1
0
Tuesday 5 Jan 2021 21:41

پھر وہی دشت وہی خار مغیلاں

پھر وہی دشت وہی خار مغیلاں
اداریہ
کوئٹہ میں ایک بار پھر گیارہ افراد کو انتہائی بے دردی کے ساتھ شہید کرکے ہزارہ برادری کو دھرنوں اور احتجاج پر مجبور کر دیا گیا ہے۔ اس بیہیمانہ کارروائی کی ذمہ داری بظاہر داعش نے قبول کی ہے، لیکن ہزارہ مومنین کے قتل عام میں ہمیشہ ایک مخصوس فرقہ وارانہ مائنڈ سیٹ ملوث رہا ہے۔ البتہ اس طرح کے قتل عام کا زمان و مکان نہ نظر آنے والے کچھ مخصوص افراد یا نامعلوم افراد ہوتے ہیں، جو کسی بھی سرکاری، نیم سرکاری محکمہ میں موجود ہوتے ہیں، ان وطن و شیعہ دشمن بھیڑیوں کو کالی بھیڑیں کہہ کر راے عامہ کی نظروں سے بچا لیا جاتا ہے۔

ہزارہ برادری، جس کے متعدد افراد پاکستان کی ترقی حتیٰ افواج پاکستان میں شامل ہو کر وطن عزیز کی خدمت میں مصروف ہیں، انہیں کبھی افغانی اور کبھی مہاجر کہہ کر شیعہ دشمنی کا اظہار کیا جاتا ہے۔ آج پاکستان اور پاکستان سے باہر افغان مہاجرین کی ایک بڑی تعداد پاکستانی پاسپورٹ لیے اپنی زندگی گزار رہی ہے۔ مچھ کا حالیہ افسوسناک واقعہ ایک بار پھر ہزارہ مسلمانوں کو اس بات کا احساس دلا رہا ہے کہ ان کے ساتھ تعصب برتا جا رہا ہے۔ انہیں شیعہ مسلمان ہونے کیوجہ سے بعض دوسرے مفادات کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے۔ ہزارہ مسلمان اس وقت افغانستان میں بھی داعش کی دہشت گردی کا شکار ہیں اور اب یہ سلسلہ پاکستان میں بھی تیز کر دیا گیا ہے۔

یہ بات بھی مدنظر رہے کہ شام میں داعش کو ناکوں چنے چپوانے والے لشکر اسلام میں فاطمیون کا کردار نمایاں تھا اور فاطمیون میں اکثریت ہزارہ مسلمانوں کی ہے۔ شام و عراق کا انتقام امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب کا مشترکہ ایجنڈا ہے۔ ایران پر حالیہ شدید ترین دباو اور ہزارہ برادری کے افراد کا بیہیمانہ قتل اور داعش کا اعتراف پورے سناریو کو واضح کر رہا ہے کہ پاکستان میں کس کھیل کو شروع کر دیا گیا ہے، پاکستان کے وہ علاقے اور گروہ جو خطے میں امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب کے مذموم اہداف کو ناکام بنانے میں موثر رہے ہیں، انکے لیے مچھ کا واقعہ انتباہ ہے۔ عمرانی حکومت کو ایک بڑی آزمائش میں ڈال دیا گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 908338
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Nooraan
Pakistan
سانحہ مچھ
قاسم سلیمانی کے قتل کے دن یہ واقعہ ہونا بڑا معنی خیز ہے!
دشمن ایک نہیں کئی ہیں۔ لیکن مشترکہ مقصد کے تحت، ان کا اتحاد ایک چوکور کی شکل اختیار کرچکا ہے۔
۱۔ شیعوں کا دشمن نمبر ایک سعودی عرب، سعودی پراکسیوں کے ذریعے ہر ملک میں شیعہ قتل عام ہوتا ہے۔
۲۔ شیعوں کا دشمن نمبر دو اسرائیل جو سعودی پراکسی + اسرائیلی ایجنٹس جو ہر ملک میں اپنے مخالفین کے خلاف کارروائیاں کرتے ہیں۔ چونکہ پاکستان کے شیعہ اسرائیل کے سخت مخالف ہیں اور اُسے تسلیم نہیں کرتے۔ سزا اور پیغام کے طور پر یہ سانحہ کروایا گیا ہے۔
۳۔ امریکہ جو اسرائیل اور سعودی عرب کے جرائم میں برابر کا شریک ہے اور اپنے اہداف رکھتا ہے۔
۴۔ بھارت اب کھل کر امریکی اسرائیلی عربی بلاک کی غلامی اپنے اہداف حاصل کرنے کے لئے اختیار کرچکا ہے۔
اس سانحہ میں یہ چاروں مشترکہ طور پر ملوث ہیں۔إ
ہماری پیشکش