0
Friday 27 Nov 2020 12:28

منحوس مثلث

منحوس مثلث
اداریہ
ٹرامپ، نتن یاہو اور بن سلمان کی منحوس مثلث کے سائے پورے خطے کو خطرات سے دوچار کرسکتے ہیں۔ ٹرامپ کی انتخابات میں شکست، نتن یاہو کی سیاسی مشکلات اور بن سلمان کی سیاسی عدم مقبولیت اس بات کا باعث بن رہی ہے کہ یہ تینوں مل کر منصوبہ بندی کر رہے ہیں کہ خطے میں کوئی ایسی آگ بھڑکائی جائے، جس کے شعلے جوبائیڈن کے ساتھ ساتھ ٹرامپ اور نتن یاہو کے دیگر دشمنوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیں۔ ٹرامپ کا اس وقت سب سے بڑا دشمن جوبائیڈن ہے، جو اسے وائٹ ہاوس سے نکالنے کا باعث بن رہا ہے، جبکہ نتن یاہو اور بن سلمان کی سب سے بڑی دشمنی مزاحمتی بلاک بالخصوص ایران سے ہے۔

تینوں اپنے اہداف کے درپے ہیں اور اپنے مقصد تک پہنچنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ ٹرامپ نے صیہونی لابی کو خوش کرنے کے لیے سنچری ڈیل جیسے منصوبے کی داغ بیل ڈالی۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور سوڈان کو اسرائیل سے تعلقات بحال کرنے پر راضی کر لیا، جبکہ دیگر کئی ممالک بالخصوص پاکستان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے، لیکن تاحال اس منحوس مثلث کو خاطر خواہ کامیابی نصیب نہیں ہوئی ہے۔ مشرق وسطیٰ کا خطہ اس وقت بڑی تبدیلی کے دہانے پر ہے۔ عراق و شام سے امریکی افواج کی واپسی اور داعش کی زبردست شکست نے اسرائیل کے تحفظ کی ایک بڑی دیوار کو گرا دیا ہے۔

دوسری طرف عرب دنیا میں بن سلمان کے خلاف نفرتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، ایسے میں نتن یاہو، بن سلمان اور ڈونالڈ ٹرامپ کوئی بھی انتہائی قدم اٹھا سکتے ہیں، لیکن ماہرین کا یہ کہنا ہے امریکی اسٹیبلشمنٹ ٹرامپ کی بات ماننے کو تیار نہیں، کیونکہ ٹرامپ کا جنگ کا فیصلہ امریکہ کو ویت نام سے بھی بدتر اور پیچیدہ بحران میں مبتلا کرسکتا ہے۔ ماضی میں امریکی اسٹیبلشمنٹ نے امریکی صدر کینیڈی کو راستے سے ہٹا دیا تھا۔ ڈونالڈ ٹرامپ کے ساتھ کیا ہوتا ہے، کچھ انتظار کرنا پڑیگا۔
خبر کا کوڈ : 900348
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش