0
Thursday 7 Jan 2021 02:43

شیعہ ہزارہ قوم کی بے بسی اور حکومت کے دلاسے

شیعہ ہزارہ قوم کی بے بسی اور حکومت کے دلاسے
تحریر: حسن علی سجادی
مرکزی صدر اے ایس او پاکستان

سرزمینِ پاکستان ایک طویل عرصہ بدامنی کا شکار رہی ہے اور اس بدامنی میں سب سے زیادہ دہشتگردی کا نشانہ ملت تشیع بنی ہے۔ ملک عزیز کے ہر کوچہ و بازار میں مکتب تشیع کا بیگناہ خون بہایا گیا ہے، کیونکہ یہاں آئین و قانون کی عمل داری نہیں بلکہ جنگل کا قانون نافذ ہے۔ وطن عزیز پاکستان میں انسانی جان کی قدر ہر گزرتے دن کے ساتھ کم ہوتی جا رہی ہے۔ مچھ بلوچستان کے معصوم کان کنوں کا بیگناہ لہو، بلوچستان کی سڑکوں سے اٹھنے والی ماؤں اور بہنوں کی دھاڑیں اور شہداء کے ورثاء سردی کے عالم میں ظلم، بربریت اور حکومت کے سرد لہجے کے خلاف مسلسل سراپا احتجاج ہیں۔ ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ ملک میں آئین و قانون کی عمل داری کو یقینی بنائیں اور عوام کی جان و مال کی حفاظت کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔ اگر خدا نخواستہ یہی صورتحال جاری رہی تو ملکی سالمیت کو اس سے شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

کوئٹہ میں وارثانِ شہداء کا وہی بے بس ہوکر دھرنا دینا اور حکومت کے وہی معمول کے دلاسے۔ کیا ریاست مدینہ بنانے کی دعوے دار حکومت کے کانوں تک چھ بہنوں کی یہ صدا نہیں پہنچی کہ "ہمارے گھر میں لاش اُٹھانے والے مرد نہیں رہے۔" دہشگردوں کا سکیورٹی فورسز کے سامنے سے گزر کر ہزارہ برادری کے کان کنوں کو بے دردی سے ذبح کرنا، کیا ان کے حفاظتی انتظامات پر سوالیہ نشان نہیں؟ حکومت پاکستان اور سکیورٹی فورسز کوئٹہ میں مظلوم اہل تشیع ہزارہ کا قتل عام روکنے کے لئے زبانی جمع خرچ کی بجائے عملی اقدامات کرکے سانحہ مچھ میں ملوث حیوان صفت دہشت گردوں کو کیفرِ کردار تک پہنچائیں اور لواحقین شہداء کو انصاف فراہم کریں۔
خبر کا کوڈ : 908646
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش