0
Sunday 3 Jan 2021 21:00

شہید قاسم سلیمانی کی پہلی برسی پر تہران یونیورسٹی میں انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد

شہید قاسم سلیمانی کی پہلی برسی پر تہران یونیورسٹی میں انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد
ترتیب و تنظیم: ٹی ایچ بلوچ

امریکی دہشت گردوں کے ہاتھوں بغداد ائیرپورٹ کے علاقے میں جفاکاروں کی سفاکیت کا نشانہ بننے والے شہدائے قدس کی یاد پوری دنیا میں منائی جا رہی ہے۔ اسلامی بیداری اور ظالم و ستمگاروں کیخلاف مقاومت و مزاحمت کو روکنے کیلئے استعماری طاقت امریکہ نے جس بربریت کا مظاہرہ کیا، اس میں کامیاب نہیں ہوسکے، نہ ہوسکتے ہیں۔ امام راحل نے انقلاب اسلامی کی صورت میں جو کامیاب اسلامی حکومت قائم کی، اس کی برکت سے ظلم و جور کو پاک کرنیکا عزم لیکر اٹھنے والے استعماری طاقتوں کی آنکھ کا کانٹا ہیں۔ یہ جذبات اور حرارت کسی ایک خطے یا ملک تک محدود نہیں۔

شہید قاسم سلیمانی و ابو مہدی المہندس کی پہلی برسی کے سلسلہ میں دفتر رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے شعبہ دانشجویان (اسٹوڈنٹس) کی طرف سے تہران یونیورسٹی کے علامہ امینی ہال میں انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ دنیا بھر کی طرح تہران یونیورسٹی میں زیر تعلیم مختلف اقوام اور ممالک سے تعلق رکھنے والے طلبہ نے شہدائے قدس کی پہلی برسی کے موقع پر شہداء کی عظمت، جدوجہد اور جہاد پر روشنی ڈالی۔ کانفرنس میں رہبر معظم کے یونیورسٹیوں کے لیے نمائندہ حجۃ السلام و المسلمین آقای مصطفیٰ رستمی کے علاوہ پاکستان، یمن، کشمیر، عراق، شام اور لبنان کے نمائندہ افراد نے خطاب کیا۔

آقای مصطفیٰ رستمی کا خطاب:
آقای مصطفیٰ رستمی نے اپنی گفتگو میں فرمایا کہ شہید سلیمانی و شہید مہدی المہندس نے دو عظیم ملتوں یعنی ایران و عراق کو بہت زیادہ نزدیک کیا ہے اور یہ شہید سلیمانی کے طفیل ہی ہے کہ آج یمن، فلسطین، پاکستان، عراق، شام اور لبنان میں اسلامی مقاومتی جدوجہد تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ رہبر معظم کے یونیورسٹیوں میں نمائندہ نے مزید فرمایا کہ حاج قاسم یونیورسٹی کے طالبعلموں کے مسائل میں بھی خاص دلچسپی لے کر حل کرواتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ حاج قاسم کی شہادت سے 12 دن پہلے انہوں نے اپنا آخری خط ایران کے وزیر تعلیم کے نام لکھا اور ایران کی یونیورسٹیوں میں پڑھنے والے غیر ایرانی طالبعلموں (خارجی طالبعلموں) کے مسائل کو بیان کیا اور انکو حل کرنے کی تاکید کی۔ آقای رستمی نے اپنی گفتگو میں کہا کہ شہید قاسم سلیمانی نہ صرف مسلمانوں بلکہ آزادی، استقلال اور ظالم، جابر اور غاصب حکمرانوں اور استعماری طاقتوں سے نبرد آزما ہونے والے تمام آزاد انسانوں کے ہیرو ہیں۔

شام کے نمائندے حسام سلامہ:
ایران کی یونیورسٹیوں میں شام کے نمائندے حسام سلامہ نے اپنی گفتگو میں شام میں داعش کی شکست اور مقدس مقامات کی حفاظت کے حوالے سے شہید سلیمانی کے کردار کو سراہا اور مختلف واقعات بیان کئے۔

پاکستان سے حسن رضا نقوی:
پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے تہران یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی اسکالر حسن رضا نقوی نے شہید سلیمانی کے مقاومتی بلاک کی تشکیل اور دشمن کے دل و دماغ کے منصوبوں کو خس و خاشاک ثابت کرنے جیسے اقدامات پر گفتگو کی۔ حسن رضا نقوی نے کہا کہ شہید سلیمانی جنگ کے دوران بھی حدودِ شرعی کے پابند رہتے تھے، شہید سلیمانی بہت کم تنخواہ لیتے تھے اور شبانہ روز کام کرتے تھے اور یہ خصوصیت امیرالمومنین علی علیہ السلام کے خاص اصحاب میں پائی جاتی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہید سلیمانی کسی پہ احسان چڑھانے کے لئے کام نہیں کرتے تھے، بلکہ بقول شہید آیت اللہ بھشتی حاج قاسم خدمت کرنے کے عاشق تھے اور بقول رہبر معظم شہید سلیمانی اہلِ ریا و اہل ِتظاہر نہیں تھے۔

لبنان سے احمد کامل غضبون:
لبنان کی طرف سے احمد کامل غضبون نے جبل عامل کے علماء کی کاوشوں سے لیکر شہید سلیمانی تک لبنان میں تشیع پر گفتگو کی اور لبنان اسرائیل 33 روزہ جنگ میں شہید سلیمانی کے کردار اور واقعات کو نقل کیا۔

عراق سے ابوالحسن طحان:
عراق کی نمائندگی کرتے ہوئے ابوالحسن طحان نے کہا کہ داعش مقدس مقامات کے قریب پہنچ چکی تھی، یہ شہید سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کی کمانڈ تھی، جس نے داعش کو نابود کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہید سلیمانی نے عراق کے اہل سنت کا بھی دفاع کیا اور ان کو بھی داعش سے نجات دی، اس وقت جب سعودی عرب نے ان کی مدد کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

یمن سے سید احمد الشامی:
یمن کے نمائندہ سید احمد الشامی نے کہا کہ انصار اللہ یمن کو تمام میدانوں میں شہید سلیمانی نے مضبوط کیا اور یمنی عوام شہید سلیمانی کو اپنا ہیرو سمجھتی ہے، انہوں نے اسلامی مقاومتی بلاک کی مضبوطی میں شہید سلیمانی کے کردار کو بھی تفصیلی طور پر بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کی صورت میں یمنی عوام فلسطین کے دفاع کے لئے تمام میدانوں میں مقاومتی بلاک کے ساتھ کھڑی نظر آئے گی۔

کشمیر سے راجا منور علی حسینی:
کشمیر کی طرف سے راجا منور علی حسینی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور مغربی ممالک کی طرف سے ایران پر پابندیوں خصوصاًً انسانی بنیادی ضروریات مثلاً ادوایات پر پابندیوں کے باوجود مریضوں کے لئے ضروری ادویات کو شہید سلیمانی نے ہی ایران میں وارد کیا اور ہزاروں بیماروں کی جان بچائی، شہید سلیمانی انسانیت کے ہیرو ہیں۔ واضح رہے کہ کانفرنس کے دوران ایرانی سُرود کے خاص گروہ نے شہداء کے لئے ترانے بھی پیش کئے اور ایک پاکستان طالبعلم حامی حسین نے شہداء کے لئے فارسی اور اردو زبان میں ترانے بھی پڑھے۔
خبر کا کوڈ : 907831
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش