0
Monday 28 Dec 2020 23:54
اسرائیل نامہ

کٹھ پتلی اسلامی ریاستیں اسرائیل سے دو قدم کے فاصلے پر

کٹھ پتلی اسلامی ریاستیں اسرائیل سے دو قدم کے فاصلے پر
تحریر: سالار مہدی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بھرپور مہم کے نتیجے میں اسلامی ممالک کے قدم سست رفتاری مگر نہایت احتیاط کے ساتھ اسرائیل کی جانب اٹھتے چلے جا رہے ہیں۔ اندازہ ہے کہ بعض اہم اسلامی ممالک یہ فاصلہ چند ہی ماہ میں طے کرتے ہوئے، آئندہ سال جون تک تل ابیب پہنچنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی اس مہم میں امریکہ کے بعد اس وقت سب سے بڑا کردار سعودی عرب اور اس کے بے تاج بادشاہ، مخرب الحرمین جناب محمد بن سلمان اور متحدہ عرب امارات ادا کر رہا ہے۔ متحدہ عرب امارات کو امریکہ ہی کی جانب سے ایک بہت بڑا ٹاسک دیا جاچکا ہے، یہ کہ وہ کسی بھی قیمت پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لئے پاکستان کو منائے۔ پاکستان کے وزیراعظم نہایت چالاکی سے بظاہر اسرائیل کو تسلیم کرنے سے تو انکاری ہیں، تاہم انتہائی منافقانہ انداز سے خفیہ طور پر اسرائیل کے ساتھ بلا واسطہ یا کم از کم بالواسطہ روابط پیدا کرنے کے لئے راستہ ہموار کیا جا چکا ہے۔ اس حوالے سے ذیل میں کچھ اہم عوامل کا تذکرہ کیا جا رہا ہے۔

1۔ امارات کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بعد پاکستان کے ساتھ اس کے تعلقات میں گرمجوشی پیدا ہوچکی ہے اور دو ماہ کے وقفے میں وزرائے خارجہ کی سطح پر متعدد ملاقاتیں اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
2۔ پاکستان نے امارات میں اپنے شہریوں کے ساتھ ہونے والے سلوک پر نہ صرف چپ سادھ لی ہے، بلکہ امارات کی خواہش پر پاکستان اپنے ہی شہریوں کو نہایت پراسرار طریقے سے اٹھا کر غائب کر رہا ہے اور ایک اطلاع کے مطابق انہیں امارات کے حوالے کیا جا رہا ہے، تاکہ ان سے مطلوبہ معلومات حاصل کی جاسکیں۔ خیال رہے کہ ان میں وہ لوگ شامل ہیں، جو امارات میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے کے بعد وطن لوٹ چکے ہیں، یا اس کی اس ظالمانہ کارروائی سے کچھ عرصہ قبل معمول کی چھٹی پر پاکستان پہنچ چکے ہیں۔

3۔ اہم صحافیوں اور اینکرز کو خریدنے پر کام ہو رہا ہے، جو اپنے چینلز پر اسرائیل کے ساتھ تعلقات پر زور دے کر عوامی سطح پر زمینہ سازی میں مصروف ہیں اور اپنے پرائیویٹ چینلز، نیز قومی اخبارات میں اپنے غلط موقف کو مثبت انداز میں پیش کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔
4۔ اس سے ایک قدم آگے بڑھ کر علماء اور سیاسی افراد کو خریدنے کی کوششیں بھی عروج پر ہیں۔ جس کی واضح مثال جے یو آئی کے اہم ترین رہنماؤں بلکہ اہم ستونوں کے اسرائیل کے حق میں بیانات ہیں، جس کے بعد دیگر علمائے کرام کے لئے بھی راستہ ہموار ہو رہا ہے، جو کہ انہی کے نقش قدم پر چل کر کسی بھی وقت دھماکہ کرسکتے ہیں۔
5۔ قومی اور بین الاقوامی اخبارات میں آئے دن پاکستان اور امارات کے وزراء کی ملاقاتوں میں باہمی تعاون کے وعدوں اور اعادوں کو بھی "اسرائیل نامہ" کے علاوہ اور کونسا نام دیا جاسکتا ہے۔؟

خیال رہے کہ امارات میں پاکستان بھر کے شہریوں بالخصوص قبائلی علاقوں کے مسافرین کی پکڑ دھکڑ اسی انداز سے جاری ہے۔ ماہ دو ماہ جیل میں اذیتین دینے کے بعد نہایت بے سرو سامانی کی حالت میں انہیں پاکستان لوٹایا جا رہا ہے۔ انہیں کروڑوں کے کاروبار اور نقد رقوم سے محروم کیا جا رہا ہے اور جیل میں ان کے ساتھ ایسا سلوک کیا جا رہا ہے، گویا ان کے ایک بڑے شیخ کا قتل کیا گیا ہے۔ تفتیش کے دوران پوچھے جانے والے سوالات کی لسٹ کچھ یوں ہے۔
1۔ آپکے کتنے بہن بھائی ہیں، کس مسلک سے تعلق ہے۔؟
2۔ اسرائیل اور امارات کے تعلقات کے حوالے سے آپ نیز آپکے خاندان کا کیا خیال ہے۔؟
3۔ شیعوں سے پوچھا جاتا ہے کہ حزب اللہ اور حماس کے حوالے سے آپ اور آپکے خانوادے کی سوچ اور فکر کیا ہے۔؟
4۔ اہل سنت سے پوچھا جاتا ہے کہ القاعدہ اور طالبان خصوصاً حقانی نیٹ ورک کے حوالے سے تمہاری فکر کیا ہے۔؟
5۔ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے حوالے سے تمہاری اور تمہارے خانوادے کی کیا فکر ہے۔؟

6۔ اسرائیل اور امریکہ کے حوالے سے تمہارا خیال اور سوچ کیا ہے۔؟
7۔ یمن میں ہونے والی لڑائی خصوصاً حوثیوں کے متعلق تمہاری سوچ کیا ہے۔؟
8۔ پاکستانی وزیراعظم اور راحیل شریف کے حوالے سے تمہاری فکر کیا ہے۔؟
9۔ اہل سنت سے سوال کیا جاتا ہے، کون سی مسجد میں جمعہ پڑھتے ہو؟ شیعوں سے مسجد کے علاوہ یہ بھی پوچھا جاتا ہے کہ کونسی امام بارگاہ میں مجلس سنتے ہو۔؟
10۔ زیارات عاشوراء پڑھتے ہو کہ نہیں۔؟
11۔ کتنی مرتبہ ایران، شام، لبنان یا یمن گئے ہو۔؟
یہ اور اس جیسے درجنوں سوالات جس کا امارات کی داخلی سیاست سے کوئی سروکار نہیں۔ ان سوالات کا ایک ہی مقصد ہوسکتا ہے کہ باہر سے ڈکٹیشن ملتی ہے۔ اسی کو فالو کرکے امارات کو پاکستانیوں سے خالی کرایا جا رہا ہے، جبکہ انڈین کو دھڑا دھڑ ویزے مل رہے ہیں۔ ان تمام پاکستانیوں کی جگہ انہی کو متعین کیا جا رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 906691
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش