QR CodeQR Code

مقبوضہ کشمیر میں گذشتہ برس اگست سے موبائل انٹرنیٹ معطل

14 Jan 2021 21:31

اسلام ٹائمز: سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بھارتی حکومت چند مٹھی بھر لوگوں کیلئے یا چند شکوک و شبہات کو لیکر سوا کروڑ آبادی کو کیسے یرغمال رکھ سکتی ہے۔ مانا کہ کچھ لوگ انٹرنیٹ کا غلط استعمال کرسکتے ہیں لیکن وہ محدود رفتار کیساتھ بھی ویسا کرسکتے ہیں۔ اسکا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آپ محض اندیشوں کی بنیاد پر کروڑوں لوگوں کو جدید دور کی اس بنیادی ضرورت سے محروم رکھیں۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے بھی کشمیر انٹرنیٹ بندش کیس میں حکومت سے کہا تھا کہ غیر معینہ مدت کیلئے انٹرنیٹ پر پابندی کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے اور یہ ضوابط کے منافی ہی نہیں بلکہ دورِ جدید میں اظہار رائے کی آزادی پر قدغن کے مترادف بھی ہے۔


رپورٹ: جے اے رضوی

جموں و کشمیر کٹھ پتلی حکومت کے محکمہ داخلہ نے 8 جنوری کی رات کو جاری کئے گئے اپنے ایک حکم نامہ میں مقبوضہ کشمیر میں موبائل انٹرنیٹ خدمات کی معطلی میں مزید توسیع کرکے اس کو 22 جنوری تک بڑھا دیا ہے۔ اس حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو اس بات کے خدشات ہیں کہ پاکستان کی جانب سے افراتفری کی کوششوں میں اضافہ کرنے کے علاوہ عسکری صفوں میں نوجوانوں کی شمولیت اور دراندازی کی کوششیں بھی ہوں گی۔ پرنسپل سکریٹری محکمہ داخلہ کے مطابق جنگجویانہ سرگرمیاں جاری ہیں، لائن آف کنٹرول پر حالیہ دراندازی کی کوششیں اور اسلحہ کی برآمدگی اس کا ثبوت ہے، لہٰذا ناگزیر ہے کہ موبائل انٹرنیٹ سروس کی رفتار پر بندشیں جاری رکھی جائیں۔ انٹرنیٹ رفتار پر قدغن کے سلسلہ میں کٹھ پتلی حکومت کی جانب سے اکثر و بیشتر ایسے جواز پیش کئے جا رہے ہیں، جو غیر منطقی لگتے ہیں۔

حکومت کا کہنا کہ تیز رفتار انٹرنیٹ اس وجہ سے بحال نہیں کیا جاسکتا ہے، کیونکہ دراندازی کی کوششیں جاری ہیں اور پاکستان کی جانب سے ملک دشمن سرگرمیوں کے لئے اس کا استعمال ہوسکتا ہے، بالکل بے تُکا سا بیان لگتا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بھارتی حکومت چند مٹھی بھر لوگوں کے لئے یا چند شکوک و شبہات کو لیکر سوا کروڑ آبادی کو کیسے یرغمال رکھ سکتی ہے۔ مانا کہ کچھ لوگ انٹرنیٹ کا غلط استعمال کرسکتے ہیں، لیکن وہ محدود رفتار کے ساتھ بھی ویسا کرسکتے ہیں۔ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آپ محض اندیشوں کی بنیاد پر کروڑوں لوگوں کو جدید دور کی اس بنیادی ضرورت سے محروم رکھیں۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے بھی کشمیر انٹرنیٹ بندش کیس میں حکومت سے کہا تھا کہ غیر معینہ مدت کے لئے انٹرنیٹ پر پابندی کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے اور یہ ضوابط کے منافی ہی نہیں بلکہ دورِ جدید میں اظہار رائے کی آزادی پر قدغن کے مترادف بھی ہے۔

قابض حکومت نے تب کہا تھا کہ انٹرنیٹ بحال کیا جا رہا ہے، لیکن بعد میں جس طرح محض دو اضلاع میں آزمائشی بنیادوں پر انٹرنیٹ کی بحالی کے ساتھ ہی اس کیس کو نمٹایا گیا، وہ حیرت میں ڈالنے والا ہے۔ ظاہر ہے کہ حکومت نے سپریم کورٹ میں انٹرنیٹ کی مکمل بحالی کے حوالے سے کوئی ٹھوس بیان نہیں دیا تھا تو ایسے میں کیس کو ہی داخل دفتر کرنا عجیب سا لگتا ہے۔ بہرحال عدالتی منطق کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا ہے اور یقینی طور پر حکومتی دلائل سے اتفاق کرکے ہی عدلیہ نے کیس نمٹایا ہوگا، لیکن حکومت کو عدلیہ کے سابق احکامات کی روشنی میں اب پورے جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ کی مکمل بحالی میں مزید تاخیر نہیں کی جانی چاہیئے۔ پہلے ہی چند ایک تحریروں سے واضح کیا جا چکا ہے کہ انٹرنیٹ کی سست رفتاری کی وجہ سے جموں و کشمیر کی معیشت ہی نہیں بلکہ تعلیمی شعبہ کو بے پناہ نقصانات سے دوچار ہونا پڑا ہے۔ ایسے میں ارباب بست و کشاد کو آزمائشی بنیادوں پر فقط دو اضلاع میں 4G انٹرنیٹ کی بحالی کا چکر ختم کرکے پورے جموں و کشمیر میں برق رفتار انٹرنیٹ بحال کرنا چاہیئے۔

بلاشبہ سکیورٹی معاملات پر حکام ہی بہتر فیصلہ لے سکتے ہیں، کیونکہ ان کی معاملات پر عقابی نگاہ ہوتی ہے، تاہم اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آپ سکیورٹی خدشات کی آڑ لیکر لوگوں کو اس بنیادی سے مسلسل محروم کرتے رہیں گے۔ ٹیکنالوجی کے دور میں انٹرنیٹ بنیادی ضرورت بن چکا ہے اور آپ لوگوں کو اس ضرورت سے کب تک یونہی محروم رکھیں گے۔ کورونا وباء جاری ہے۔ تجارت کی چال بے ڈھنگی سی ہے۔ درس و تدریس کا نظام تقریباً مفلوج ہے۔ ای کامرس ٹھپ ہے، کیونکہ انٹرنیٹ نہیں ہے۔ محدود رفتار کے انٹرنیٹ سے ہونے والے نقصانات کا اگر شمار کرنے بیٹھیں تو فہرست بہت طویل ہو جائے گی اور اس سہولت کو محدود کرنے کے عذرات محدود ہی ہوں گے۔ اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ انٹرنیٹ کی عدم دستیابی سے ہونے والے نقصانات کو ملحوظ خاطر رکھ کر حکام بالا اپنے فیصلوں پر نظرثانی کریں۔

مقبوضہ کشمیر کے دو اضلاع ادہم پور اور گاندربل میں یہ آزمائشی سلسلہ ختم کرکے انٹرنیٹ سروس کو مستقل بنیادوں پر چلانے کے علاوہ جموں و کشمیر کے دیگر اضلاع میں بھی اس سروس کو بحال کیا جائے، کیونکہ ٹیکنالوجی کے دور میں آپ سکیورٹی کے حوالے سے خدشات کو دیگر ذرائع سے بھی ایڈرس کرسکتے ہیں۔ اس ضمن میں کہا جاسکتا ہے کہ لیفٹنٹ گورنر کو عوامی معاملات کا فہم ہے اور وہ وسیع سیاسی تجربہ رکھتے ہوئے لوگوں کے مسائل سے اچھی طرح آگاہ ہیں بلکہ انہوں نے چند روز قبل ہی انٹرنیٹ کے حوالے سے اچھی خبر آنے کی نوید بھی سنائی تھی۔ چونکہ انٹرنیٹ سروس کا معاملہ کورونا وباء کی وجہ سے بند پڑے تعلیمی اداروں کو دیکھتے ہوئے ہمارے مستقبل کے ساتھ براہ راست جڑا ہوا ہے، تو اُمید راسخ ہے کہ لیفٹنٹ گورنر ترجیحی بنیادوں پر صرف دو اضلاع میں آزمائشی بنیادوں پر انٹرنیٹ کی مکمل بحالی کا ورد کروانے کی بجائے مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو 4G انٹرنیٹ سروس فراہم کروائیں گے، جس سے وہ اب گذشتہ تقریباً ڈیڑھ برس سے محروم ہیں۔


خبر کا کوڈ: 909699

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/909699/مقبوضہ-کشمیر-میں-گذشتہ-برس-اگست-سے-موبائل-انٹرنیٹ-معطل

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org