0
Wednesday 25 Nov 2020 10:45

افغانستان بحرانوں کے بھنور میں

افغانستان بحرانوں کے بھنور میں
اداریہ
افغانستان میں سلامتی کا بحران بدستور جاری ہے۔ کابل یونیورسٹی کے اندوہناک واقعے کے زخم ابھی تازہ تھے کہ دہشت گردوں نے کئی گھر اجاڑ دیئے۔ دہشت گرد گروہوں نے اپنے نام الگ الگ رکھے ہیں، تاہم کام سب ایک جیسے کر رہے ہیں، یعنی خونریزی اور قتل عام۔ افغانستان میں ایک مخصوص مائنڈ سیٹ جو مختلف ناموں سے سرگرم عمل ہے۔ طالبان نے کئی دہشت گردانہ حملوں میں دوسرے دہشت گرد گروہوں کی مدد حاصل کی ہے، جبکہ داعش کا نام بھی زبان زد خاص و عام ہے۔ قابل غور نکتہ یہ ہے کہ بہت سے مقامات پر الگ الگ ناموں والے دہشت گرد گروہ، ایک ساتھ ٹریننگ حاصل کرتے ہیں۔ افغانستان کے ایک اعلیٰ قومی سطح کے سکیورٹی عہدے دار نے کہا ہے کہ ملک کے سکیورٹی اہلکار اس وقت تقریباً بیس سے زائد دہشت گرد گروہوں سے بر سر پیکار ہیں، جن کی حمایت طالبان کر رہے ہیں۔

یہ تمام گروہ افغانستان میں خونریزی، تشدد اور تباہی میں مصروف ہیں۔ جنگ و جدل اور جھڑپیں ایسے وقت میں جاری ہیں، جب قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حکومت افغانستان اور طالبان کے درمیان بارہ ستمبر سے امن مذاکرات جاری ہیں، تاہم فریقین کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے ہیں۔ دوسری طرف امریکہ ہمیشہ کی طرح بین الافغان مذاکرات میں رخنہ اندازی کر رہا ہے اور افغانستان میں بدامنی کے ذریعے اپنے مفادات پورے کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ دہشتگرد گروہوں میں کوئی فرق نہیں ہے، سب کے سب ایک ہی مقصد پر کاربند ہیں اور وہ مقصد عوام کا قتلِ عام، اقدار کی تباہی اور حکومت کا تختہ الٹنا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ٹرامپ کے بعد افغانستان پر کیا نئی قیامت ٹوٹتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 899810
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش