0
Monday 4 Jan 2021 20:28

امریکی بحری بیڑے کی واپسی

امریکی بحری بیڑے کی واپسی
اداریہ
خطے میں امریکی اسٹریٹیجک طیاروں بی 52 کی مشکوک پروازوں کی خبریں ابھی گشت کر رہی تھیں کہ امریکی طیارہ بردار بحری بیڑے یو ایس ایس نیمیٹز کو خلیج فارس سے واپس بلا لیا گیا ہے۔ جب بی 52 نے خطے میں پروازیں انجام دیں، تو بہت سے تجزیہ کاروں نے یہ کہنا شروع کر دیا تھا کہ اب کسی بھی وقت ایران پر حملہ ہوسکتا ہے۔ ادھر قدس فورس کے شہید کمانڈر جنرل حاج قاسم سلیمانی کی پہلی برسی سے بھی ایسی فضا بن گئی تھی کہ ایران کی طرف سے انتقامی کارروائی ہوسکتی ہے۔

لہذٰا امریکی فورسز کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں۔ یو ایس ایس نیمنٹز کو واہس بلانے کے حوالے سے امریکی وزیر دفاع اور خطے میں سینٹکام فورسز کے سربراہ کے درمیان شدید اختلافات ہیں۔ بعض خبروں کے مطابق خطے سے امریکی بحری بیڑے کی واپسی کا مسئلہ التوا میں پڑ گیا ہے، لیکن اس بات کو امریکی حکام نے بھی تسلیم کیا ہے کہ ایران نے بی 52 جنگی طیاروں اور بحری جنگی بیڑوں سے ڈرنے کی بجائے اپنے دفاع کے لیے مکمل آمادگی کا اعلان کیا اور ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے بھی خلیج فارس میں جاری اس فوجی نقل و حرکت پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔

تجزیہ نگاروں کی یہ رائے ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرامپ جہاں ایک طرف نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن کے لیے خارجہ سیاست میں مشکلات پیدا کرنے کے لیے کوئی مہم جوئی کرنا چاہتے ہیں، وہاں اسرائیل اور اس کے عرب اتحادی بھی اس موقع سے زیادہ فائدہ اٹھا کر ایران سے اپنی دشمنی نبھانا چاہتے ہیں۔ خطے کے حالات پر نظر رکھنے والے امریکی اور غیر امریکی ماہرین کی متفقہ رائے یہی ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کی طرف سے کسی بھی طرح کی مہم جوئی، خطے کو ایک ایسی آگ میں مبتلا کر دے گی، جسے خاموش کرنا آسان نہیں ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 908091
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش