QR CodeQR Code

گلگت بلتستان کی نومنتخب کابینہ کے بارے میں چند دلچسپ حقائق

2 Dec 2020 21:30

اسلام ٹائمز۔ نومنتخب کابینہ میں 12 وزیر، 2 مشیر، 3 معاونین خصوصی اور 2 کوارڈنیٹرز لیے گئے ہیں جبکہ وزیراعلیٰ، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کو بھی شامل کیا جائے تو گلگت بلتستان حکومت میں عہدیدروں کی تعداد 22 بن جاتی ہے جبکہ اسمبلی میں تحریک انصاف کے تمام ممبران کی تعداد بھی 22 ہے۔


رپورٹ: لیاقت علی انجم

جی بی کی نومنتخب کابینہ کی حلف برداری کے ساتھ ہی خطے میں حکومت سازی مکمل ہوگئی۔ بدھ کے روز گورنر گلگت بلتستان نے نومنتخب کابینہ سے حلف لیا۔ حلف برداری کی تقریب میں وزیراعظم عمران خان شریک ہوئے۔ گلگت بلتستان کی کابینہ کے اراکین کی تعداد 20 ہے جبکہ سپیکر و ڈپٹی سپیکر کو بھی شامل کرکے یہ تعداد 22 بنتی ہے۔ نومنتخب کابینہ میں 12 وزیر، 2 مشیر، 3 معاونین خصوصی اور 2 کوارڈنیٹرز لیے گئے ہیں جبکہ وزیراعلیٰ، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کو بھی شامل کیا جائے تو گلگت بلتستان حکومت میں عہدیداروں کی تعداد 22 بن جاتی ہے جبکہ اسمبلی میں تحریک انصاف کے تمام ممبران کی تعداد بھی 22 ہے۔ کابینہ میں بیک وقت دو ممبران کو سینیئر وزیر بنایا گیا ہے۔

وزارت قانون و انصاف کا قلمدان وزیراعلیٰ خالد خورشید نے اپنے پاس ہی رکھا ہے۔ ادھر ہنزہ سے تعلق رکھنے والے کرنل (ر) عبید اللہ بیگ سینیئر وزیر ہونے کے ساتھ، انڈسٹریز، لیبر اینڈ کامرس کے وزیر بھی ہونگے، سکردو حلقہ ایک سے جیتنے والے راجہ زکریا مقپون بھی سینیئر وزیر ہونے کے ساتھ جنگلات و جنگلی حیات کے وزیر ہونگے۔ گلگت حلقہ دو سے جیتنے والے فتح اللہ خان کو وزارت پلاننگ و اطلاعات، نگر کے جاوید منوا خزانہ، سکردو حلقہ دو سے جیتنے والے ایم ڈبلیو ایم کے کاظم میثم زراعت، کھرمنگ کے وزیر سلیم وزیر کے پاس تعمیرات کے قلمدان ہونگے۔ سکردو حلقہ چار روندو کے راجہ ناصر علی خان کو وزیر سیاحت و ثقافت، کھیل و امور نوجوانان، شگر کے راجہ اعظم کو وزیر تعلیم، دیامر کے حاجی شاہ بیگ کو زکواة و عشر، دیامر کے ہی گلبر خان کو صحت کا وزیر بنا دیا گیا ہے۔

گانچھے سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی مشتاق حسین کے پاس واٹر اینڈ پاور، حاجی عبدالحمید کو ایل جی اینڈ آر ڈی کا قلمدان دیا گیا ہے۔ دوسری جانب کابینہ میں دو مشیر بھی لیے گئے ہیں، پاکستان تحریک انصاف گلگت بلتستان کے صدر سید جعفر شاہ مرحوم کے فرزند سہیل عباس شاہ کو بورڈ آف ریونیو اور استور سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی شمس لون کو خوراک کا مشیر بنا دیا گیا ہے۔ (یاد رہے کہ سہیل عباس شاہ گلگت حلقہ تین میں بھاری اکثریت سے الیکشن جیت گئے تھے) کابینہ میں تین معاونین بھی شامل کیے گئے ہیں، جن میں دیامر سے ہارنے والے تحریک انصاف کے امیدوار حیدر خان بہبود آبادی، استور کے محبوب کو لائیوسٹاک اور ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی ترجمان الیاس صدیقی کو معاون خصوصی برائے منرلز بنایا گیا ہے۔

چلاس سے تعلق رکھنے والا نوشاد عالم سوشل ویلفیئر اور خپلو سے الیکشن ہارنے والے تحریک انصاف کے امیدوار شمس الدین ویمن ڈویلپمنٹ اور ہیومن رائٹس کے کوارڈنیٹر ہونگے۔ کابینہ میں کسی خاتون ممبر کو شامل نہیں کیا گیا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ معاون خصوصی برائے ترقی نسوان ایک مرد ممبر کو بنایا گیا ہے۔ یاد رہے کہ گلگت بلتستان کی 33 رکنی اسمبلی میں تحریک انصاف کے اراکین کی تعداد 22 ہے جبکہ پیپلزپارٹی کے چار، ایم ڈبلیو ایم کے تین، نون لیگ کے دو اراکین بھی موجود ہیں۔ یاد رہے کہ جی بی کے وزیراعلیٰ خالد خورشید نے منتخب ہونے کے بعد اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ غیر ترقیاتی اخراجات کم کرینگے اور جی بی کا بجٹ اپنے وسائل سے ہی بنائیں گے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی میں شامل ہونے والے تمام آزاد اراکین کو وزارت مل گئی ہے۔ جی بی کے عام انتخابات میں 6 آزاد اراکین کامیاب ہوئے تھے، جنہوں نے بعد میں تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ ان امیدواروں میں بلتستان سے راجہ ناصر علی خان، وزیر سلیم، مشتاق حسین اور عبدالحمید جبکہ نگر سے جاوید منوا اور چلاس سے حاجی شاہ بیگ شامل ہیں۔ راجہ ناصر وزیر سیاحت و ثقافت، وزیر سلیم وزیر تعمیرات، مشتاق حسین وزیر پانی و بجلی، عبدالحمید وزیر بلدیات، جاوید منوا وزیر خزانہ اور حاجی شاہ بیگ زکواۃ و عشر کے وزیر بن گئے ہیں۔ دریں اثناء الیکشن ہارنے والے کئی امیدوار بھی کابینہ کا حصہ بن گئے ہیں۔

ایک اور دلچسپ امر یہ بھی ہے وزیراعلیٰ سمیت کابینہ کے 10 وزیر پہلی مرتبہ اسمبلی پہنچے ہیں اور ایوان پہنچتے ہی وزارت کی کرسی بھی مل گئی۔ گلگت بلتستان میں ایک بحث یہ بھی کی جا رہی ہے کہ دو ہزار بیس کے عام انتخابات میں جی بی کے عوام نے نئے چہروں کو اسمبلی ہہنچایا، تاہم ان کے پاس سیاسی اور انتظامی امور کا تجربہ کم ہونے کی وجہ سے کچھ مشکلات پیش آسکتی ہیں۔ اس کی ایک مثال یہ بھی دی جاتی ہے کہ خود وزیراعلیٰ خالد خورشید پہلی مرتبہ اسمبلی پہنچے اور گلگت بلتستان کے چیف ایگزیکٹیو بن گئے۔ اسی طرح بلتستان ریجن کے 8 میں سے 6 ممبران پہلی مرتبہ اسمبلی پہنچے ہیں۔ گلگت کے تینوں حلقوں میں بھی نئے چہرے سامنے آئے ہیں۔ دوسری جانب وزیر بننے والے ممبران کی اکثریت کے پاس متعلقہ امور کا تجربہ نہ ہونے کے برابر ہے۔


خبر کا کوڈ: 901241

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/901241/گلگت-بلتستان-کی-نومنتخب-کابینہ-کے-بارے-میں-چند-دلچسپ-حقائق

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org