0
Saturday 26 Dec 2020 16:58

حکمت یار کی بے حکمتیاں

حکمت یار کی بے حکمتیاں
اداریہ
افغانستان ماضی کی طرح آج بھی بدامنی اور امن و امان کی بدترین صورت حال سے دوچار ہے۔ بین الافغان مذاکرات دوحا سے کسی اور جگہ منتقل ہونے کی خبریں چل رہی ہیں۔ افغان حکومت کی خواہش ہے کہ دوحا کی بجائے بین الافغان مذاکرات کابل میں ہوں، لیکن طالبان کی طرف سے مختلف طرح کے تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اسی دوران طالبان رہنماء ملا عبدالغنی کے دورہ پاکستان پر بھی افغان حکومت کا سخت ردعمل سامنے آرہا ہے۔ یہ خبریں اپنی جگہ اہم ہیں، لیکن اس دوران حزب اسلامی کے سربراہ حکمت یار نے ایک ایسا بیان جاری کیا ہے، جس نے افغانستان کے امور سے متعلق ہر فرد اور حکومتی اہلکاروں کو حیران و پریشان کر دیا ہے۔

حکمت یار نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ افغانستان میں امن و امان کے قیام کے لیے عام افغان شہریوں کو مسلح کیا جائے۔ افغانستان جو پہلے ہی طالبان، داعش اور وار لارڈز کی وجہ سے عدم استحکام اور بدامنی کا شکار ہے۔ اگر حکمت یار کے حکمت سے عاری اس مشورے کو مان لیا جائے تو افغانستان کے گلی گلی اور کوچے کوچے میں مسلح جھڑپیں شروع ہو جائیں گی۔ افغانستان کو آج امن و صلح کی ضرورت ہے۔ مسلح گروہوں کو غیر مسلح کرنے اور مذاکرات کے ذریعے پیچیدہ مسائل کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ بے چارے افغان عوام کب تک جنگ و جدل اور اسلحے کی فراوانی کیوجہ سے زندگی کے دشوار اور تلخ ایام گزارنے پر مجبور ہونگے۔
خبر کا کوڈ : 906371
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش