0
Sunday 20 Dec 2020 08:10

دشمنی کے بدلتے سفارتی انداز

دشمنی کے بدلتے سفارتی انداز
تحریر: ڈاکٹر راشد عباس
 
ایران کے خلاف امریکہ کی بیالیس سالہ دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اور یہ سلسلہ اب بھی پوری شدت سے جاری ہے۔ امریکہ اپنے مفادات کے حصول کے لیے اپنی پالیسیاں ایران پر مسلط کرنا چاہتا ہے، جس کے لیے اس نے جنگ، اقتصادی ناکہ بندی، سیاسی انتشار، تخریبی کارروائیاں اور ایران فوبیا جیسے ہتھکنڈوں کا وسیع استعمال کیا۔ امریکہ ماضِی میں بھی جھوٹے الزامات کے ساتھ ایران کو متنازع بناتا رہا ہے اور آج بھی وہ اس منفی ہتھکنڈے کے ذریعے ایران کو سیاسی و سفارتی تنہائی سے دوچار کرنے کا خواہاں ہے۔ ریبر انقلاب اسلامی نے کچھ عرصہ پہلے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈروں سے ملاقات میں امریکہ کے ناقابل اعتماد اور امریکی پالیسیوں کے غیر منطقی اور مخاصمانہ ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا تھا "ہم نے امریکہ دشمنی کے مسئلے کو انقلاب کی کامیابی کے بعد کے برسوں اور ایٹمی مذاکرات سمیت دیگر مسائل میں مشاہدہ کیا ہے۔

امریکہ ایک بار پھر ماضی کی غلطیوں کو دہرا رہا ہے، امریکہ ایران کے میزائل دفاعی نظام کو بہانہ بنا کر ایران پر اقتصادی پابندیاں لگا کر دبائو بڑھا رہا ہے، وہ اقتصادی پابندیوں میں اضافے اور ایرانی معیشت کو نقصان پہنچا کر ایران کے اندر عدم استحکام اور ناامنی پروان چڑھانا چاہتا ہے۔ امریکہ اپنی سازش کو عملی جامہ پہنانے کے لیے خطے میں ایران کی پوزیشن کو خراب کرنے کے لیے دوسرے ممالک سے اس کے روابط میں رخنہ اندازی کر رہا ہے۔ لیکن حالات و واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ کو اس میں بھی کامیابی نصیب نہیں ہوگی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کچھ عرصہ پہلے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈروں سے ملاقات میں امریکہ کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ امریکہ کی مخالفت کوئی جذباتی فیصلہ نہیں، ہم عقل و منطق اور اپنے وسیع تجربے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ امریکہ ناقابل اعتبار ہے۔

آپ کا فرمانا تھا کہ ہم نے انقلاب کے بعد کے طویل عرصے اور بالخصوص ایٹمی مذاکرات کے مسئلے میں امریکہ کی دشمنانہ اور مخاصمانہ رویوں کا قریب سے مشاہدہ کیا ہے۔ امریکہ ایک بار پھر اپنی گذشتہ غلطیوں کا اعادہ کر رہا ہے۔ امریکہ ایران کے دفاعی میزائل پروگرام کو سامنے رکھ کر ایران کے خلاف مختلف ہتھکنڈے من جملہ اقتصادی اور تشہریاتی حربے استعمال کر رہا ہے۔ ایران کا دفاعی میزائل نظام ایران کے دفاع اور سالمیت سے جڑا ہوا ہے۔ امریکہ مختلف بہانوں سے خطے میں ایران فوبیا کا ماحول پیدا کرنے میں کوشاں ہے۔ امریکہ خطے میں ایران کے اثر و نفوذ اور پوزیشن کو مخدوش کرنا چاہتا ہے۔ امریکہ نے گذشتہ چند برسوں میں ایران کو خطے میں تنہا کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا ہے۔

امریکہ نے اقتصادی اور انسانی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حتیٰ ایران میں سیلاب زدگان کی امداد میں بھی رکاوٹیں کھڑی کی ہیں۔ امریکہ نے سیلاب زدگان کی بین الاقوامی امداد میں رکاوٹیں ڈال کر دنیا کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ وہ ایران کے بارے میں مستقبل میں کس طرح کا سخت رویہ اپنانا چاہتا ہے۔ ایران کی دفاعی صلاحیتوں بالخصوص دفاعی میزائل سسٹم کے بارے میں عالمی مبصرین کا کہنا ہے کہ ایران اپنی اسٹریجک جغرافیائی پوزیشن کے حوالے سے مضبوط اور توانا ہے اور خطے کی سیاست میں اتنی آسانی سے امریکہ کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے گا۔ وہ دشمن کے مقابلے میں ڈٹ کر کھڑا ہونے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ مشرق وسطیٰ کے سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران کے مقابلے میں مختلف ہتھکنڈوں سے امریکہ کی علاقے میں ساکھ بری طرح متاثر ہوگی۔ امریکہ نے خطے کے اپنے اتحادیوں کو امریکی مفادات کے لیے استعمال کیا ہے جبکہ ایران کی پالیسی ایسی رہی ہے، جس سے بخوبی نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ ایران کے دشمن اپنے مذموم اہداف تک نہیں پہنچ سکیں گے۔

معروف عرب تجزیہ نگار عبدالباری عطوان کہتے ہیں کہ ڈونالڈ ٹرمپ نئی اور اصلی پابندیاں عائد کرکے ایران کے تیل کی ایکسپورٹ کو روکنا چاہتا ہے، تاکہ ایران میں عدم استحکام پیدا ہو۔ امریکہ کا یہ کام آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ امریکہ کا یہ اقدام اسرائیل کے خلاف جنگ کو ہوا دے سکتا ہے، لیکن اس میں دلچسپ نکتہ یہ ہے کہ اس جنگ میں سعودی عرب اور اس کے ساتھی ملک بھی بری طرح متاثر ہوں گے۔ ایران کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری نے امریکی دھمکیوں کے جواب میں بس اتنا کہا ہے کہ اگر ایران کا تیل آبنائے ہرمز سے نہیں گزرے گا تو دوسرے ممالک کا تیل بھی یہاں سے عبور نہِیں کر سکے گا۔ بہرحال امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے دور اقتدار میں اقتصادی دہشت گردی اور غیر قانونی پابندیوں کے ذریعے ایران پر دبائو بڑھا کر اور عالمی برادری کو اپنا ہمنوا بنا کر ایران کو عالمی سیاست میں تنہا کرنا چاہا، لیکن ایران کے اسلامی انقلاب کی بیالیس سالہ درخشندہ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ امریکہ اپنے مذموم اہداف میں ہمیشہ ناکام رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 903988
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش