QR CodeQR Code

بین الافغان مذاکرات، امید کا پیغام

5 Dec 2020 17:11

ایک حقیقی اتفاق رائے تک پہنچنے کیلئے افغان معاشرے میں نسلی، علاقائی بنیادوں پر موجود گروہوں اور معاشرتی و سیاسی گروہوں کا احاطہ کئے ہوئے جامع بحث و مباحثے کی ضرورت ہے۔ نسلی بنیادوں پر موجود اقلیتوں، تشدد سہنے والے متاثرین کی بھی اس عمل میں آواز شامل ہونی چاہیئے، جو کہ بلا امتیاز انکو متاثر کرتا ہے۔


اداریہ

بارہ ستمبر سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں شروع ہونے والے مذاکرات کا ایجنڈہ بالآخر چند روز پہلے مکمل ہوا ہے اور فریقین نے اختلافات کے حل کے لئے مذاکرات شروع کر دیئے ہیں۔ بین الافغان مذاکرات کیلئے ایجنڈے کے تعین نے افغانستان میں پرامن سیاسی تصفیے کے امکانات کے حوالے سے کچھ امیدوں کو ایک بار پھر جنم دیا ہے، لیکن مذاکراتی ایجنڈے میں حساس نوعیت کے موضوعات شامل ہوسکتے ہیں، جو بذات خود مذاکراتی عمل کیلئے رکاوٹ ثابت ہوسکتے ہیں۔ افغان امن عمل سست روی کا شکار اور غیر ہموار ہوگیا ہے، ایسے میں واضح تقسیم کا شکار، نسلی شناختوں سے نمٹنا، ریاست اور اس کے اداروں کی تعمیر نو، عبوری انصاف، جنگجوئوں کی شمولیت نو نیز دیگر دہشت گرد گروہوں سے لاحق خطرات کی حقیقت وہ اختلافی پہلو ہوں گے، جو مذاکراتی عمل کو خاتمے کی جانب لے جاسکتے ہیں۔

اسی تناظر میں افغان صدر اشرف غنی نے آج سنیچر کو کابل میں افغانستان کی اعلیٰ قومی مصالحتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں قیام امن تمام افغانوں کا اصلی مطالبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ امن مذاکرات کا عمل پہلے مرحلے سے گذر کر اب دوسرے مرحلے میں داخل ہوچکا ہے اور یہ مرحلہ زیادہ حساس اور اہمیت کا حامل ہے۔ افغانستان کے صدر نے مزید کہا کہ مذاکرات کے پہلے مرحلے کو عبور کرنے سے ظاہر ہوگیا کہ یہ آسان کام نہیں تھا، تاہم نتیجہ خیز رہا۔ افغان صدر محمد اشرف غنی نے کہا کہ طالبان گروہ کے ساتھ امن مذاکرات میں افغان حکومت کی مذاکراتی ٹیم نے اسلامی جمہوری نظام، آئین اور لویہ جرگہ میں منظور شدہ بلوں کی حمایت کی۔

افغانستان کی اعلیٰ قومی مصالحتی کونسل، محمد اشرف غنی اور اس کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ کے درمیان ہونے والے سیاسی سمجھوتے کی بنیاد پر چھے مہینے قبل تشکیل پائی تھی اور چھے مہینے بعد اس کا پہلا اجلاس ہفتے کو منعقد ہوا۔ بہرحال ایک حقیقی اتفاق رائے تک پہنچنے کیلئے افغان معاشرے میں نسلی، علاقائی بنیادوں پر موجود گروہوں اور معاشرتی و سیاسی گروہوں کا احاطہ کئے ہوئے جامع بحث و مباحثے کی ضرورت ہے۔ نسلی بنیادوں پر موجود اقلیتوں، تشدد سہنے والے متاثرین، خواتین نیز بعض دور دراز کی سیاسی جماعتوں اور میڈیا اداروں کی بھی اس عمل میں آواز شامل ہونی چاہیئے، جو کہ بلا امتیاز ان کو متاثر کرتا ہے۔ قومی اتفاق رائے کا حصول اس وقت تک ممکن نہیں جب تک کہ ایجنڈے کے کلیدی حصوں میں تمام حلقوں کے حقوق کے تحفظ کو ممکن نہ بنایا جائے۔


خبر کا کوڈ: 901873

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/901873/بین-الافغان-مذاکرات-امید-کا-پیغام

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org