0
Saturday 28 Nov 2020 19:35

شکست خوردہ سیناریو کی تکرار

شکست خوردہ سیناریو کی تکرار
اداریہ
ایران کیخلاف دہشت گردی کوئی نیا ہتھکنڈا نہیں۔ ایران کا اسلامی انقلاب اور اسلامی حکومت گذشتہ اکتالیس سالوں سے مسلسل دہشت گردی کا شکار رہی ہے۔ کبھی یہ دہشت گردی MKO کے دہشت گردوں کے ذریعے ہوتی ہے اور سترہ ہزار سے زائد انسانی جانوں کے ضیاع پر منتہج ہوتی ہے، جس میں وزیراعظم، چیف جسٹس، پارلیمنٹ کے اراکین، علماء اور عام شہری شامل ہوتے ہیں۔ کبھی یہ دہشت گردی جنگ مسلط کرنے کے حوالے سے ہوتی ہے اور آٹھ برسوں تک ایک نوخیز انقلابی حکومت کو جنگ میں الجھایا جاتا ہے۔

دہشت گردی کی ایک قسم اقتصادی دہشت گردی بھی ہے، جو مسلسل ایران کے خلاف جاری ہے اور اسے اقتصادی پابندیوں کا نام دیا جاتا ہے۔ دہشت گردی کی ایک قسم علم، سائنس و ٹیکنالوجی اور ترقی و پیشرفت کو روکنے کے لیے تعلیم یافتہ اور مختلف شعبہ جات کے ماہرین کو راستے سے ہٹانا ہے۔ ایران کا پرامن ایٹمی پروگرام سامراجی طاقتوں کے لیے آنکھوں کا کانٹا بن چکا ہے، وہ اس ترقی و پیشرفت کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ایران کی سانئسی ترقی کو روکنے کے لیے ایرانی سائنسدانوں کو قتل کرنا صیہونی حکومت کا وطیرہ بن چکا ہے۔

وہ شہید محسن فخری زادہ کے قتل سے پہلے بھی ایران کے ایٹمی سائنسدانوں کو شہید کرچکے ہیں۔ صیہونی طاقتوں کا یہ ہتھکنڈا ماضی میں بھی ناکامی سے دوچار رہا ہے اور موجودہ تکراری سناریو بھی شکست سے دوچار ہوگا۔ اگر ماضی میں چار ایٹمی سائنسدانوں کے قتل سے ایران کا ایٹمی پروگرام رکا نہیں، تو شہید محسن فخری زادہ کی شہادت کے بعد بھی یہ سفر رکنے والا نہیں۔ البتہ قاتلوں اور دہشت گردوں کو پشیمانی اور ندامت کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ ؎                                      
چھری کی دھار سے کٹتی نہیں چراغ کی لو!
خبر کا کوڈ : 900579
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش