0
Monday 30 Nov 2020 10:43

دہرے اور منافقانہ معیار

دہرے اور منافقانہ معیار
اداریہ
اس میں کوئی شک و شبہ کی بات نہیں کہ ایران کے ایک اعلیٰ سائنسدان شہید محسن فخری زادہ پر دہشتگردانہ حملے کی منصوبہ بندی  دہشتگرد حکومت اسرائیل کے توسط سے کی گئی اور اس پر عمل درآمد کے لئے ایران مخالف آلہ کار دہشتگردوں کو استعمال کیا گیا۔ یہ شرم کی بات ہے کہ آج بعض لوگ دہشت گردی کے خلاف کھڑا ہونے اور اس کی مزمت کرنے کے بجائے صبر و تحمل سے کام لینے کے بیانات دینے پر اکتفا کر رہے ہیں۔ اب جبکہ شہید فخری زادہ کے قتل کی ذمہ داری غاصب صہیونی حکومت پر عائد ہوتی ہے اور شہید فخری زادہ کے قتل میں ناجائز صہیونی حکومت کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد بھی موجود ہیں تو مغربی ممالک صرف صبر و تحمل کی اپیل کرتے کیوں نظر آرہے ہیں۔؟

27 نومبر کو ایران کے دارالحکومت تہران کے قریب مسلح افراد نے ایران کے ایٹمی پروگرام کے بانی جس سائنسدان کو دھماکہ اور فائرنگ سے شہید کیا ہے، وہ ایران کا اعلیٰ عہدے دار بھی تھا۔ دہشتگردوں نے اس کارروائی سے تمام عالمی قوانین کو بھی پامال کیا ہے، اس کے باوجود انسانی حقوق کے چیمپئین اس کھلی دہشتگردی کی مذمت کی بجائے صبر و تحمل کے روایتی بیان جاری کر رہے ہیں۔ ریاستی دہشتگردی کے فروغ میں سامراجی طاقتوں اور ان کے کچھ علاقائی اتحادیوں کا کردار کسی سے پوشیدہ نہیں، لہذا ایرانی سائنسدان کے قتل پر عالمی برادری کی خاموشی ناقابل قبول ہے۔ اگر اس طرح یا اس سے ملتا جلتا واقعہ یورپ یا امریکہ کے کسی ملک میں انجام پاتا تو کیا یورپ کا یہی موقف ہوتا۔؟۔

امریکہ اور ناجائز صہیونی حکومت علاقے اور اسلامی ممالک میں عدم استحکام اور بدامنی پھیلانے میں ملوث ہیں۔ اگر اس عمل کو نہ روکا گیا تو خطے میں آگ اور خون کا ایسا کھیل شروع ہوجائیگا، جس کو روکنا ناممکن ہوجائیگا۔ ایرانی سائنسدان کا قتل بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ امت مسلمہ اور عالمی تنظیمیں امریکہ اور ناجائز صہیونی ریاست کی جانب سے قانون کی خلاف ورزی کو روکنے میں بے بس و ناکام ہیں۔ کاش امت مسلمہ ہی اس خطرے کا احساس کر لیتی۔
خبر کا کوڈ : 900788
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش