0
Friday 25 Dec 2020 09:48

یمن کے افسوسناک اعداد و شمار

یمن کے افسوسناک اعداد و شمار
اداریہ
یمن پر سعودی اتحاد کی جارحیت کو دو ہزار ایک سو دن ہونے پر ایک یمنی ادارے نے جو رپورٹ شائع کی ہے، اس کو پڑھ کر ہر دردِ دل رکھنے والا انسان غم و اندوہ میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ ایک ایسے دور میں جب دنیا کے مختلف گوش و کنار سے انسانی حقوق کی آوازیں بلند ہیں اور ہیومن ازم جیسے فلسفیانہ نظریات پیش کیے جا رہے ہیں، ایک غریب عرب ملک یمن کو سعودی عرب نے اپنے حملوں کا نشانہ بنا رکھا ہے اور افسوسناک امر یہ ہے کہ سعودی عرب کی عربی، مسلمان اور مغربی ممالک دامے درمے سخنے حمایت کر رہے ہیں۔ عین الانسانیہ نامی انسانی حقوق مرکز نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا ہے کہ 2100 دن کی سعودی جارحیت میں سترہ ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی جارحیت میں مجموعی طور پر نو ہزار پانچ سو باون بنیادی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے، جس کے نتیجے میں پندرہ ہوائی اڈے، سولہ بندر گاہیں، تین پن بجلی گھر اور پانچ سو پنتالیس کمیونیکیشن مراکز تباہ ہوچکے ہیں۔ عین الانسانیہ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سعودی جارحیت میں ایک ہزار ننانوے تعلیمی مراکز، ایک سو تینتیس جم خانوں اور کھیل کے میدانوں اور پنتالیس آثار قدیمہ اور سنتالیس ذرائع ابلاغ کے دفاتر کو بمباری کرکے تباہ کیا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی اتحاد کی وحشیانہ جارحیت میں پانچ لاکھ انسٹھ ہزار دو سو تراسی مکانات کو بھی تباہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں کئی لاکھ لوگ اپنے گھروں سے محروم ہوگئے اور کیمپوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

دوسری جانب یمنی وزیر ٹرانسپورٹ زکریا الشامی نے بتایا ہے کہ صنعا ائیرپورٹ کی ناکہ بندی اور محاصرے کی وجہ سے اب تک اسی ہزار سے زائد خواتین اور بچے اپنی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ جرم سعودی وزارت دفاع کے حکم پر انجام دیا گیا ہے، جو انسانی حقوق کے ضابطوں اور تمام عالمی معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی ہے، جن میں جنگ کے دوران شہری ہوائی اڈوں پر حملہ کرنے اور کسی بھی قسم کی بندشیں عائد کرنے کی ممانعت کی گئی ہے۔ یمن بارے رپورٹ یقیناً انسانی حقوق کے دعوے داروں کے منہ پر طمانچے اور ان کی پیشانی پر کلنک کے ٹیکے کے مترادف ہے۔
خبر کا کوڈ : 906050
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش