی ٹارگٹ کلنگ ہے۔ یہ واقعہ 2010ء میں پیش آیا جب اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کے کارندوں نے دوبئی میں محمود المبحوح کو نشانہ بنا ڈالا۔ فلسطینیوں کے خلاف دہشت گردانہ کاروائیوں کے علاوہ متحدہ عرب امارات نے مصر میں اخوان المسلمین کے خلاف بھی محاذ آرائی کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
 
مصر میں متحدہ عرب امارات نے الحیات، الیوم السابع اور المصری الیوم جیسے چینلز کے ذریعے میڈیا ونگ قائم کر رکھا ہے۔ مصر میں محمد مرسی کی سربراہی میں اخوان المسلمین کی حکومت گرانے میں بھی متحدہ عرب امارات نے انتہائی اہم اور بنیادی کردار ادا کیا تھا۔ اس وقت بھی متحدہ عرب امارات مصر کی موجودہ حکومت کا بہت بڑا حامی ملک تصور کیا جاتا ہے۔ متحدہ عرب امارات اب تک خطے میں صہیونی منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کیلئے اربوں ڈالر خرچ کر چیا ہے۔ اسی طرح متحدہ عرب امارات نے خطے میں جنم لینے والی ہر جمہوری تحریک کو دبانے میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ حال ہی میں متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنے کا آغاز کر دیا ہے۔ ابوظہبی اسرائیل کے ساتھ قربتیں بڑھانے کی راہ میں مسئلہ فلسطین سے بھی غداری کر رہا ہے۔
 
متحدہ عرب امارات نہ صرف فلسطین کاز کی کھلی دشمنی اور مخالفت کر رہا ہے بلکہ شام کے جنوبی حصوں میں بھی تکفیری دہشت گرد گروہوں کو فروغ دینے میں مصروف ہے۔ بعض عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق متحدہ عرب امارات اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم سے فوجی تعاون کرتے ہوئے شام کے جنوبی حصوں میں دہشت گرد مسلح گروہوں کی سرگرمیاں بڑھانے کا خواہاں ہے۔ گذشتہ برس 17 اکتوبر کے دن متحدہ عرب امارات کے ایک اعلی سطحی انٹیلی جنس عہدیدار نے تل ابیب کا دورہ کیا تھا جس میں دونوں ممالک نے مقبوضہ فلسطین کی سرحد پر واقع شام کے جنوبی علاقوں میں دہشت گرد عناصر کو مضبوط بنانے کیلئے باہمی تعاون پر زور دیا تھا۔ شام میں دہشت گرد گروہ جیش الثورہ متحدہ عرب امارات کی انٹیلی جنس ایجنسی سے گہرے تعلقات کا حامل ہے۔
 
تیونس میں بھی متحدہ عرب امارات کی مداخلت جاری ہے۔ متحدہ عرب امارات نے تیونس پر مختلف قسم کا سیاسی اور اقتصادی دباو ڈال رکھا ہے۔ عرب دنیا کے سیاسی ماہرین کی نظر میں عرب ممالک کی اقتصادی اور ثقافتی ترقی میں متحدہ عرب امارات بہت بڑی رکاوٹ ہے۔ یمن میں بھی متحدہ عرب امارات کی مداخلت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ متحدہ عرب امارات نے یمن کی نابودی میں اہم کردار ادا کیا ہے اور اب تک ہزاروں بیگناہ شہریوں کو شہید کر چکا ہے۔ دوسری طرف یمن کے قدرتی ذخائر کی لوٹ مار میں مصروف ہے۔ ترکی میں بھی متحدہ عرب امارات کی زیر نگرانی سرگرم جاسوسی نیٹ ورک پکڑا گیا ہے۔ ترکی کے ذرائع ابلاغ متحدہ عرب امارات کی جانب سے فتح اللہ گولن کی حمایت کا الزام عائد کر رہے ہیں۔
 
براعظم افریقہ میں بھی مشرق میں صومالیہ سے لے کر شمال میں لیبیا اور تیونس تک متحدہ عرب امارات کے مداخلت آمیز اقدامات جاری ہیں۔ لیبیا میں متحدہ عرب امارات کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں نے اس ملک میں بدامنی اور عدم استحکام پھیلا رکھا ہے۔ عراق بھی دیگر عرب ممالک کی طرح متحدہ عرب امارات کی مداخلت سے محفوظ نہیں رہا۔ متحدہ عرب امارات عراق میں وسیع پیمانے پر منشیات پھیلانے سے لے کر دہشت گرد گروہوں کی حمایت جیسے مجرمانہ اقدامات میں ملوث ہے۔ مختصر یہ کہ متحدہ عرب امارات مندرجہ بالا اقدامات کے ذریعے اپنے سے بڑا کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ متحدہ عرب امارات ایسے کردار اور اثرورسوخ کا طالب ہے جو اس کے رقبے، آبادی اور اقتصادی، سیاسی اور فوجی طاقت سے کہیں زیادہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 897867
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش