1
1
Monday 21 Dec 2020 00:00

مکتب شہید قاسم سلیمانی پر ایک نظر

مکتب شہید قاسم سلیمانی پر ایک نظر
تحریر: محمد کاظم انبارلوئی

گذشتہ کئی سالوں سے امریکہ اور اس کے مغربی اتحادی ممالک خطے اور دنیا میں ایک ابھرتی ہوئی نئی طاقت کے بارے میں خبردار کرتے آئے ہیں اور اپنی خارجہ پالیسی میں اس نئی طاقت کو کنٹرول کرنے کیلئے تمام تر ہتھکنڈے بروئے کار لائے ہوئے ہیں۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے شہید قاسم سلیمانی کے اہلخانہ اور شہید قاسم سلیمانی کی شخصیت متعارف کروانے کیلئے تشکیل پانے والی فاونڈیشن کے اراکین سے ملاقات کے دوران انہیں قومی اور امت مسلمہ کا ہیرو قرار دیا اور کہا: "شہید قاسم سلیمانی ایران اور ایرانیوں کی اقدار کا مجسم نمونہ ہیں۔ ان کی شہادت اسلامی دنیا میں مزاحمت کی تشکیل اور فروغ کا پیش خیمہ ہے۔" دشمن بہت اچھی طرح اس حقیقت سے آگاہ ہے کہ شہید قاسم سلیمانی خطے اور دنیا میں ایرانی قوم کی تسلیم شدہ طاقت میں فیصلہ کن کردار کے حامل تھے۔ آج ایران کی نظریاتی طاقت دنیا کی تمام جغرافیائی اور فکری حدود پار کر چکی ہے۔

دشمن کہتا ہے کہ آج ایران دنیا کی سب سے بڑی غیر جوہری طاقت ہے۔ اس طاقت کے پیچھے ایسے مجاہدین کا عزم راسخ پایا جاتا ہے، جن کی شخصیت اور سوچ میں ایک طاقتور مکتب فکر جلوہ گر ہے اور اس مکتب فکر نے انہیں اسلامی دنیا کے سب سے بڑے عرفاء اور فلسفیوں کی صف میں لا کھڑا کیا ہے۔ ان کے بقول ایمان کے ساتھ دفاع کیلئے اسلحہ ضروری تو ہے لیکن کافی نہیں ہے۔ ایران میں غیر مساوی جنگ کیلئے جو اسلحہ تیار کیا گیا، ان کے پیچھے شہید قاسم سلیمانی اور شہید محسن حججی جیسے افراد موجود تھے، جنہوں نے دشمن سے ہر قسم کی پہل کرنے اور حتیٰ روک تھام کی خاطر جنگ کا موقع سلب کر لیا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ ایران میں "ٹریگر میکانزم" ہر دن، ہر گھنٹہ اور حتی ہر لمحہ کیلئے فعال ہے۔ لہذا حتی خواب میں بھی ایران سے فوجی ٹکراو کا تصور ان کیلئے اذیت کا باعث ہے۔

ان کے برعکس جو یہ کہتے ہیں کہ دشمن نے خطے میں جارحانہ پوزیشن اختیار کر رکھی ہے، ایران اور دنیا کے فوجی تھنک ٹینکس کی ذہانت آمیز تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ دشمن کی پوزیشن "دفاعی" ہے اور وہ خطے سے فرار کرنے میں مصروف ہے۔ دشمن نے اس طاقت کے بانیوں کو نشانہ بنا رکھا ہے۔ لہذا شہید محسن فخری زادہ اور دیگر شہید ہونے والے جوہری سائنسدانوں کو سائنسدان اور اس طاقت کے بانیوں اور شہید قاسم سلیمانی کو اس طاقت کے محافظوں اور اس کی ضمانت فراہم کرنے والوں کے طور پر نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ایک طرف پینٹاگون کے جرنیل اور نیٹو کے سربراہان ایرانی قوم کی طاقت سے کانپ رہے ہیں جبکہ دوسری طرف بعض احمق سیاست دان دشمن کی جانب سے جنگ کے خطرے کا ڈھونگ رچانے میں مصروف ہیں۔ اگرچہ شہید قاسم سلیمانی کی شہادت کو ایک سال کا عرصہ بیت چکا ہے، لیکن ان کا نام ایران اور دنیا کی سیاست کے آسمان پر چمک رہا ہے۔

آج دنیا کے سیاسی تحقیقاتی اداروں اور فوجی یونیورسٹیوں نے اپنی توجہ اس نکتے پر مرکوز کر رکھی ہے کہ ایران کی تسلیم شدہ فوجی طاقت کیونکر تشکیل پائی اور اس طاقت کے تشکیل پانے میں شہید قاسم سلیمانی نے کیا مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ ایسی شخصیت جس نے اپنی عمر کے چالیس سال مختلف جنگوں میں گزارے۔ ایران عراق آٹھ سالہ جنگ سے لے کر اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کے خلاف جہاد کی فرنٹ لائن تک اور وہاں سے لے کر عراق اور شام میں تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف جنگ تک۔ ایران، عراق، اسلامی مزاحمت کے تمام حصوں اور دنیا کے پانچ براعظموں میں ان کی شہادت کے حیرت انگیز اثرات عظیم اور بے مثال عوامی اجتماعات کی صورت میں ظاہر ہوئے۔ دنیا کے فوجی ماہرین حیرت زدہ ہیں کہ شہید قاسم سلیمانی نے کیسے خالی ہاتھ جوانی کے عالم میں ایک ڈویژن کے کمانڈر کی حیثیت سے اپنے کام کا آغاز کیا اور آخرکار سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے سربراہ کی حیثیت سے دنیا کے سب سے زیادہ شرپسند عناصر کے مقابلے میں جان ہتھیلی پر رکھے دسیوں ڈویژنز کی کمان کی اور فتح حاصل کی۔

شہید قاسم سلیمانی کی شخصیت کے فکری اور شخصیتی پہلو اب تک سب کیلئے غیر واضح ہیں۔ ہمیں ان کے "ذہن" میں جا کر وہاں سے ان کے "دل" تک جانا ہوگا اور دیکھنا ہوگا کہ وہاں کیا گزر رہی ہے؟ انہوں نے اپنے سیاسی، الہیٰ اور فوجی وصیت نامے میں خود ہمارا یہ کام آسان کر دیا ہے۔ لہذا ان کے وصیت نامے کا جائزہ لے کر کچھ حد تک ان حقائق کو پانا ممکن ہے اور ان کی "سوچ کی دنیا" اور "عالمی سوچ" کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اپنے وصیت نامے کی روشنی میں شہید قاسم سلیمانی انبیاء الہیٰ، ائمہ معصومین علیہم السلام، امام خمینی رہ اور امام خامنہ ای مدظلہ العالی کو انسانی تاریخ میں ایک الہیٰ سلسلہ سمجھتے ہیں اور انہیں "دنیا اور عالم خلقت کی جان" کہتے ہیں۔ شہید قاسم سلیمانی دعویٰ کرتے ہیں کہ انہیں اس سلسلے کے سپاہی ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ وہ انسانی تاریخ میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اور ان کی پاکیزہ نسل کو ایک الہیٰ اور نجات بخش راستے کے طور پر پیش کرتے ہیں۔

شہید قاسم سلیمانی اپنے وصیت نامے میں اس تہذیب کو "اسلام کا حقیقی عطر" جانتے ہیں، جو اہلبیت اطہار علیہم السلام نے قرآن کریم سے تمسک کے ذریعے تشکیل دی ہے۔ وہ روحانیت، نور اور سکون کی تلاش میں تھے اور اس تلاش کے دوران انبیاء اور اولیاء الہیٰ کے سلسلے تک پہنچ گئے۔ وہ کہتے ہیں: "اس راستے میں میرا اصلی سرمایہ سید الشہداء امام حسین علیہ السلام اور اہلبیت اطہار علیہم السلام پر گریہ و زاری، مظلوم اور غریب افراد کا دفاع کرنا، وہ دو ہاتھ جو میں نے ہمیشہ خدا کی بارگاہ میں دعا کیلئے اٹھائے ہیں اور وہ دو پاوں ہیں، جن کے ذریعے میں نے انبیاء الہیٰ کے اہداف کی خاطر ایک شہر سے دوسرے شہر، ایک صحرا سے دوسرے صحرا اور ایک بیابان سے دوسرے بیابان تک کا سفر کیا ہے۔ شہید قاسم سلیمانی اپنے اس روحانی سفر کے دوران "ولایت" جیسے تابناک گوہر تک پہنچے تھے اور اپنے وصیت نامے میں جگہ جگہ ایرانی قوم، اپنے ساتھیوں اور مجاہدین فی سبیل اللہ، دنیا کی اقوام، علماء اور مراجع عالی قدر اور سیاست دانوں پر اس بات کی تاکید کرتے ہیں کہ نظریہ ولایت فقیہ اور ولی فقیہ کا ایمانی دفاع ہی آخرت کی نجات، ملک کی نجات اور عالم بشریت کی نجات کا واحد راستہ ہے۔

شہید قاسم سلیمانی اسلامی جمہوریہ ایران کو اسلام اور تشیع کی سرحد اور ایران کو امام حسین علیہ السلام کا قلعہ قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران حرم ہے، اگر یہ حرم باقی رہ جائے تو دوسرے حرم بھی بچ جائیں گے۔ اگر یہ حرم باقی نہ رہا تو حرم ابراہیمی (ع) اور حرم محمدی (ص) بھی باقی نہیں بچیں گے۔ وہ اپنے وصیت نامے میں لکھتے ہیں: "اسلامی جمہوریہ ایران سے امریکہ کی دشمنی کی بنیاد اس خیمے کو آگ لگانا ہے۔" وہ اس کے بعد تین بار خدا کی قسم اٹھا کر لکھتے ہیں: "اگر اس خیمے کو نقصان پہنچا تو قرآن کو نقصان پہنچے گا، بیت اللہ الحرام اور مدینہ منورہ، نجف، کربلا، کاظمین، سامرا اور مشہد کو بھی نقصان پہنچے گا۔" یہ بات کسی حوزہ علمیہ کے عالم کی زبان سے نہیں کہی جا رہی بلکہ والفجر 8، طریق القدس، فتح المبین، بیت المقدس اور سینکڑوں دیگر آپریشنز میں شامل سینیئر سپاہی کی زبان سے کہی گئی ہے۔ یہ سپاہی کہتا ہے کہ ان آپریشنز میں زمین اور آسمان سے بم، گولیاں، مارٹر گولے اور میزائل برستے تھے اور ہم اپنے دل اور بدن کو خدا کے سپرد کر دیتے تھے اور ایران اور اسلام کا دفاع کرتے تھے۔

ولایت کا دفاع، ولایت فقیہ کے مقام اور اہمیت کا دفاع اور ولی فقیہ کی حمایت اس شہید کی زندگی کا نچوڑ ہے، جو 33 روزہ جنگ میں صہیونیوں کے مقابلے میں فرنٹ لائن پر موجود تھا اور شام اور عراق میں وحشی اور خونخوار ترین تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف نبرد آزما رہا اور اگلی صفوں میں فوجی آپریشنز کی کمان سنبھالے رکھی اور خطے کے قارونوں کے خلاف برسرپیکار یمنی مجاہدین کی بھی حمایت کی۔ انہوں نے تحقیقاتی اداروں کے کمرے میں بیٹھ کر نہیں بلکہ ایک واچ ٹاور سے ایرانی قوم، خطے کی اقوام، دنیا کے لوگوں اور اہم شخصیات کو مخاطب قرار دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے جنازے میں سب شریک تھے، تاکہ اس بات کا اعلان کر سکیں کہ ہم تیرا پیغام سننے اور تیرے مکتب میں شامل ہونے کیلئے حاضر ہیں۔ شہید قاسم سلیمانی کے جنازے میں شریک افراد کی آنسو بھری آنکھیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ انہوں نے شہید کے پیغام کو پا لیا ہے۔ وہ پیغام جسے رہبر معظم انقلاب امام خامنہ ای نے "مکتب" قرار دیا ہے۔

شہید قاسم سلیمانی کے مکتب کا مرکز و محور ولایت فقیہ اور ولی فقیہ کی ذات ہے۔ اسی طرح اس مکتب کی دیگر تعلیمات اسلامی انقلاب، اسلامی نظام اور اسلامی جمہوریہ ایران سے متعلق ہیں۔ ہمارے سامنے ایک جامع مکتب، مکمل فکری نظام اور حتی عملی نظام موجود ہے۔ اس مکتب میں شہید قاسم سلیمانی کا عمل ان کی باتوں سے زیادہ دکھائی دیتا ہے اور اس مکتب کی کشش کا راز بھی اسی نکتے میں پوشیدہ ہے۔ شہید قاسم سلیمانی ایک قومی ہیرو اور امت مسلمہ کا پہلوان اور مجاہد فی سبیل اللہ ہونے کے ناطے ولایت فقیہ سے متعلق ان علمی اور نظریاتی نتائج تک پہنچے ہیں۔ وہ گذشتہ چالیس سال کے دوران اپنی مجاہدانہ سرگرمیاں پوشیدہ رکھنے کی تگ و دو کرتے رہے، لیکن خدا نے انہیں ایران اور دنیا کے سیاسی آسمان پر سورج کی طرح چمکانے کا ارادہ کر لیا اور وہ بھی خدا کے ارادے پر راضی ہوگئے۔ وہ خود دکھاوے کے خواہشمند نہیں تھے۔ شہید قاسم سلیمانی کے دوست اور مجاہد ساتھی جان لیں کہ انہیں ان کی شخصیت پوری دنیا میں متعارف کروانا ہوگی اور آزادی و نجات کی اس شمع کو دنیا بھر میں روشن رکھنا ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 905029
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

نورسید
Pakistan
مکتب شہید قاسم سلیمانی پر ایک نظر

زندگی میں میرے مشاہدات، ظالموں کا انجام
لعنت الله علی القوم ظالمین کا مشاہدہ
اور اس بات پر ایمان پختہ ہوا کہ مظلوم کی بددعا لگتی ہے چاہے وہ کافر ہی کیوں نہ ہو۔

۱۔ جب افغانستان میں طالبان فاتح ہوئے اور بامیان اور مزار شریف میں شیعوں کا قتل عام کیا اور عورتوں کو اغوا کیا تو اللہ تعالیٰ غضب ناک ہوا، طالبان وغیرہ پر امریکہ کو مسلط کر دیا اور افغانستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔

۲۔ درہ آدم خیل پاکستان میں جب طالبان کی ابتدائی کارروائیاں شروع ہوئیں تو انہوں نے شیعوں کے خلاف کارروائیاں شروع کر دیں اور گاڑیوں سے شیعہ عوام کو شناختی کارڈ کے ذریعے پہچان کے بعد اتارنا شروع کیا اور ابتدائی کارروائی میں مرائی ضلع کوہاٹ کے شیعہ علاقہ سے تعلق رکھنے والے دو بے گناہ ڈرائیورز کو ٹرک سے اتارکر ذبح کر دیا۔
تو اللہ تعالیٰ غضب ناک ہوا اور میں نے مشاہدہ کیا کہ کچھ عرصہ بعد پاک فوج نے درہ آپریشن کیا اور سارے درہ آدم خیل والے در بدر ہو کر سخت مصیبت میں بتلا ہوئے، انکی پردہ دار عورتیں بھیک منگنے پر مجبور ہوئیں۔۔۔۔۔
انکے اسلحہ کا کاروبار تباہ ہوا۔۔۔۔۔

۳۔ جب مصر کے شیعوں کے خلاف وہاں کے ظالموں نے ظلم شروع کیا اور ایک گھر میں دروان مجلس شیعہ مؤمنین پر حملہ کرکے سب کو ظلم سے شہید کر دیا اور مرسی نے اسلامی انقلاب کہہ کر حکومت اپنے ہاتھ میں لی تھی اور اس کے سامنے شیعوں پر ظلم کیا جا رہا تھا اور سیمناروں میں کھل شیعہ کافر کہا جا رہا تھا۔ وہ خاموش تھے بلکہ انکو انکی تائید حاصل تھی تو اللہ تعالیٰ غضب ناک ہوا اور ان پر سعودی عرب، اسرائیل اور امریکہ کے ذریعے ایک مہینہ بعد السیسی مسلط ہوا، جو آج تک ان پر مسلط ہے۔۔۔۔۔۔

۴۔ فخرِ اسلام، فخر شیعہ، فخر ایران، فخر لبنان، فخرِ شام، فخرِ عراق، فخر فلسطین ، فخر بیت القدس، فخر المجاہدینِ جہاں
ایرانی و شیعہ ہیروز، شہید اسلام، شہیدِ قدس، شہیدِ راہِ حق حضرت قاسم سلیمانی اور ابو مہدی مہندس کو جب امریکہ نے شہید کیا اور دنیا اور جہان اسلام نے اس کی مذمت نہیں کی
تو اللہ تعالیٰ غضب ناک ہوا اور اس شہادت کے فوراً بعد اللہ تعالیٰ نے کورونا وائرس بھیج دیا اور ساری انسانیت کو گھروں میں بند کر دیا۔
اور طرح طرح کی ازمائشیوں میں انسانیت کو مبتلا کر دیا، یہاں تک جس حکومت نے یہ ظلم کیا تھا، کورونا درجہ بندی، نقصان اور اموات میں سب سے نمبر ون پوزیشن میں وہ رہا اور اس کے ہمنواہ ظالموں کا بادشاہ ۔، ام الخبائث برطانیہ میں کورونا کی نئی نسل دریافت ہوچکی ہے۔۔۔۔۔۔
یہ ظالموں کے لئے پیغام ہے۔
حوالے:۔
https://www.dawn.com/news/1020937/shias-under-attack-across-the-globe
Shias under attack across the globe
Murtaza HaiderUpdated 26 Jun 2013Facebook Count
Twitter Share
191
enter image description here_From Cairo to Peshawar, Shias are under attack by Sunni militants. The sectarian warfare targeting Shias has left thousands dead. The rest of the world watches silently as Muslims self-destruct in sectarian wars.

Earlier on Sunday, a lynch mob near Cairo (Zawyat Abu Musalam), Egypt, murdered four Shias who had taken refuge in a house. The mob dragged their corpses in the street as hundreds watched _from the rooftops. In Iraq, a series of bombs continue to kill and maim Shias. In Pakistan, Sunni militants attacked a mosque killing 15 Shias on June 21. In Bahrain, the Saudi-backed regime continues to harass the Shia majority, which is demanding more political rights.

Across the globe, the Shia-Sunni schism has taken a turn for the worst. The Syrian conflict has pitched the Iran-backed Alawite regime against the Sunni majority, who is being supported by Saudi Arabia, Egypt, Jordan, and other Gulf states. What may have started as an internal conflict in Syria has transformed into a sectarian civil war, which threatens to plunge the billion-plus Muslims in a bloody sectarian warfare.

Sheikh Hassan Shehata, a prominent Shia scholar in Egypt, was attacked and killed in his house along with three others in Zawyat Abu Musalam. The mob numbering hundreds _set the Sheikh’s house on fire. Initial medical reports suggest that Sheikh’s neck was cut with a sharp object while severe trauma was inflicted on his and others’ skulls. The grisly videos posted on the Internet show the mob, including several women, watching the brutal attack, but making no attempt to stop it.

The Muslim Brotherhood, the right-wing group that supports Egyptian President, Mohammed Morsi, has been pandering to the Salafists to muster support against the Egyptian National Opposition, who have threatened massive street protests on June 30. The underhand dealings between the Egypt’s ruling party and the Salafists made it possible for the extremists to run a campaign of fear against Shias over the past two weeks that culminated with the murder of the Sheikh and his followers.

If it were not for the brave activist, Hazem Barakat, who tweeted the videos and his willingness to testify against those who orchestrated the lynching, the world would not have known of the brutality of these attacks.

The hitherto unresolved conflict in Iraq continues to add victims as suicide and car bombings by the extremists continue to kill Shias. Earlier on Monday, a series of bomb blasts in and near Baghdad killed 42 people. Since April 2013, more than 2,000 have perished in sectarian violence in Iraq. The blasts were staged strategically in Shia neighbourhoods in Baghdad.

In Pakistan, the militants have literally run over the country _where they target Shias and other minorities at will. Even worse, the militants have started to target the judges who have heard cases against the militants. The bomb attack on the High Court judge, Maqbool Baqar, which left him with serious injuries while his driver and eight others in his security details died, is a clear message _from the militants that they have no interest in respecting the State or its institutions.

The Taliban spokesperson while speaking to the media revealed that they targeted Justice Baqar for his “anti-Taliban and anti-mujahideen decisions.”

Earlier in the week, armed men dressed as paramilitary police in a remote mountainous area in Pakistan attacked a hotel killing nine foreign tourists. The Pakistani Taliban took responsibility for the attack, which they claimed was in retaliation to a drone strike that killed a Taliban commander, Waliur Rahman.

The attack on the tourists in Gilgit-Baltistan is eerily similar to the attacks on Shias in the past in the same part of Pakistan. In August 2012, armed men wearing uniforms of paramilitary police stopped three buses near Mansehra and killed 20 Shias after removing them _from the buses. It was the third such attack in six months.

The scale of violence in Syria, however, has crossed all thresholds. The UN is reporting over 93,000 dead. For months, many saw the Syrian uprising as part of the Arab spring _where democratic forces stood up against decades of dictatorship. This is no longer the case in Syria. The Bashar al-Assad regime’s violent crackdown against protesters in March 2011 has turned a political struggle into a civil war _where foreign forces have joined in to add to the misery. The Assad regime is receiving support _from Iran and Lebanese Hizbullah. The Shia support for the Alawite regime has irked many Sunni Arab states who have funneled billions of dollars to the Syrian rebels.

Like Iraq, Syria has also fallen into a sectarian warfare _where plenty of blame could be shared by all warring factions. The real tragedy of Iraq, Syria, Bahrain, and Pakistan is that these conflicts have plunged the Muslim world back into a centuries old sectarian conflict. The movements for political rights have been taken over by the militants belonging to al Qaeda, the Taliban, and hundreds of their local franchisees across the globe.

It is likely that after some agreements, the al Qaeda and the Taliban may stop their violent campaign against western targets. It is, however, very likely that the slaughter of Shias will continue across the globe for decades at the hands of extremists.
محمد مرسی جمہوری طور پر منتخب ہونے والے مصر کے پہلے صدر تھے لیکن صرف ایک ہی برس کے بعد تین جولائی سنہ 2013ء کو فوج نے ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔

بین الاقوامی خبریں
برطانیہ: کورونا کی نئی قسم پھیل گئی، ملک گیر لاک ڈاؤن کا مطالبہ
22 دسمبر ، 2020
FacebookTwitterWhatsapp
برطانیہ میں کورونا وائرس کی نئی قسم پھیلنے کے بعد ہر طرف بحرانی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
برطانیہ کے چیف سائنٹسٹ سمیت طبی مشیروں اور سائنسدانوں نے حکومت سے ملک گیر لاک ڈاؤں لگانے کا مطالبہ کر دیا۔
ماہرین نے کہا کہ نئی قسم کا کورونا وائرس ہر جگہ پر موجود ہے، ٹیئر فور کا لاک ڈاؤن نہ لگایا تو ہزاروں جانیں جاسکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
برطانیہ: کورونا وائرس کی نئی قسم چیلنج بن گئی
برطانیہ: کورونا وائرس میں 23 تبدیلیاں نوٹ کرلی گئیں
برطانیہ پر فضائی سفر کی پابندیاں لگنے کے بعد فرانسیسی سرحد کی بندش نے بحران کی شکل اختیار کرلی ہے۔
انگلش چینل کے راستے میں ڈیڑھ ہزار سے زائد گاڑیاں پھنس کر رہ گئی ہیں جبکہ شہریوں کا کرسمس کا تہوار سڑکوں پر ہی گزارنے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
عوامی دباؤ کے بعد برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے برطانیہ کو فرانس سے ملانے والی سُرنگ کھولنے کے لیے فرانسیسی صدر سے رابطے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت( ڈبلیو ایچ او) پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم پہلی قسم سے زیادہ مہلک نہیں ہوسکتی ہے۔
ہماری پیشکش