0
Monday 21 Dec 2020 12:57

فائیو آئیز انٹیلیجنس گیدرنگ گروپ اور پی ڈی ایم کو بیرونی فنڈنگ، شیریں مزاری کے ہوشربا انکشافات

فائیو آئیز انٹیلیجنس گیدرنگ گروپ اور پی ڈی ایم کو بیرونی فنڈنگ، شیریں مزاری کے ہوشربا انکشافات
ترتیب و تنظیم: ٹی ایچ بلوچ

مملکت خداداد پاکستان بظور ریاست قیادت سمیت سنگین بحرانوں کا شکار ہے۔ پاکستانی حکومتوں کی کرپٹ لیڈرشپ اور نااہلی کیوجہ سے خوشحالی اور ترقی کی منازل طے نہیں کی جا سکیں۔ فرسودہ نوآبادتی نظام میں اصلاحات نہ ہونے کیوجہ سے پہلے سالوں میں ہی امریکی امداد پر انحصار کیلئے مجبور ہوگیا۔ جس کے بعد پاکستان کی داخلی، خارجی، دفاعی، سکیورٹی، معاشی امور میں مشکلات زیادہ ہوتی گئیں۔ گذشتہ دہائی کے دوران پاکستان نے امریکہ کی طرف سے شروع کی گئی دہشت گردی کیخلاف نام نہاد جنگ سے نکلنے کا فیصلہ کیا اور چین کیساتھ ون بیلٹ ون روڈ منصوبے میں اقتصادی راہداری شروع کی گئی۔ اس وقت سے امریکہ بہادر اور خطے کے عرب ممالک نے مل کر پاکستان کیخلاف بھارت کو شہہ دینا شروع کی ہے، تاکہ سی پیک کو نقصان پہنچایا جائے۔

اسی طرح پاکستان میں نوآبادیاتی نظام کی باقیات کی موجودگی نے پاکستانی معاشرے کو کڑے امتحان میں مبتلا رکھا ہوا ہے۔ ان میں سنگین ترین مسئلہ ریاستی اداروں کی جانب سے غیر قانونی اقدامات ہیں۔ جن میں سرفہرست مختلف جرائم کے الزامات کو جواز بنا کر شہریوں کی جبری گمشدگی ہے۔ اسی طرح پاکستان کی سیاست میں غیر ملکی مداخلت بھی ایک سنگین ایشو ہے۔ چاہے فوجی آمر ہوں یا حکمران اور اپوزیشن میں بیٹھی جماعتیں ہوں، عالمی طاقتوں نے ان کے سر پر ہاتھ رکھا اور پاکستان کو اپنی مرضی اور مفادات کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کی۔ فقط پاکستانی فوج واحد ادارہ ہے جس کی وجہ سے پاکستان متحد اور مستحکم ہے، ورنہ بیرونی طاقتوں نے فرقہ وارانہ قاتل گروہوں، علیحدگی پسندوں، لبرل ازم کے نام پر چلنے والی این جی اوز اور کرپٹ اشرافیہ کے ذریعے پاکستان کو تقسیم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔

سویت یونین کی طرح چین کیخلاف امریکہ کا ملٹری اتحاد اور سی پیک:
پاکستان درپیش سنگین چیلنجز کے حوالے سے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کا خاص نقطہ نظر ہے۔ انہوں نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ امریکا کی جانب سے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ نجی ٹی وی کیساتھ انٹرویو میں شیریں مزاری نے کہا کہ سی پیک کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور امریکا وغیرہ کی جانب سے اس کی مخالفت کی جا رہی ہے، لیکن کوئی بھی مخالفت کرے، سی پیک آگے بڑھے گا، امریکا پہلے سوویت یونین کو اپنا دشمن سمجھتا تھا اور اب چین کو سمجھتا ہے، امریکا، چین کو اپنا مخالف بھی سمجھتا ہے اور ملٹری اتحاد کے ذریعے اسے روک بھی رہا ہے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سی پیک کو ان ممالک کی جانب سے نشانہ بنایا جا رہا ہے، جن کے مفادات کو اس منصوبے سے خدشات درپیش ہیں۔

شیریں مزاری نے کہا کہ سی پیک کو نشانہ تو بنایا جا رہا ہے لیکن اسے روک نہیں سکتے، یہ آگے بڑھے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا اور چین کے درمیان سب سے زیادہ تجارت ہے جبکہ ایران اور چین کے آپس میں تعلقات بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ایک فائیو آئیز انٹیلیجنس گیدرنگ گروپ بنا ہے، جس میں یورپی یونین، بھارت، امریکا، جاپان، آسٹریلیا گروپ میں شامل ہیں۔ شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ اس گروپ پر پاکستان کو خدشات ہیں اور ہمیں اس کا جواب دینا پڑے گا۔ وفاقی وزیر نے فقط عرب خلیجی ممالک کا ذکر نہیں کیا، حالانکہ یو اے ای اور سعودی عرب کیساتھ پاکستان کے تعلقات کو موازنہ اب بھی ان ممالک کے بھارت اور اسرائیل کیساتھ دوستانہ تعلقات کی بنیاد پر کیا جا رہا ہے، جس کا مطلب یہی ہے کہ یہ ممالک بھارت کی طرح امریکہ کے چین مخالف اتحاد میں شامل ہیں، جس کی بدولت یہ خلیجی عرب ممالک سی پیک کو قبول نہیں کرتے اور منصوبے کے خاتمے کے درپے ہیں۔

جبری گمشدگیاں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں:
انسانی حقوق سے متعلق عوام کی توقعات پر پورا اترنے سے متعلق شیریں مزاری نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ پاکستان تحریک انصاف عوام کی توقعات پر پورا اتر رہی ہے اور کئی شعبوں میں انہیں پورا کرچکی ہے، انسانی حقوق کی بات کریں تو پچھلی حکومتوں نے انسانی حقوق کے بارے میں کچھ بھی نہیں کیا تھا، چاہے بچوں کے خلاف تشدد ہو، جبری گمشدگیوں پر تو بات ہی نہیں ہوتی تھی، پچھلی حکومتوں نے یہ مسئلہ اٹھایا ہی نہیں تھا، وزیراعظم عمران خان نے اس حوالے سے کمیٹی بنائی اور وزارت انسانی حقوق نے اس پر ایک بِل بھی تیار کیا ہوا ہے، لاپتہ افراد کا معاملہ حل کرنے میں وقت لگے گا لیکن اس حوالے سے ہمارا بِل تیار ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پہلے اس مسئلے پر کوئی حکومت بات کرتی تھی؟ یہ ایک ممنوعہ موضوع تھا۔ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کی رپورٹ میں لاپتہ افراد کمیشن میں توسیع نہ کرنے سے متعلق کہا گیا ہے، بہت لوگوں کو بازیاب کروایا گیا ہے، اس کا کریڈٹ کمیشن کو جانا چاہیئے، میں سمجھتی ہوں کہ وزیراعظم نے جو کمیٹی تشکیل دی ہے، اس میں تبدیلیاں لانے سے متعلق بات چیت ہوئی ہے اور اسے مؤثر بنایا جائے گا، بنیادی طور پر کمیشن کا کام لاپتہ افراد کا پتہ لگانا اور انہیں بازیاب کرانا تھا، یہ کام چل رہا ہے، اس حوالے سے تحقیقات ہونی چاہئیں کہ لاپتہ افراد کے معاملے میں کون ملوث ہے؟ اور اس ضمن میں تحقیقاتی عمل میں بہتری لانے، قانون لانے اور اسے کرمنلائز کرنے کی ضرورت ہے۔

وفاقی وزیر نے موقف اپنایا کہ ہم کہتے ہیں کہ اگر کسی شخص نے کوئی قانون توڑا ہے یا پاکستان کے خلاف کوئی سرگرمیاں کر رہا ہے تو اسے عدالت میں پیش کرکے آپ اپنے قانون سخت کر لیں لیکن لاپتہ نہیں کرنا چاہیئے، جمہوریت میں ایسا نہیں ہوتا، یہ ہمارا مؤقف ہے، 2 سویلین حکومت جمہوری طریقے سے منتخب ہوکر آئیں، انہوں نے اس پر بات تک نہیں کی۔ کمیشن میں توسیع کے بعد اس کے سربراہ جاوید اقبال کو تبدیل کرنے سے متعلق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ کمیشن کے کام اور قواعد میں تبدیلی آنی چاہیئے۔

پی ڈی ایم کو بیرون ملک سے فنڈنگ کا انکشاف:
اپوزیشن کی آواز دبانے کی کوشش، انٹرویوز پر پابندی ہونے اور انہیں جلسے جلوس نہ کرنے دینے سے متعلق تنقید کے سوال پر شیریں مزاری نے کہا کہ اس سلسلے میں عدالت نے کہا ہے کہ انہیں ٹائم دینے کی ضرورت نہیں ہے، یہ سزا یافتہ ملزمان ہیں، ان کے مطالبات کیا ہیں کہ حکومت استعفیٰ دے دے اور ہم کسی طرح اقتدار میں آجائیں، جو منتخب ہیں انہیں مسئلہ نہیں، جو منتخب نہیں، پارلیمان سے باہر ہیں، وہ زیادہ شور کر رہے ہیں کہ ہم نے حکومت بنانی ہے، نواز شریف چل پھر رہے ہیں، ان میں اتنی ہمت ہے تو واپس آئیں، قانون کے سامنے پیش ہوں۔ اپوزیشن کی جانب سے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی تحریک سے متعلق شیریں مزاری نے کہا کہ ہم کہہ رہے ہیں کہ ہمارے پاس اطلاعات ہیں کہ اس سلسلے میں کافی فنڈنگ باہر سے آرہی ہے۔

کشمیر، فلسطین، کلبوشن کیس اور وزارت انسانی حقوق کے اقدامات:
مقبوضہ کشمیر سے متعلق سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ پچھلی حکومت نے خود اپنے دفتر خارجہ کو کہا تھا کہ کشمیر پر بات نہ کریں، آپ ریکارڈ ٹریس کرلیں، وزیراعظم عمران خان نے اس حوالے سے بیانیہ تبدیل کیا ہے، اسلامی تعاون تنظیم کی قراردار میں اس مرتبہ کشمیر کا ذکر آیا ہے، اس سے بھارت کا میڈیا اپ سیٹ ہے، اگر پچھلی حکومتیں کچھ کرتیں تو شاید بھارت 5 اگست کا اقدام نہ اٹھاتا، ہم نے اس کے خلاف ایکشن لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین پر 3 قراردادیں منظور ہوئی ہیں تو ہمیں بھی اقوام متحدہ میں کشمیر کے معاملے پر زیادہ لابنگ کرنی چاہیئے، تاکہ اس حوالے سے قراردادیں منظور ہوسکیں۔

بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت میں اس حوالے سے تشکیل کردہ کمیٹی میں، میں اور شیری رحمٰن تھے، ہم نے کچھ سوال اٹھائے تھے، اس کیس میں آئی سی جے کا دائرہ کار کیوں منظور کیا گیا۔؟ کیس کا دائرہ کار قبول کیا، گریڈ 20 کے جونیئر افسر کو پاکستان کا نقطہ نظر عدالت میں دینے کے لیے بھیجا، جب انہوں نے اس معاہدے کا حوالہ دیا تو آئی سی جے نے پوچھا کون سا معاہدہ، اس کے بعد یہ رجسٹرڈ ہوا، یہ کس حکومت کی کوتاہیاں ہیں، جن کی وجہ سے ہم پھنسے ہیں، فیصلے میں تھا کہ پاکستان کو قونصلر رسائی دینی چاہیئے تو ماننا پڑا۔

وفاقی وزیر نے انسانی حقوق کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وزارت انسانی حقوق نے ایک ایپ بھی لانچ کی ہے، ایپ کے ذریعے علم ہو جائے گا کہ خاتون پر تشدد ہو رہا ہے اور متاثرہ خاتون کی لوکیشن معلوم کی جاسکے گی، سینیئر سٹیزن سے متعلق بھی ایک بِل پیش کیا، لیکن جب تک بلاول بھٹو زرداری کمیٹی اجلاس کی سربراہی کے لیے وقت نہیں نکالیں گے، اس پر مزید کام نہیں ہوسکے گا، اسی طرح اینٹی ریپ قانون، آرڈیننس کے ذریعے نافذ کیا گیا، ٹرانس جینڈرز کے قانون پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے، اسلام آباد میں چائلڈ ڈومیسٹک لیبر پر پابندی لگا دی ہے اور کوئی بھی صوبہ اس پابندی کو اپنا سکتا ہے۔

بچوں سے بدسلوکی اور ریپ کے واقعات میں کمی آنے سے متعلق وفاقی وزیر نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ اب سوشل میڈیا، میڈیا کے ذریعے یہ کیسز زیادہ ہائی لائٹ ہو رہے ہیں، ریپسٹ کو سخت سے سخت سزا دینی چاہیئے، جو سزائیں منظور کی ہیں، وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہیں۔ واضح رہے کہ شیعہ مسنگ پرسنز کے والدین، بچے اور لواحقین کئی سالون سے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں، کئی ہسپتالوں میں زندگی کی آخری سانسیں لے رہے ہیں، کئی ایک دنیا سے اپنے پیاروں کا انتظار کرتے کرتے رخصت ہوگئے ہیں۔ عمران خان سمیت پی ٹی آئی کی قیادت نے حکومت میں آنے سے پہلے اور حکومت ملنے کے بعد بھی متعدد بار اس بات کا اعادہ کیا تھا کہ جبری گمشدگی نہ صرف خلاف قانون ہے بلکہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

وزارت انسانی حقوق کی بنیادی ذمہ داری آئین اور قانون میں درج انسانی حقوق اور شہریوں کے حقوق کی پاسداری کروانا ہے۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ مذکورہ وزارت اور حکومتی وزراء کے تبصروں سے ایسا لگتا ہے کہ وہ نمائشی طور پر وزارتوں میں بیٹھے ہیں، بنیادی شہری حقوق بھی دلوانے کی سکت نہیں رکھتے۔ امریکی دباو اور بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ کیوجہ سے پاکستان کو چیلنج کیا جا رہا ہے، جس کا مقابلہ کرنے کیلئے ضروری ہے کہ پاکستانی قوم یکجہتی کا مظاہرہ کرے، لیکن اس وقت ممکن ہے، جب ہر پاکستانی کو آئین کی روح کے مطابق اس کے حقوق دیئے جائیں، اگر کسی کے خلاف الزام ہے تو قانون کے مطابق مقدمہ چلا کر برتاو کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 905096
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش