QR CodeQR Code

پاراچنار میں بڑھتی ہوئی سردی اور لوڈشیڈنگ

27 Nov 2020 15:10

اسلام ٹائمز: موسم گرما کے دوران واپڈا والوں کا یہ موقف ہوتا تھا کہ گرم موسم کیوجہ سے دیگر اضلاع میں بجلی کا لوڈ زیادہ ہوتا ہے، اس وجہ سے قدرے سرد علاقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے، تاکہ گرم علاقوں کے عوام کی مشکلات کا کسی صورت ازالہ ہوسکے۔ تاہم اب سردوں میں بھی یہاں بجلی فراہمی کی وہی صورتحال ہے، بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ موسم گرم سے بھی بدتر صورتحال ہے تو غلط نہ ہوگا۔


رپورٹ: ایس این حسینی

پاراچنار میں ملک کے دیگر علاقوں کی نسبت موسم قدرے سرد رہتا ہے، جس کی وجہ سے موسم گرما میں ملک کے زیریں علاقوں کے لوگ بھی سیاحت کے شوق میں اس جنت نظیر وادی کا رخ کرنا پسند کرتے ہیں۔ شدید گرمی کے موسم میں بھی پاراچنار میں درجہ حرارت زیادہ سے زیادہ ۳۵ ڈگری سینٹی گریڈ تک ہی جاتا ہے اور اگر موسم سرما کی بات کی جائے تو اس دوران درجہ حرات نقطہ انجماد تک جا پہنچتا ہے۔ یہاں برفباری بھی ہوتی ہے اور بارشوں کیساتھ ساتھ یخ بستہ ہوائیں بھی چلتی ہیں۔ اس سرد موسم میں پاراچنار سمیت کرم کے عوام کو بجلی کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم دیکھنے میں یہ آرہا ہے کہ اس سرد موسم کے باوجود کرم میں بجلی کی فراہمی بدستور دگرگوں ہے۔ طویل ترین لوڈشیڈنگ کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

موسم گرما کے دوران واپڈا والوں کا یہ موقف ہوتا تھا کہ گرم موسم کی وجہ سے دیگر اضلاع میں بجلی کا لوڈ زیادہ ہوتا ہے، اس وجہ سے قدرے سرد علاقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے، تاکہ گرم علاقوں کے عوام کی مشکلات کا کسی صورت ازالہ ہوسکے۔ تاہم اب سردوں میں بھی یہاں بجلی فراہمی کی وہی صورتحال ہے، بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ موسم گرم سے بھی بدتر صورتحال ہے تو غلط نہ ہوگا۔ معلوم نہیں اب واپڈا کے پاس کیا بہانہ بچا ہے۔ قبائلی علاقوں کے خیبر پختونخوا میں شامل ہونے کے وقت یہاں کی عوام کو بجلی فراہمی کے حوالے سے بھی یقین دہانی کرائی گئی تھی اور عوام بھی اس امر پر خوش تھی کہ اگرچہ بجلی کا بل ادا کرنا پڑے گا، لیکن بجلی بھی ملک کے دیگر علاقوں کی طرح کی فراہم کی جائے، لیکن افسوس کہ اب بھی قبائلی عوام کو اسی پرانی اذیت و مشکل سے گزرنا پڑ رہا ہے۔

پاراچنار کی مختلف سیاسی، سماجی اور مذہبی تنظیموں نے بجلی کے ایشو پر بات کی ہے اور کئی مواقع پر حکومت کیساتھ اس مسئلہ کو اٹھایا ہے، گذشتہ دنوں نوجوانوں کی ایک سماجی تنظیم صدائے مظلومین کی جانب سے ایک احتجاجی جلوس نکالا گیا اور لوڈشیڈنگ کیخلاف صدائے احجتجاج بلند کیا گیا۔ لیکن حکام نے پھر بھی عوام کی بات پر کوئی کان نہ دھرا۔ واضح رہے کہ پاراچنار میں چوبیس گھنٹوں کے دوران محض 2 سے 3 گھنٹے کیلئے بجلی دستیاب ہے۔ دیکھا جائے تو اس جدید دور میں بجلی انسان کی بنیادی ضروریات میں شامل ہوچکی ہے اور اگر یوں کہا جائے کہ موجودہ دور میں بجلی کے بغیر زندگی کا تصور ہی مشکل نظر آتا ہے تو غلط نہ ہوگا۔ تاہم اس جدید دور میں بھی ضلع کرم کے عوام اس بنیادی ضرورت سے لگ بھگ محروم ہی ہیں۔

گذشتہ روز اسسٹنٹ کمشنر اپر کرم زاہد یونس کے صدارت میں بجلی کے مسئلہ پر واپڈا حکام اور عمائدین کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں بجلی لوڈشیڈنگ اور عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس میں واپڈا حکام کو ہدایت کی گئی کہ ایمرجنسی بنیادوں پر لوڈشیڈنگ پر قابو پانے کیلئے اقدامات یقینی بنائیں۔ اس موقع پر قبائلی عمائدین نے اے سی اپر کرم کو بجلی کی فراہمی کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس مسئلہ کو حل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ بجلی کے مسئلہ پر پاراچنار سے منتخب عوامی نمائندوں نے بھی کوئی زیادہ توجہ نہیں دی ہے، بجلی لوڈشیڈنگ کے حوالے سے باقاعدہ طور پر میکنیزم بنانے کی ضرورت ہے۔ اگر بجلی کی فراہمی کم ہے تو اس کو کچھ عرصہ تک مختلف طریقے اپنا کر مینج کیا جاسکتا ہے اور پھر بجلی کی پیداوار بڑھانے کیلئے اقدامات کئے جانے سے عوام کی مشکلات حل ہوسکتی ہیں۔


خبر کا کوڈ: 900274

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/900274/پاراچنار-میں-بڑھتی-ہوئی-سردی-اور-لوڈشیڈنگ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org