0
Tuesday 17 Nov 2020 21:24

آلِ سعود مخالف نئی آواز

آلِ سعود مخالف نئی آواز
اداریہ
آل سعود خاندان ایک طویل عرصے سے حجاز کی مقدس سرزمین پر قابض ہے۔ عبدالعزیز نے سامراجی طاقتوں سے گٹھ جوڑ کے ذریعے خلافت عثمانیہ سے بغاوت کرکے حجاز مقدس میں ایک خاندانی حکومت کی بنیاد ڈالی، جو آج تک برقرار ہے۔ عبدالعزیز کے بعد اس کے فرزندان کی حکمرانی کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور سلمان بن عبدالعزیز کے بعد بادشاہت کا یہ سلسلہ عبدالعزیز کے پوتوں تک منتقل ہوسکتا ہے، جس کے سب سے زیادہ امیدوار موجودہ فرمانروا کے فرزند محمد بن سلمان ہیں۔ بن سلمان نے ولی عہد ہونے کے ساتھ ساتھ کئی اہم وزارتوں بلکہ پورے دربار پر قبضہ کر رکھا ہے۔

مقامی طور پر بن سلمان کی سرگرمیوں پر شدید ردعمل سامنے آرہا ہے۔ سعودی عرب سے باہر آباد سعودی شہریوں کا ایک سنجیدہ حلقہ عرصے سے آل سعود حکومت کے خلاف سرگرم ہے، لیکن سامراجی طاقتوں کی مسلسل حمایت اور داخلی دباو کیوجہ سے آل سعود مخالف آوازوں کو سختی سے دبا دیا جاتا ہے۔ حال ہی میں بیرون ملک مقیم سعودی باشندوں نے بادشاہی نظام کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی ہے۔ آل سعود کے شاہی نظام کے خلاف آواز اٹھانے والوں میں کئی پروفیسر، دانشور اور مختلف شعبوں کے ماہرین شامل ہیں۔ بائیس دانشوروں اور قانون دانوں کے دستخطوں سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے۔

بیان کے مطابق اگر بیرون ملک سے بالخصوص آل سعود کو صیہونی حکومت کی حمایت حاصل نہ ہو تو حجاز کے باشندے آل سعود کے استبدادی نظام سے بہتر سیاسی نظام حجاز مقدس میں قائم کرسکتے ہیں۔ ان دانشوروں نے اس بات پر تاکید کی ہے کہ آل سعود کے استبدادی نظام میں اصلاح ناممکن ہے اور اس سے مکمل نجات ضروری ہے۔ قابل غور نکتہ یہ ہے کہ سعودی عرب اور سعودی عرب سے باہر کئی مخالف گروہ سرگرم عمل ہیں، ان میں بعض گروہوں کو امریکہ کی حمایت بھی حاصل ہے۔ امریکہ نے گویا آل سعود کی متبادل قیادت پر بھی ہاتھ رکھے ہوئے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کونسی اپوزیشن آل سعود کے سقوط کا باعث بنتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 898382
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش