0
Saturday 26 Dec 2020 19:26

امریکا نے قاسم سلیمانی کو اس لئے شہید کیا کیونکہ وہ فلسطین کے دفاع کی مضبوط دیوار تھے، آن لائن کانفرنس

امریکا نے قاسم سلیمانی کو اس لئے شہید کیا کیونکہ وہ فلسطین کے دفاع کی مضبوط دیوار تھے، آن لائن کانفرنس
رپورٹ: ایس ایم عابدی

بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے یوم پیدائش کے موقع پر فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے زیر اہتمام "مسئلہ فلسطین اور قائداعظم محمد علی جناح" کے عنوان سے آن لائن ویڈیو کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ آن لائن کانفرنس میں ملک کی مشہور و معروف میڈیا شخصیات اور سماجی و سیاسی شخصیات نے شرکت کی اور مسئلہ فلسطین سے متعلق بابائے قوم کی پالیسی اور اصولوں پر روشنی ڈالتے ہوئے مسئلہ فلسطین اور کشمیر کی اہمیت بیان کی۔ مقررین میں فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل و کالم نگار ڈاکٹر صابر ابو مریم، مرکز مطالعات پاکستان و خلیج کے صدر ناصر عباس شیرازی، تحریک جوانان پاکستان کے چیئرمین عبد اللہ گل، معروف صحافی و اینکر اویس ربانی، سینیئر صحافی و تجزیہ کار ندیم رضا، انیقہ نثار، اینکر پرسن نازیہ علی، نادر بلوچ اور یوتھ و طلباء رہنماؤں میں آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر عارف الجانی، انجمن طلبہ اسلام کے مرکزی رہنماء نبیل مصطفائی، اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے صدر حسن علی سمیت آزاد کشمیر سے عشرت الاسلام نے آن لائن کانفرنس سے خطاب کیا۔ کانفرنس کی میزبانی علی واصف نے کی۔

آن لائن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل و کالم نگار ڈاکٹر صابر ابو مریم نے کہا کہ آئین، قانون پارلیمانی امور، سیاست اور بین الاقوامی تعلقات کے ماہرین کو بھی معلوم ہے کہ مسئلہ فلسطین پر قائد اعظم محمد علی جناح اور ان کی زیر قیادت مسلم لیگ اور دیگر ساتھیوں نے جو مؤقف اختیار کیا، وہ جمہوری، قانونی، انسانی و اخلاقی لحاظ سے سو فیصد جائز، ٹھوس اور منطقی تھا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین برصغیر کے مسلمانوں کی سیاست سے زیادہ ان کے ڈی این اے میں شامل تھا اور اسی کے سبب حریت پسندی اور مظلومین جہان کی حمایت میں وہ سبھی پیش پیش رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قائداعظم محمد علی جناح نے علامہ اقبال کو قومی شاعر قرار دیا اور ہمارے قومی شاعر علامہ اقبال نے یہودی نسل پرستوں کے غیر منطقی دعوے کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ "ہے خاک فلسطیں پر یہودی کا اگر حق۔۔۔ ہسپانیہ پہ حق نہیں کیوں اہل عرب کا۔" انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر اور فلسطین کے حوالے سے بابائے قوم کا موقف بالکل واضح تھا، قائداعظم نے کہا تھا کہ کشمیر اور فلسطین کے حوالے سے ایک مشترکہ محاذ بنانا چاہیئے اور اس مسئلے کو اجاگر کرنا چاہیئے، تاکہ اس کے حل کیلئے کوششیں تیز کی جاسکیں۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکز مطالعات پاکستان و خلیج کے صدر ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ اگر آج پاکستان مسئلہ فلسطین و کشمیر پر قائداعظم کے اصولوں سے روگردانی کر لے تو پھر اس کا مطلب ہے کہ پاکستان قائداعظم کا پاکستان نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم نے تحریک آزادی پاکستان کے ساتھ ساتھ تحریک فلسطین چلائی، یہی وجہ ہے کہ قائد اعظم نے فلسطین فنڈ قائم کیا، مفتی اعظم فلسطین کے نام خط میں اپنی مدد کی یقین دہانی کروائی۔ انہوں نے مزید کہا کہ قائداعظم نے اپنے وقت کی سپر طاقتوں سے ٹکر لی اور ہمارے لئے اصول استوار کئے، آج پاکستان میں موجود چند نام نہاد دانشور اور میڈیا میں موجود کالی بھیڑوں کی خواہشات پر قائد اعظم کے پاکستان کو قربانی نہیں کیا جا سکتا۔

عبداللہ گل کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین سے متعلق بات کرتے وقت جہاں قائد اعظم کی بات کی جا رہی ہے، وہاں اگر آج حالیہ واقعات میں شہید قاسم سلیمانی کے بارے میں بات نہ کی جائے تو یہ مسئلہ فلسطین کے ساتھ زیادتی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل نے شہید قاسم سلیمانی کو اس لئے قتل کر دیا، کیونکہ فلسطین کے دفاع کی مضبوط دیوار تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں پے در پے ایسے واقعات رونما ہو رہے ہیں، جن کے ذریعے پاکستان اور اسرائیل کے تعلقات سے متعلق راہ ہموار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے معروف میڈیا اینکر پرسن انیقہ نثار نے کہا کہ اسرائیل کی حمایت کرنے والوں کی عقل پر پٹی بندھی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی حمایت کے لئے آج سے نہیں بلکہ گذشتہ پانچ دہائیوں سے یہ کام جاری ہے۔ انہوں نے میڈیا شخصیات کی جانب سے اسرائیل کی حمایت کئے جانے کے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کو مورد الزام نہیں ٹھہرا سکتے کیونکہ یہاں بھی اچھے اور برے ہر طرح کے افراد موجود ہیں، کالی بھیڑیں ہر جگہ پر موجود ہوتی ہیں۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے معروف اینکر پرسن اور میڈیا شخصیات میں ندیم رضا، اویس ربانی، نازیہ علی، نادر بلوچ اور عارف الجانی سمیت نبیل مصطفائی اور حسن علی نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کو آج پاکستان کے تعلیمی نصاب کا حصہ بنانے کی ضرورت ہے، حکومت کو چاہیئے کہ فلسطین اور کشمیر کے موضوعات کو بنیادی تعلیمی نصاب میں شامل کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اسرائیل کی حمایت میں بات کرنا جرم قرار دیا جائے اور ایسے عناصر کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین اور کشمیر کو عوامی سطح پر پہنچانے اور آگہی فراہم کرنے کے لئے جدوجہد جاری رہے گی۔ مقررین کا کہنا تھا کہ پاکستان بابائے قوم کی راہ پر گامزن ہے اور پاکستان کی نظریاتی بنیادوں کو نقصان پہنچانے والے عناصر صہیونی ایجنڈا پر کارفرما ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کی صفوں میں یا مذہبی صفوں میں یا کسی بھی سیاسی سطح پر ہو اسرائیلی حمایت یافتہ عناصر کا تعاقب کیا جائے گا۔ کانفرنس کے اختتام پر قرارداد پیش کی گئی، جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان میں فلسطین اور کشمیر کاز کے خلاف بات کرنے والے عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے، اسرائیل اور ہندوستان کے حامیوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 906344
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش