0
Thursday 7 Jan 2021 15:50

11 مزدوروں کے جنازے وزیراعظم کے منتظر

11 مزدوروں کے جنازے وزیراعظم کے منتظر
تحریر: شکیل بخاری ایڈووکیٹ
 
یہ کربلائے ہزارہ ہے اس کی مٹی پر
لکھا ہے خون سے اَلکاسبُ حبیب اللہ

سرزمین کوئٹہ پر لوحقین شہداء جنازوں کے ہمراہ عالی جناب وزیراعظم محترم کے منتظر ہیں، جنہیں اپنے قیمتی اوقات سے فرصت حاصل نہیں ہو رہی ہے جبکہ انسانیت ماتم کناں اور شرمندہ ہے۔ یہ کیسی غفلت اور بے حسی ہے اور یہ کیسی  ریاست مدینہ ہے، جہاں ظالم کی مذمت نہ کی جا سکے اور جہاں مظلوم کی داد رسی کے لئے وقت نہ ہو۔ آج پانچواں روز ہے، میتیں سڑک پر منتظر ہیں لیکن کیا وجہ ہے وزیراعظم صاحب کو وقت میسر نہیں۔ یہ فرعونیت، کرسی کی فانی طاقت کا رعب اور ہٹ دھرمی و ضد ہے مگر یاد رکھیں زیادہ وقت نہ لگائیں کہ یہ مطالبہ آنے کی بجائے جانے کی طرف بڑھ جائے اور عزادران سید الشہداء پورے ملک میں گھروں سے نکل کر ہر گلی، سڑک اور چوک کو امام بارگاہ بنا لیں۔ جی ہاں وزیراعظم کو ہوش کے ناخن لینے ہونگے۔

ہوش کے ناخن لینے ہونگے، تاکہ وطن عزیز امن کا گہوارہ بن سکے۔ اس لئے مکتب تشیع کو کسی بھی اعتبار سے کمزور نہ سمجھا جائے، کیونکہ کربلا کا درس یہی ہے:
کربلا اب بھی حکومت کو نگل سکتی ہے
کربلا تخت کو تلووں سے مسل سکتی ہے
کربلا خار تو کیا آگ پہ چل سکتی ہے
کربلا وقت کے دھارے کو بدل سکتی ہے
کربلا قلعۂ فولاد ہے جراروں کا
کربلا نام ہے چلتی ہوئی تلواروں کا

ہم نے دیکھا ہے، جب تک میتیں رکھ کر احتجاج نہ کیا جائے اور اپنے پیاروں کی مییتوں کو اس طرح نہ رکھا جائے، تب تک غافل حکمرانوں کے کانوں تک مظلومین کی آواز نہیں پہہنچتی۔

حکمرانوں کو امریکہ و اسرایئل کی غلامی سے نکل کر حقیقی عوامی نمائندگی کرنا ہوگی، عوام کے درد کو اپنا درد سمجھنا ہوگا، تاکہ ملک دشمن عناصر بے نقاب ہوسکیں۔ بھارت وطن عزیز کے خلاف سازشیں کر رہا ہے جبکہ یہ غفلت کی گہری نیند سوئے ہوئے ہیں، یہ بیدار کب ہونگے۔؟ کوئٹہ میں شہداء مچھ کے ساتھ پورے ملک میں دردمند انسان جس طرح اظہار یکجہتی کر رہے ہیں، جلسے، جلوس اور دھرنے شروع کر دیئے گئے ہیں، جو یقیناً عوامی بیداری کا ثبوت ہیں۔ ان کے دل شہداء کے ساتھ ہیں۔ یہ عوامی بیداری حکومت کو کچلنے کے کافی ہے۔

کراچی، اسلام آباد، لاہور، ملتان سمیت کئی شہروں میں دھرنے اور احتجاج شروع ہوچکے ہیں، حکمران اس احتجاج کو اپوزیشن کا کمزور احتجاج نہ سمجھیں۔ یہ کربلا کے ماننے والوں کا مطالبہ و احتجاج ہے، اس سے ڈرنا چاہیئے، کیونکہ یہ احتجاج بڑھتے بڑھتے حکومت کو لے جائے گا۔۔۔ کوئٹہ کے مومنین کو متحد ہو کر اپنے موقف ڈٹے رہنا ہوگا، تاکہ ظالم بے نقاب ہو اور مظلوم کی فتح ہو۔ آخر میں ہم لواحقین شہداء تعزیت پیش کرتے ہیں، جن کے پیارے چلے گئے، مگر موجودہ حمکران غفلت کی نیند سے بیدار نہ ہوئے، اللہ کے حکم سے لواحقین کو اس کا اجر ایک دن ضرورت ملے گا۔۔۔ان شاء اللہ
خبر کا کوڈ : 908762
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش