0
Sunday 13 Dec 2020 22:46

کابل، شیعہ مسلمانوں کی مقتل گاہ

کابل، شیعہ مسلمانوں کی مقتل گاہ
اداریہ
افغانستان کے نائب صدر امراللہ صالح نے افغانستان کے شیعہ مسلمانوں کے خلاف ایسا خطرناک بیان دیا ہے، جس نے افغانستان سمیت دنیا کے دوسرے مسلمان ممالک کے عوام میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ افغانستان میں بدامنی، دہشت گردی اور عدم استحکام کسی سے ڈھکا چھپا نہیں اور دنیا کا ہر باخبر شخص جنگ زدہ ملک افغانستان کے ماضی اور حال سے بخوبی آگاہ ہے، لیکن افغانستان کے نائب صدر امراللہ صالح کا یہ بیان تشویشناک ہے کہ اگر افغانستان کی جیلوں میں بند طالبان قیدیوں کو رہا کیا گیا تو کابل شیعہ مسلمانوں کی مقتل اور ذبح خانہ بن جائیگا۔ طالبان اور افغانستان میں دہشت گردی اور بدامنی کی ایک طویل داستان ہے، لیکن ابھی تک کسی حکومتی عہدیدار نے اس کا اس طرح کھلم کھلا اظہار نہیں کیا تھا۔ افغانستان کے نائب صدر کا یہ بیان کیا داعش سے توجہ ہٹانے کیلئے ہے اور افغانستان میں حالیہ قتل و غارت اور آئندہ کی فرقہ واریت کا ذمہ دار داعش کی بجائے طالبان کو ٹھہرانا ہے۔

افغانستان میں داعش اور طالبان کے درمیان اختلافات کی خبریں بھی ذرائع ابلاغ کا موضوع بنتی رہتی ہیں، دوسری طرف دونوں اپنی انتہاء پسندانہ سوچ کے حوالے سے ہم فکر بھی ہیں۔ لیکن آج تک طالبان نے شیعہ کشی اور فرقہ وارانہ دہشت گردی کی کسی کارروائی کا اعتراف نہیں کیا ہے، جبکہ داعش نے کئی بار شیعہ کشی اور فرقہ وارانہ کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ افغانستان کے نائب صدر کا یہ بیان کہیں افغانستان کی سیاست میں طالبان اور شیعہ مسلمانوں کے درمیان فرقہ وارانہ جنگ شروع کرنے کی سازش تو نہیں ہے، کیونکہ بعض امریکہ نواز افغان حکمران افغانستان میں داعش کی دہشت گردانہ کارروائیوں سے عام افراد کی توجہ ہٹانے کے لیے نئی نئی سازشیں رچا رہے ہیں، کیونکہ امریکہ افغانستان میں داعش سے وہی کام لینا چاہتا ہے، جو اس نے عراق و شام میں حاصل کیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 903511
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش