QR CodeQR Code

جیرڈ کشنر کا دورہ سعودی عرب اور قطر

2 Dec 2020 23:33

اسلام ٹائمز: اسوقت سب کی نگاہیں اس ملاقات پر جمی ہیں جو سعودی عرب کے شہر نئوم میں سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان اور ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر جیرڈ کشنر کے درمیان انجام پانی ہے۔ کیا یہ ملاقات صرف دو شخصیات یا دو وفود تک محدود رہے گی یا اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور موساد کے سربراہ یو سی کوہن بھی اس میں شامل ہو جائینگے؟ یہ وہی شہر ہے جہاں اس سے پہلے امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپئو کی موجودگی میں بھی ایک خطرناک میٹنگ منعقد ہوچکی ہے اور اس میں یہ دونوں افراد بھی حاضر تھے۔ اخبار فائنینشیل ٹائمز کے مطابق جیرڈ کشنر کے حالیہ دورے کا سب سے اہم مقصد خلیجی ریاستوں کے درمیان مفاہمت قائم کرنا ہے، لیکن یہ بہت واضح جھوٹ ہے۔ جیرڈ کشنر کیسے ڈونلڈ ٹرمپ کے حریف کی پوزیشن مضبوط کرسکتے ہیں اور انکی مدد کرسکتے ہیں۔؟


تحریر: عبدالباری عطوان

ہم اس بات کی بالکل توقع نہیں رکھتے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر اور داماد جیرڈ کشنر وائٹ ہاوس سے رخصت ہونے سے قبل اپنے آخری دورے میں بعض عرب حکمرانوں خاص طور پر خلیجی عرب ریاستوں کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا اصل مقصد اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کو گوشہ گیری سے باہر نکالنا اور فلسطین کاز کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ کرنا ہے۔ ہمارے اس دعوے کی تصدیق کیلئے یہی کافی ہے کہ دو عرب مخالف شخصیات بھی اس دورے میں ان کے ہمراہ ہیں۔ ایک مشرق وسطیٰ سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر ایوی بیرکوویچ ہیں اور دوسرے ایران سے متعلق امریکہ کے سابق خصوصی نمائندے براین ہوک ہیں۔ دوسری طرف یہ دورہ ایران کے جوہری سائنسدان شہید محسن فخری زادہ کی ٹارگٹ کلنگ کے محض ایک ہفتے بعد انجام پا رہا ہے۔

یہ حقیقت سب پر عیاں ہوچکی ہے کہ شہید محسن فخری زادہ کی ٹارگٹ کلنگ میں اسرائیل براہ راست ملوث تھا۔ لہذا یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیرڈ کشنر کے حالیہ دورے کا ایک اہم مقصد خطے میں اسرائیل کی مرکزیت میں ایران مخالف اتحاد تشکیل دینا ہے۔ امریکی روزنامے وال اسٹریٹ جرنل نے جیرڈ کشنر کے دورے کا مقصد بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ دورہ سعودی عرب اور قطر کے درمیان موجود تنازعات حل کرنے کیلئے انجام پایا ہے۔ لیکن وال اسٹریٹ جرنل کا یہ موقف واضح جھوٹ پر مبنی ہے اور اس کا مقصد جیرڈ کشنر کے دورے کے اصل مقاصد کو چھپانا ہے۔ امریکی روزنامے کے اس دعوے کا جھوٹا ہونے کیلئے مختلف دلائل موجود ہیں۔

پہلی دلیل یہ ہے کہ جیرڈ کشنر گذشتہ چار برس سے وائٹ ہاوس میں موجود ہیں اور انہوں نے اب تک سعودی عرب اور قطر کے درمیان تنازعات حل کروانے کی کوشش کیوں نہیں کی؟ کیا وجہ ہے کہ انہیں ریاض اور دوحہ میں صلح کروانے کا خیال اس وقت آیا ہے، جب وائٹ ہاوس سے رخصت ہونے کیلئے ان کے پاس صرف 6 ہفتے باقی رہ گئے ہیں۔ دوسری دلیل یہ ہے کہ اگر واقعی جیرڈ کشنر کا مقصد سعودی عرب اور قطر کے درمیان اختلافات حل کروانا ہے تو ان کے اس دورے میں سعودی عرب کے باقی اتحادی ممالک جیسے مصر، متحدہ عرب امارات اور بحرین کا دورہ شامل کیوں نہیں ہے؟ تیسری دلیل یہ ہے کہ ریاض اور دوحہ میں دوستی کی کوشش درحقیقت سعودی عرب کے دیگر اتحادی ممالک کو گوشہ گیر کرنے کے مترادف ہے۔

سعودی عرب قطر کا محاصرہ کرنے میں اکیلا نہیں ہے بلکہ بعض دیگر عرب ممالک جیسے مصر، متحدہ عرب امارات اور بحرین بھی اس کام میں اس کا ساتھ دے رہے ہیں۔ اب اگر جیرڈ کشنر سعودی عرب کو قطر سے قریب لانے اور ان کے درمیان اختلافات ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ وہ قطر مخالف اتحاد میں دراڑ ڈال رہے ہیں اور ان کی جانب سے ایسے اقدام کی توقع بالکل نہیں کی جا سکتی۔ امریکی روزنامے کا دعویٰ جھوٹا ہونے کی چوتھی دلیل یہ ہے کہ مشرق وسطیٰ سے متعلق آج کا اہم ایشو قطر اور سعودی عرب میں اختلافات نہیں ہے بلکہ اسرائیل کے دہشت گردانہ اقدامات کے باعث خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی ہے۔ لہذا جیرڈ کشنر کے حالیہ دورہ سعودی عرب اور قطر کا مقصد وہ نہیں ہوسکتا جو وال اسٹریٹ جرنل نے بیان کیا ہے۔

اس وقت سب کی نگاہیں اس ملاقات پر جمی ہیں، جو سعودی عرب کے شہر نئوم میں سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان اور ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر جیرڈ کشنر کے درمیان انجام پانی ہے۔ کیا یہ ملاقات صرف دو شخصیات یا دو وفود تک محدود رہے گی یا اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور موساد کے سربراہ یو سی کوہن بھی اس میں شامل ہو جائیں گے؟ یہ وہی شہر ہے، جہاں اس سے پہلے امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپئو کی موجودگی میں بھی ایک خطرناک میٹنگ منعقد ہوچکی ہے اور اس میں یہ دونوں افراد بھی حاضر تھے۔ اخبار فائنینشیل ٹائمز کے مطابق جیرڈ کشنر کے حالیہ دورے کا سب سے اہم مقصد خلیجی ریاستوں کے درمیان مفاہمت قائم کرنا ہے، لیکن یہ بہت واضح جھوٹ ہے۔ جیرڈ کشنر کیسے ڈونلڈ ٹرمپ کے حریف کی پوزیشن مضبوط کرسکتے ہیں اور ان کی مدد کرسکتے ہیں۔؟
 
سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اب تک قطر کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی مخالفت کی ہے، کیونکہ وہ اس کے نتیجے میں پیش آنے والے ممکنہ خطرات سے خوفزدہ ہیں۔ دوسری طرف وہ اس حقیقت سے بھی بخوبی آگاہ ہیں کہ اگر قطر سے اپنے اختلافات ختم بھی کر دیتے ہیں، تب بھی جو بائیڈن سعودی عرب میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی، سعودی عرب کو اسلحہ فروخت کرنے پر پابندی اور یمن جنگ ختم کرنے جیسے ایشوز سے توجہ نہیں ہٹائیں گے۔ مختصر یہ کہ جیرڈ کشنر کے حالیہ دورے کا مقصد خطے میں اپنے مالی اور تجارتی مفادات کا مستقبل محفوظ بنانا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ جیرڈ کشنر اور ان کی پیش کردہ سینچری ڈیل نے مشرق وسطیٰ خطے میں امریکہ کے اتحادی عرب ممالک کو شدید مشکلات کا شکار کر ڈالا ہے اور اس کا فائدہ صرف اور صرف اسرائیل کو پہنچا ہے۔


خبر کا کوڈ: 901311

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/901311/جیرڈ-کشنر-کا-دورہ-سعودی-عرب-اور-قطر

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org