QR CodeQR Code

امریکی وزیر خارجہ کا دورہ مقبوضہ فلسطین اور پس پردہ اہداف

20 Nov 2020 21:34

اسلام ٹائمز: سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم بعض عرب ممالک کو زیادہ سے زیادہ مراعات دینے پر مجبور کرنا چاہتی ہے۔ درحقیقت یہ عرب ممالک امریکی حکومت اور اسرائیل کی طاقت اور اثرورسوخ سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے درپے ہیں لہذا توقع کی جا رہی ہے کہ وہ اس مقصد کیلئے غاصب صہیونی رژیم کو ہر قسم کی مراعات دینے کیلئے بھی تیار ہو جائیں گے۔ دوسری طرف فلسطینی حکام کا خیال ہے کہ مائیک پمپئو کے اس دورے کا مقصد "سینچری ڈیل" کو عملی شکل دینے کیلئے انجام پایا ہے۔ یاد رہے سینچری ڈیل کے دو اہم اور بنیادی رکن مسئل فلسطین کو پس پشت ڈال کر ختم کرنے اور اسرائیل کے ساتھ عرب ممالک کے دوستانہ تعلقات استوار کرنے پر مشتمل ہیں۔ فلسطینی رہنما امریکی حکمرانوں پر شدید تنقید کر رہے ہیں۔


تحریر: علی احمدی
 
امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپئو ایک بار پھر مقبوضہ فلسطین کے دورے پر ہیں۔ سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ ٹرمپ کابینہ کے آخری ہفتوں میں یہ دورہ بعض خاص اہداف کی خاطر انجام پایا ہے۔ ان کی نظر میں موجودہ صورتحال کے پیش نظر جب ڈونلڈ ٹرمپ اقتدار کی منتقلی کیلئے تیار ہو رہے ہیں اس دورے کا مقصد عرب ممالک کے ساتھ غاصب صہیونی رژیم کے اتحاد کے بارے میں اظہار خیال نہیں ہو سکتا۔ سیاسی ماہرین کے مطابق بعض عرب ممالک کے ساتھ اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کے سفارتی تعلقات قائم کرنے کی کوششیں اور امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپئو کا حالیہ دورہ مقبوضہ فلسطین ایک ہی مقصد کیلئے انجام پائے ہیں اور وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی مدت صدارت کے آخری دنوں میں خارجہ پالیسی کے شعبے میں زیادہ سے زیادہ کامیابیاں حاصل کرنا ہے۔
 
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم بعض عرب ممالک کو زیادہ سے زیادہ مراعات دینے پر مجبور کرنا چاہتی ہے۔ درحقیقت یہ عرب ممالک امریکی حکومت اور اسرائیل کی طاقت اور اثرورسوخ سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے درپے ہیں لہذا توقع کی جا رہی ہے کہ وہ اس مقصد کیلئے غاصب صہیونی رژیم کو ہر قسم کی مراعات دینے کیلئے بھی تیار ہو جائیں گے۔ دوسری طرف فلسطینی حکام کا خیال ہے کہ مائیک پمپئو کے اس دورے کا مقصد "سینچری ڈیل" کو عملی شکل دینے کیلئے انجام پایا ہے۔ یاد رہے سینچری ڈیل کے دو اہم اور بنیادی رکن مسئل فلسطین کو پس پشت ڈال کر ختم کرنے اور اسرائیل کے ساتھ عرب ممالک کے دوستانہ تعلقات استوار کرنے پر مشتمل ہیں۔ فلسطینی رہنما امریکی حکمرانوں پر شدید تنقید کر رہے ہیں۔
 
فلسطینی رہنماوں کا کہنا ہے کہ موجودہ امریکی حکومت قدس شریف کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دے کر اور شام کے مقبوضہ علاقے گولان ہائٹس کو اسرائیل کا حصہ تسلیم کر کے نیز اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف تعمیر کی گئی یہودی بستیوں کو قانونی حیثیت عطا کر کے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور جنگی جرائم کی مرتکب ہوئی ہے۔ دوسری طرف عرب اسرائیل تنازعہ کے ماہرین کا خیال ہے کہ اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم جو بائیڈن کے برسراقتدار آنے کے بعد عرب ممالک سے تعلقات معمول پر لانے کی مہم کا دوسرا مرحلہ شروع کرنے والی ہے۔ یہ مرحلہ درحقیقت "اتحاد سازی" پر مشتمل ہو گا۔ یہ وہ چیز ہے جس کا اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے بھی کھل کر اظہار کیا ہے۔ اتحاد سازی کا مرکز اسرائیل ہو گا جبکہ عرب ممالک اس کا حصہ ہوں گے۔
 
اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس کے ترجمان حازم قاسم نے جمعرات 19 نومبر کے دن پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے: "امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپئو کی جانب سے یہ اعلان کہ امریکہ یہودی بستیوں میں بننے والی مصنوعات کو "اسرائیل میڈ مصنوعات" کے طور پر دیکھتا ہے، فلسطینی قوم کے حقوق کی واضح اور اعلانیہ پامالی کے مترادف ہے اور اس سے امریکی حکمرانوں کی گستاخی اور خودسری ظاہر ہوتی ہے۔" انہوں نے کہا کہ یہ اقدام امریکی وزیر خارجہ کی سب سے بڑی دھاندلی ہے کیونکہ انہوں نے فلسطینی قوم کی دشمنی اور اس کے حقوق پامال کرنے سے دریغ نہیں کیا۔ امریکی وزیر خارجہ کا یہ اقدام تمام بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی واضح خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے درپیش چیلنجز سے مقابلہ کرنے کیلئے تمام فلسطینیوں کے درمیان اتحاد اور وحدت کی ضرورت پر زور دیا۔
 
فلسطینی تنظیم فتح کی مرکزی کمیٹی کے رکن حسین الشیخ نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپئو کے دورہ مقبوضہ فلسطین کے بارے میں کہا: "امریکی وزیر خارجہ کا یہودی بستیوں کا دورہ ماضی کی تمام امریکی حکومتوں کے موقف کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے۔ گذشتہ تمام امریکی حکومتیں مقبوضہ فلسطین میں یہودی بستیوں کی تعمیر کو غیر قانونی قرار دیتی آئی ہیں۔" یاد رہے مائیک پمپئو وہ پہلے امریکی وزیر خارجہ ہیں جنہوں نے سرکاری دورے کے دوران یہودی بستیوں کا بھی دورہ کیا ہے۔ 1967ء کے بعد برسراقتدار آنے والی تمام امریکی حکومتیں گولان ہائٹس اور مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کو متنازعہ سمجھتی آئی ہیں لیکن امریکہ کے حالیہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہودی بستیوں سے متعلق امریکی موقف میں بنیادی تبدیلی ایجاد کی ہے۔
 
فلسطین اتھارٹی کے وزیراعظم محمد اشتیہ نے بھی امریکی وزیر خارجہ کی جانب سے یہودی بستیوں کے دورے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ایک بے سابقہ اور خطرناک اقدام قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا: "مائیک پمپئو کا یہ اقدام درحقیقت یہودی بستیوں کو قانونی حیثیت عطا کرنے کے مقصد سے انجام پایا ہے۔ یہودی بستیاں غیر قانونی انداز میں مغربی کنارے میں تعمیر کی گئی ہیں جو مقبوضہ فلسطین کا حصہ ہے۔ ہماری نظر میں یہودی بستیوں کی تعمیر بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔" امریکی وزیر خارجہ کا یہ اقدام درحقیقت ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار کے آخری دنوں میں سینچری ڈیل کی شقوں کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش ہے۔ امریکی حکمرانوں کے یہ اقدامات مظلوم فلسطینی قوم کے حقوق کی واضح پامالی ہے اور امریکی حکومت خاص طور پر ڈونلڈ ٹرمپ اور مائیک پمپئو کی یکہ تازیوں کو ظاہر کرتے ہیں۔


خبر کا کوڈ: 898989

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/898989/امریکی-وزیر-خارجہ-کا-دورہ-مقبوضہ-فلسطین-اور-پردہ-اہداف

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org